حدیدیہ (اے ایف پی، جنگ نیوز) یمن میں تیل کی بندرگاہ پرجمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب امریکا کی بمباری ،80افراد شہید اور 170سے زائد زخمی ہوگئے،حملے کے بعد آگ اور دھوئیں کے بادل چھاگئے، امریکی طیاروں نے جمعہ کی شب دارالحکومت صنعا کے متعدد علاقوں پر بھی بم برسائے، امریکا نے دھمکی دی ہے کہ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے بند نہ کئے تو وہ حوثیوں کے خلاف حملے جاری رکھے گا، حوثیوں نے حملے جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے بحیرہ احمر میں امریکا کے دو بحری بیڑوں اور اسرائیل پر جوابی میزائل داغے ہیں ، اسرائیلی فوج نے بھی کہا کہ اس نے یمن سے آنے والے ایک میزائل کو روکا جس سے "متعدد علاقوں" میں سائرن بج اٹھے،ایران نے تازہ ترین امریکی حملوں کو "وحشیانہ" قرار دیا، جبکہ حماس نے انہیں "واضح جارحیت" قرار دیا ہے، یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت حوثیوں کے زیر انتظام شہروں میں امریکا کیخلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے، حوثیوں کے عسکری ترجمان یحییٰ ساری نے صنعا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی افواج کی خطے میں موجودگی اورہمارے ملک کیخلاف جاری جارحیت سے ہماری جوابی کارروائیاں مزید بڑھیں گی، امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان تامی بروس نے چینی سیٹلائٹ فرم چانگ گوانگ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کمپنی پر "امریکی مفادات" پر حوثی حملوں کی "براہ راست حمایت" کرنے کا الزام لگایا۔ بروس نے ابتدائی طور پر تفصیلات فراہم نہیں کیں، لیکن بعد میں "حوثیوں کو سیٹلائٹ تصاویر فراہم کرنے والی ایک چینی کمپنی" کا حوالہ دیا۔ تفصیلات کے مطابق حوثیوں کا کہنا ہے کہ یمن میں تیل کی بندرگاہ پر امریکی فضائی حملوں میں کم از کم80 افراد شہید ہوگئے ہیں، یہ واشنگٹن کی جانب سے جاری حملوں میں اب تک کا سب سے مہلک ترین حملہ تھا۔ حوثی عہدیدار کے مطابق حملوں میں 170 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔