• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: ایمبولینس اسٹاف کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ برطانیہ میں ایمبولینس کے اہلکاروں کے خلاف تشدد اور بدسلوکی کے واقعات غیر معمولی سطح تک پہنچ گئے ہیں۔

ایسوسی ایشن آف ایمبولینس چیف ایگزیکٹیوز (AACE) کے مطابق 25-2025ء کے دوران پیرا میڈیکس اور دیگر ہنگامی طبی عملے کے خلاف تشدد، جارحیت اور بدسلوکی کے 22,536 واقعات ریکارڈ کیے گئے جو 24-2023 میں رپورٹ کیے گئے 19,633 واقعات سے 15 فیصد زیادہ ہیں۔

یہ اضافہ ہنگامی 999 کالوں کا جواب دینے والے افراد پر ہر ہفتے 433 حملوں کی خطرناک اوسط ظاہر کرتا ہے، جارحیت کی اصطلاح میں جسمانی حملے، لات مارنا، گھونسا یا تھپڑ مارنا، سر پیٹنا، تھوکنا، جنسی حملہ اور زبانی بدسلوکی شامل ہیں۔

 ایمبولینس سروسز کے سینئر حکام نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ واقعات کی اصل تعداد کافی زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سے واقعات غیر رپورٹ شدہ یا غیر دستاویزی رہتے ہیں۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ خواتین پیرامیڈیکس اور ایمبولینس ورکرز عوام کی طرف سے اس طرح کی دشمنی سے غیر متناسب طور پر متاثر ہوتی ہیں۔

AACE کے چیئرمین جیسن کِلنز نے ان اعداد و شمار کو حقیقت میں چونکا دینے والا بیان کیا ہے جو کہ نازک لمحات کے دوران افراد کی مدد کرنے کی کوشش کرنے والے ایمبولینس سے متصل پیشہ ور افراد کے خلاف تشدد میں اضافے کے رجحان کو اجاگر کرتے ہیں۔ 

 انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فرنٹ لائن عملہ اور کال ہینڈلرز دونوں ہی اس ناقابلِ قبول رویے کا تجربہ کرتے ہیں جو ان کی صحت اور تندرستی پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔

ویلش ایمبولینس سروسز یونیورسٹی کے چیف ایگزیٹکیو کلینز نے برطانیہ کے چاروں وزرائے صحت پر زور دیا ہے کہ وہ ممکنہ مداخلتوں کی تحقیقات کریں جن کا مقصد اس طرح کے تشدد کے ممکنہ مجرموں کو روکنا ہے۔ 

انہوں نے عدلیہ کی اہمیت پر زور دیا ہے کہ وہ تمام متعلقہ قانون سازی کو یقینی بنائے تاکہ ہنگامی جواب دہندگان کے خلاف ان گھناؤنی کارروائیوں کے مرتکب افراد کے خلاف مناسب سزائیں مستقل طور پر نافذ کی جائیں۔ 

یونیسن کے ایک قومی ایمبولینس آفیسر شرن بنڈیشا نے زور دے کر کہا ہے کہ کسی بھی فرد کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران حملے کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔

 انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایمبولینس کے کارکن جو ہنگامی حالات میں دل کے دورے سے لے کر کار کریش تک، جان بچانے کے لیے وقف ہیں ان کے ساتھ ایسا ناروا رویہ بند کیا جائے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
برطانیہ و یورپ سے مزید