دل صدیوں سے شاعری، رومانی ادب، تشبیہات، استعاروں کی دنیا کا مرکز رہا ہے۔ اِسے مذہبی متون میں بھی بلند مقام حاصل رہا۔ ابتدا ہی سے اِسے وجود کا مرکز اور رُوح کا مسکن سمجھا جاتا ہے۔ جدید سائنس نے اگرچہ ثابت کیا ہے کہ جسم کا حاکم عضو، دماغ ہے، مگر جدید کلچر نے منطق، تجزیے جیسے سرد افعال دماغ سے منسلک کر دیئے اور عظمت، جذبے، ہمّت، محبّت اور وفاداری جیسے اوصاف دل کے نام کر دیئے۔
ہم سب جانتے ہیں کہ دل عوامی ثقافت میں کیا معنی رکھتا ہے، مگر ایک ماہرِ امراضِ قلب کے لیے اِس کا کیا مطلب ہے؟ یہ اس کی روزی، پیشے، فن، ہنر کا محور یا ایک ایسا عضو ہے، جس کی دیکھ بھال اور شفا اُس کا کام ہے اور پھر یہ امر انتہائی باعثِ فخر کہ جب اُسے’’دل کا ڈاکٹر‘‘ کہہ کر پکارا جاتا ہے، چاہے وہ عوام میں ہو یا دیگر طبّی ماہرین میں۔
ایک عام انسان کے لیے دل زندگی کا انجن ہے، جو مشکل وقتوں میں کبھی دَھڑکتا ہے، تو کبھی رُک سا جاتا ہے۔ اکثر لوگ اپنے دل کا خیال دوسرے اعضا سے بھی زیادہ رکھنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ دل شعرو شاعری کے میدان میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ غالب کا یہ شعر کس نے نہیں سُنا؎’’جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا…کریدتے ہو جو اب راکھ، جستجو کیا ہے؟‘‘
جب کوئی کسی کی محبّت میں مبتلا ہوتا ہے، تو دِل باقاعدہ زور زور سے دَھڑکنے لگتا ہے۔کیسے آسانی سے کہہ دیا جاتا ہے کہ’’ فلاں اپنا دل دے بیٹھا ہے‘‘حالاں کہ حقیقتاً کیا ایسا ممکن ہے؟ جنگ و جدل میں فوجیں دشمن کے دل پر حملہ کرنا چاہتی ہیں۔
وہ عوام کا دل جیتنا چاہتے ہیں۔ وجدان ہو تو دل میں محسوس ہوتا ہے، ناپسند ہو تو دل سے نکال دیا جاتا ہے۔ چاہت و الفت کے اظہار کے لیے دل پر ہاتھ رکھا جاتا ہے اور محبّت کے لیے دل والے ایموجی بھیجے جاتے ہیں۔ (گویا بیش تر اوقات دل کو دماغ پر مقدّم ہی رکھا جاتا ہے) مطلب محض 300گرام وزن رکھنے والا یہ عضو، استعاراتی طور پر بے شمار معاملات سے منسوب ہے، لیکن خیر، اب ذرا اِس پر سائنسی طور پہ بھی نگاہ ڈالتے ہیں۔
دل وہ پمپ ہے، جو پورے جسم میں خون کو گردش میں رکھتا ہے۔ یہ دو نظاموں میں کام کرتا ہے: پلمونری اور سسٹمک۔ دل کا دایاں حصّہ آکسیجن سے خالی خون کو پھیپھڑوں میں بھیجتا ہے،جہاں یہ تازہ ہو کر دل کے بائیں جانب واپس آتا ہے اور پھر وہاں سے جسم میں پمپ کیا جاتا ہے۔ یہ چکر مسلسل جاری رہتا ہے۔
دل عام طور پر فی منٹ70 سے100 مرتبہ دھڑکتا ہے اور اندازاً70 سال کی عُمر تک یہ تقریباً ساڑھے چار سے پانچ ارب بار دھڑکتا ہے۔ طبّی موت کی تعریف دل کی دھڑکن کے بند ہونے سے کی جاتی ہے۔ ایک عام دل، آرام کی حالت میں فی منٹ 5 سے 6لیٹر خون جسم میں پمپ کرتا ہے اور اسے تربیت دے کر مختلف جسمانی دباؤ میں کارکردگی کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ دل کی بہت سی بیماریاں ہیں، لیکن سب سے عام دو بیماریاں، ہائی بلڈ پریشر(بلند فشارِ خون) اور کورونری آرٹری ڈیزیز(دل کی شریانوں کی تنگی) ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر کی تعریف یہ ہے کہ آرام کی حالت میں اکثر اوقات بلڈ پریشر 140/90 سے زیادہ ہو۔ یاد رہے کہ کلینک میں لیا گیا بلڈ پریشر ٹیسٹ زیادہ معتبر نہیں اور کئی ممالک میں اس کا استعمال ختم ہو چُکا ہے۔ ایمبولیٹری بلڈ پریشر مانیٹرنگ اب بھی مستند معیار ہے، وگرنہ گھر پر بلڈ پریشر مانیٹرنگ ایک قابلِ عمل متبادل ہے۔ ہمارے مُلک میں ہائی بلڈ پریشر کی شرح40 فی صد سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔
یہ دل کی بیماری، ہارٹ فیل، فالج اور اچانک موت جیسے مسائل کا خطرہ بڑھاتا ہے، اِس لیے اس کی روک تھام نہایت ضروری ہے۔ اگر اقدامات کی بات کریں، تو ہائی بلڈ پریشر سے بچنے کے لیے تمباکو نوشی سے گریز، نمک کے استعمال میں کمی، درد کے لیے NSAIDs کا کم استعمال، باقاعدہ ورزش، وزن میں کمی، باقاعدہ چیک اَپ اور گھر میں بلڈ پریشر مانیٹر رکھنا ضروری ہے۔اگر خاندان میں ہائی بلڈ پریشر کی تاریخ ہو، تو احتیاط مزید بڑھا دینی چاہیے۔
کورونری آرٹری بیماری اُس وقت پیدا ہوتی ہے، جب دل کی شریانوں میں کولیسٹرول سے بَھرے تختے(پلاک) جمنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ خون کی روانی کو محدود کرتے ہیں اور سینے کے درد (انجائنا پیکٹورس) کا باعث بن سکتے ہیں۔ بعض اوقات یہ تختے پَھٹ کر خون جمنے کا باعث بنتے ہیں، جسے’’ایکیوٹ کورونری سینڈروم‘‘کہتے ہیں۔
اِس بیماری کے پانچ بڑے خطرناک عوامل ہیں۔
(1) ذیابطیس: پاکستان میں ذیابطیس کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اگر خاندان میں اس کی تاریخ ہو، تو ڈاکٹر کو اطلاع دینا ضروری ہے اور FBS ٹیسٹ کرواتے رہیں۔ وزن میں کمی، بہت زیادہ پیشاب آنا، شدّت سے پیاس لگنا اور تھکاوٹ کی شکایت پر توجّہ دیں۔
(2) ہائی بلڈ پریشر: یہ ایکreversible یا قابلِ اصلاح خطرہ ہے، یعنی اسے بہتر کرنا ہمارے اختیار میں ہے۔ مگر یاد رکھیں کہ دوا زندگی بَھر لینا ضروری ہوتا ہے۔
(3) کولیسٹرول میں اضافہ (ڈس لپیڈیمیا): ہر25سال سے اوپر کے فرد کو کم از کم ایک مرتبہ فاسٹنگ لپیڈ پروفائل کروانا چاہیے۔
(4) تمباکو نوشی: یہ بھی قابلِ اصلاح خطرہ ہے، لیکن چاہے تمباکو سگریٹ کی شکل میں ہو یا کسی اور صُورت میں، یہ دل کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔
(5) وقت سے پہلے دل کی بیماری کی خاندانی تاریخ: اگر والد یا کسی قریبی مَرد رشتے دار کو55 سال سے کم عُمر میں اور والدہ یا کسی قریبی خاتون رشتے دار کو60 سال سے کم عُمر میں دل کی بیماری لاحق ہوئی ہو، تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
احتیاطی تدابیر
٭ باقاعدہ ورزش کریں، خاص طور پر کوئی ایروبک ایکٹیویٹی، جس سے دل کی دھڑکن 60سے80فی صد ہدفی حد تک بڑھے۔(دل کی ہدفی دھڑکن معلوم کرنے کے لیے عُمر کو220میں سے منفی کر دیں)۔یہ ورزش ہفتے میں پانچ بار، روزانہ 30 منٹ کریں۔
٭ چہل قدمی، دوڑ، سائیکلنگ، تیراکی اور ریزیسٹینس ٹریننگ کریں۔
٭ چکنائی اور ری فائنڈ چینی کا استعمال کم کریں۔
٭ تمباکو نوشی مکمل طور پر تَرک کر دیں۔
٭ ذہنی دباؤ اور پریشانی کو قابو میں رکھیں۔ ہمارے ایک ساتھی کے مطابق اِس کے لیے ایک پنجابی کلید بہت مفید ہے، جسے کہتے ہیں ’’سانوں کی؟‘‘
مختصر، یہ کہ’’ دل‘‘ حقیقتاً حیاتِ انسانی کا محور و مرکز ہے۔ یہ بغیر رُکے سارا دن، رات کام کرتا اور ہر طرح کے حالات کا سامنا کرتا ہے۔ اگرچہ دل کی صحت بڑی حد تک جینیات پر بھی منحصر ہے، مگر چند سادہ حفاظتی اقدامات سے بھی آپ کا دل لمبی، صحت مند اور خوش گوار زندگی جی سکتا ہے اور یہ بھی سچ ہے کہ’’دِل وچ ربّ رہندا اے۔‘‘
(مضمون نگار، معروف ماہرِ امراضِ قلب ہیں اور ٹبّا ہارٹ انسٹی ٹیوٹ، کراچی سے منسلک ہیں)
مضمون نویس معالجین توجّہ فرمائیں!!
سنڈے میگزین کے سلسلے’’ہیلتھ اینڈ فٹنس‘‘ میں لکھنے کے شائق معالجین سے درخواست ہے کہ اپنے مضامین کے ساتھ، اپنی پاسپورٹ سائز واضح تصاویر بھیجیں اور مکمل تعارف اور رابطہ نمبر بھی لازماً تحریر کریں۔
ہماری پوری کوشش ہے کہ اس سلسلے کے ذریعےقارئین کو مختلف امراض اور عوارض سے متعلق جس قدر بہترین، جامع اور درست معلومات فراہم کرسکتے ہیں، ضرور کریں، مگر بعض اوقات ڈاک سے موصول ہونے والی کچھ تحریروں میں لکھی جانے والی مخصوص طبّی معلومات یا کسی ابہام کی تصحیح یا درستی کے لیے مضمون نگار سے براہِ راست رابطہ ضروری ہوجاتا ہے، لہٰذا تمام مضمون نویس اپنی ہر تحریر کے ساتھ رابطہ نمبر ضرور درج کریں۔
اپنی تحریریں اس پتے پر ارسال فرمائیں۔
ایڈیٹر، سنڈے میگزین،صفحہ’’ہیلتھ اینڈ فٹنس‘‘روزنامہ جنگ،
شعبۂ میگزین،اخبار منزل، آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی۔
ای میل: sundaymagazine@janggroup.com.pk