آر ایس ایس کے نظریے پر چلنے والا نریندردا مودر داس مودی اس وقت خطے میں ایک گھناؤنے اور پاگل حکمران کے طور پر مشہور ہے، اس کے سر پر ہندو مت کا بھوت اتنا سوار ہے کہ یہ چاہتا ہے کہ پورے ہندوستان میں شہر کے شہر ہندو ہو جائیں، جنونی مودی اور اس کے ساتھیوں کے ذہن میں صرف ایک ہی بات ہے کہ ہندوستان میں ہر طرف ہندو ہی نظر آئیں، اسی لئے بی جے پی سرکار کے مختلف ادوار میں کبھی سکھوں پر زمین تنگ کی جاتی ہے تو کبھی مسیحیوں کے گرجا گھر جلا دیئے جاتے ہیں، کبھی بدھ متوں پر عذاب ٹوٹتا ہے تو کبھی مسلمانوں کو ظلم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آج کے جدید ترین دور میں بھی شودروں کو انسان ہی نہیں سمجھا جاتا، بھارتی دہشتگردی کا سامنا صرف جنوبی ایشیا کو نہیں بلکہ پوری دنیا کو ہے۔ کون نہیں جانتا کہ جرمنی، کینیڈا اور پاکستان سمیت کئی ملکوں میں سکھ رہنماؤں کو بھارتی خفیہ ادارے را نے قتل کروایا، اس سلسلے میں کینیڈا کی حکومت سخت ردعمل کا مظاہرہ کر چکی ہے۔ نریندر مودی کی کئی باتیں عالمی میڈیا کے ذریعے سامنے آ چکی ہیں، انہوں نے 2015ء میں ڈھاکہ میں کھڑے ہو کر اقرار کیا تھا کہ’’پاکستان کو توڑنے اور بنگلہ دیش بنانے میں بھارت نے بہت اہم کردار ادا کیا‘‘۔ کسی دوسرے ملک میں مداخلت کا یہ کھلا اعتراف تھا، یہ الگ بات ہے کہ اس وقت کی پاکستانی حکومت خاموش رہی ورنہ یہ مقدمہ عالمی عدالت انصاف اور اقوامِ متحدہ میں لے جایا جا سکتا تھا۔ سری لنکا کی تاریخ گواہ ہے کہ بھارت نے وہاں تامل ٹائیگرز کے ذریعے دہشتگردی کے بڑے منصوبے پر کام کیا، نیپالیوں کی زندگیوں کو تنگ کرنے میں بھی مودی سرکار نے کوئی کسر نہ چھوڑی۔
سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چناب اور جہلم پر مختلف ڈیمز بنا کر بھارت نے آبی دہشتگردی کی۔ اسی طرح پاک افغان سرحد کے قریب افغانستان میں بہت سے قونصل خانے بنا کر بھارتی خفیہ ادارے را نے دہشتگردوں کا پورا نیٹ ورک بنا رکھا ہے، طویل عرصے سےپاکستان کے اندر اسی نیٹ ورک کے ذریعے دہشتگردی کی کارروائیاں کروائی جا رہی ہیں، پاکستان نے کل بھوشن یادیو سمیت دہشتگردی کے کئی نیٹ ورکس پکڑ کر دنیا کو ثبوت دکھائے، یہ اب دنیا پر منحصر ہے کہ وہ دہشتگردوں کی ماتا کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے؟ آپ کو جنونی مودی کی کئی تقریریں یاد ہوں گی، جس میں وہ کبھی بلوچستان کی باتیں کرتا ہے، کبھی جی بی اور کشمیر پر قبضے کی باتیں کرتا ہے، یہ سب کچھ پاگل پن نہیں تو اور کیا ہے؟ ہر الیکشن سے پہلے بھارت کے اندر خود ہی دہشتگردی کروا کے سیاست کی دکان چمکانا مودی کا پرانا وطیرہ ہے۔ آپ کو یہ بھی یاد ہو گا کہ مودی نے کشمیریوں کا اسٹیٹس تبدیل کیا، 2019ء میں سرجیکل اسٹرائیک کا ناٹک کرنے والے مودی کو اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اتنا سخت جنگی جواب دیا تھا، جسکی بھارت کو توقع نہیں تھی۔ اس وقت کے پاکستانی فضائیہ کے سربراہ مجاہد انور خان بتاتے ہیں کہ’’جونہی ہم نے وزیراعظم کو بتایا تو انہوں نے سوچنے کا نہیں کہا، اٹیک کا کہا۔ جس بہادری سے انہوں نے اٹیک کا کہا، اسی بہادری سے پاک فضائیہ نے عمل کیا‘‘۔ ابھی نندن والا واقعہ تو آپ سب کو پتہ ہے۔ اسی عہد میں اقوامِ متحدہ میں عمران خان نےایسی جارحانہ اور یادگار تقریر کی تھی کہ بھارت سمیت بہت سے ممالک کو اس کی توقع نہیں تھی۔
پہلگام واقعہ سے پہلے یقیناً مودی، امیت شاہ اور اجیت کمار دوول میں مشاورت ہوئی ہو گی کہ بہار کا الیکشن جیتنے کیلئے یہ ڈرامہ کرتے ہیں، ان کا یہ بھی خیال تھا کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام ہے مگر شاید بھارت کے ان تینوں اکابر کو یہ خبر نہ تھی کہ وہ جس نے انہیں سرجیکل اسٹرائیک کا منہ توڑ جواب دیا تھا جیل میں ضرور ہے مگر اندر سے ایک سچا پاکستانی ہے، اب اس نے جیل سے کہا ہے کہ’’آر ایس ایس کے نظریے پر چلنے والی مودی حکومت پورے خطے کیلئے خطرہ ہے اور ہم بحیثیت پاکستانی، پوری قوم پاکستان کیلئے ایک ہیں‘‘۔
حالیہ کشیدگی میں پوری پی ٹی آئی نے ایک محب وطن جماعت کا کردار ادا کیا ہے بلکہ سینیٹ میں کسی نے ایسی ویسی بات کرنے کی کوشش کی تو اسحاق ڈار نے انتہائی سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ’’یہ اختلافی باتوں کا وقت نہیں، ہمارے ایک ہونے کا وقت ہے‘‘۔
اب صورتحال یہ ہے کہ پوری پاکستانی قوم ایک ہے جبکہ بھارتی قوم بکھری ہوئی ہے، بھارت میں بڑے عسکری عہدیداروں کو ہٹایا جا رہا ہے، کسی کو گرفتار کیا جا رہا ہے، مودی کو بھارت کے اندر مختلف سوالوں کا سامنا ہے، اس کیلئے سوائے ندامت اور پریشانی کے کچھ نہیں۔ مودی کو دیکھ کر رباب تبسم کا شعر یاد آتا ہے کہ
میں نے جتنے خواب دیکھے رفتہ رفتہ وہ سبھی
زندگی کی گرد میں مل کر پرانے ہو گئے