• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: کھتری عبدالغفور

صفحات: 575، قیمت: 2000 روپے

ناشر: پیکاک پبلشرز، کراچی۔

فون نمبر: 3633637 - 0300

عروس البلاد، کراچی پر اردو زبان میں بہت سی معیاری کتب لکھی گئی ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اِس ضمن میں محمودہ رضویہ کی’’ملکۂ مشرق‘‘، محمّد عثمان دموہی کی’’کراچی تاریخ کے آئینے میں‘‘، رمضان بلوچ کی’’ ایک لاپتا شہر کا سراغ‘‘ اور اقبال اے رحمان کی کتاب’’اِس دشت میں اِک شہر تھا‘‘کو حوالہ جاتی حیثیت حاصل ہے۔ 

اِسی سلسلے کی ایک کتاب کھتری عبدالغفور نے’’کراچی کی کہانی، تاریخ کی زبانی‘‘ کے عنوان سے تحریر کی ہے، جو اِس لحاظ سے ایک منفرد مقام کی حامل ہے کہ اِس میں کراچی سے متعلق ایسے بنیادی اور اچھوتے موضوعات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے، جن کی تفصیلات عام طور پر کراچی پر تحریر کردہ دیگر کتب میں نہیں ملتیں۔

زیرِ نظر کتاب21ابواب اور لگ بھگ ایک سو ذیلی عنوانات پر مشتمل ہے۔ آغاز شہر کی تاریخ سے کیا گیا ہے اور اِس سلسلے میں عربوں، کلہوڑوں، خان آف قلّات، تالپوروں اور انگریزوں کے عہد سمیت تحریکِ پاکستان میں کراچی کے کردار کی تفصیلات شامل ہیں۔

پھر اِس کے قدیم و جدید محلّوں، سڑکوں، بازاروں اور اہم علاقوں کا تذکرہ ہے۔اِس باب کا ایک اہم مضمون’’ شہر میں موجود درخت کہاں گئے‘‘بہت کچھ سوچنے، سمجھنے اور عملی اقدامات پر اُبھارتا ہے۔ بعدازاں، شہر کی مختلف تاریخی عمارات اور اُن کے طرزِ تعمیر کو موضوع بنایا گیا ہے۔ چوتھا باب اِس لحاظ سے منفرد ہے کہ اِس موضوع پر کم ہی لکھا گیا ہے۔ اِس ذیل میں کراچی کے باسیوں کے رہن سہن، پہناووں، کھانوں، شہر میں فروخت ہونے والے پھلوں، گھروں میں روزمرّہ استعمال کی اشیاء اور شادی بیاہ کی رسموں پر عُمدہ معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

اگلے ابواب میں روزگار، گھریلو صنعتوں، شہری سہولتوں کی فراہمی،تعلیم و درس گاہوں، ذرایع نقل و حمل اور بندرگاہوں کی تفصیل ہے۔ مصنّف نے کراچی کی آبادی کے تاریخی اعداد و شمار کے ساتھ یہاں بولی جانے والی زبانوں، اُن کے رسم الخط، مختلف مذاہب کے تہواروں، عبادت گاہوں، قبرستانوں، موسم اور تفریحی مقامات کے ساتھ تفریحات جیسے فلموں اور کھیل تماشوں کا بھی جائزہ پیش کیا ہے۔

کراچی کے کئی قبائل میں’’واٹرنا‘‘ بحری جہاز سے متعلق ایک لوک کہانی معروف ہے اور عبدالغفور کھتری نے سینہ بہ سینہ سفر کرنے والی اِس کہانی کو نہایت عُمدگی سے سپردِ قلم کیا ہے۔ اِس کتاب کا پہلا ایڈیشن 2014ء میں منظرِ عام پر آیا، تو علمی و تحقیقی حلقوں میں اس کی خُوب پزیرائی ہوئی اور اب اس کا دوسرا ایڈیشن شائقین تک پہنچا ہے، جسے ترامیم و اضافے نے مزید اہمیت کا حامل بنا دیا ہے۔ 

ڈاکٹر سیّد جعفر احمد، پروفیسر اعجاز احمد قریشی، قمر آفتاب ابڑو، عصمت علی پٹیل اور سابق سیکریٹری محکمۂ ثقافت و سیاحت، سندھ، شمس جعفرانی جیسے اہلِ علم نے اپنے مضامین میں اِسے کراچی کی تاریخ پر ایک مستند و معتبر کتاب قرار دیا ہے۔