• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 10مئی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کا اعلان کرکے جنوبی ایشیا کو ایٹمی جنگ کے خطرے سے بچا لیا۔ سیز فائر کے اس اعلان کا پاکستان نے خیر مقدم کیا جبکہ بھارت نے اس سیزفائر کو اپنی فتح کے طور پر اجاگر کرنے کیلئے یہ جھوٹ بولا کہ یہ سیز فائر ٹرمپ نے نہیں کرایا بلکہ یہ سیزفائر پاکستان کی درخواست پر کیاگیا۔ صدر ٹرمپ بار بار سیزفائر میں امریکا کے کردار اور مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دے کر بھارتی قیادت کی منافقت کا پردہ چاک کررہے ہیں لیکن پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد ٹرمپ کو قابل اعتماد نہیں سمجھتی۔ ٹرمپ کو اسرائیل کا اتحادی سمجھا جاتا ہے اور اسرائیل وہ واحد ملک تھا جو حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران کھل کر بھارت کے ساتھ کھڑا تھا۔ اس تین روزہ جنگ میں بھارت نے پاکستان کے خلاف اسرائیلی ڈرونز کا بھرپور استعمال کیا۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق پاکستان کے خلاف بھارت کی جنگی منصوبہ سازی میں اسرائیلی ماہرین کا اہم کردار تھا اور وہ خود بھارت میں موجود رہے۔ پاکستان کے کئی اہم دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ حالیہ جنگ میں پاکستان کا اصل مقابلہ بھارت سے نہیں بلکہ اسرائیل کے جنگی دماغوں سے تھا۔ پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں بھارت اپنے دماغ سے نہیں بلکہ اسرائیل کے دماغ سے سوچ رہا ہے۔ بھارت کو یقین ہے کہ جس طرح اسرائیل نے غزہ کو برباد کردیا اسی طرح پاکستان کوتباہ کرنے کیلئے اسرائیل کے راستے پر چلنا چاہیے۔ آج بھی پاکستانیوں کی بڑی اکثریت ایک دوسرےسے پوچھ رہی ہے کہ ٹرمپ نے سیزفائر تو کروا دیا لیکن کیا یہ سیز فائر قائم رہے گا؟کیا بھارت دوبارہ پاکستان پر حملہ کرے گا؟ 22 اپریل کو پہل گام حملے کے بعد سے بھارتی حکومت کی حکمت عملی کا تجزیہ کیا جائے تو یہ صاف نظر آتا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دراصل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے راستے پر چل رہے ہیں۔ نیتن یاہو امریکا کے اتحادی اور ٹرمپ کے دوست ہیں لیکن اقوام متحدہ اور امریکا نے جب بھی انہیں مظلوم فلسطینی بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے سے روکا انہوں نے ان دونوں کی سنی ان سنی کردی۔ جب بھی پاکستان نے تجویز پیش کی کہ پہل گام حملے کی نیوٹرل ماہرین سے تحقیقات کروالی جائیں توبھارت نے اس تجویز کو مسترد کردیا۔ صاف نظر آ رہا تھا کہ بھارت ہر صورت میں پاکستان پر حملہ کرنا چاہتا ہے اور پھر پاکستان پر حملہ کرکے بھارت نے خود اپنی رسوائی کا سامان پیدا کیا۔ اب ایک طرف پاکستان کے ہاتھوں رسوائی ہے اور دوسری طرف خبط ِعظمت ہے۔ اسرائیل کی طرح بھارت کو دنیا میں اپنی رسوائی کی کوئی پروا نہیں۔ وہ صرف اپنی عظمت کے خبط میں مبتلا ہے اور ہر قیمت پر پاکستان کو صرف نیچا نہیں دکھانا چاہتا بلکہ پاکستان کو غزہ بنانا چاہتا ہے۔ اسرائیل بھی پاکستان کے خلاف نفرت کی آگ میں جل رہا ہے۔ ایک تو پاکستان نے اسرائیل کی ڈرون ٹیکنالوجی کا خانہ خراب کردیا اور دوسرا یہ کہ اسرائیل نے پاکستان کے ساتھ کچھ پرانے حسابات چکانے ہیں۔ اسرائیل نے 1948ء میں پاکستان سے درخواست کی تھی کہ اسے تسلیم کرلیا جائے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ بعد ازاں 1967ء اور 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان کی ایئر فورس نے اسرائیل کی ایئر فورس کو عبرت کی مثال بنا دیا۔ ان دونوں جنگوں میں پاکستان ایئر فورس نے جو تجربہ حاصل کیا اسے بعد میں پاکستان کے فائدے کیلئے استعمال کیا۔ 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ میں پاکستانی ہوا بازوں نے اسرائیلی ہوا بازوں کے پیغامات سننے کی کوشش کی تو وہ آپس میں پنجابی بھی بولتے تھے جس سے شک گزرا کہ انہیں بھارتی ایئر فورس کی خاموش مدد حاصل ہے۔ 19 اپریل 1974ء کوپاکستانی ہوا باز فلائٹ لیفٹیننٹ عبدالستار (بعد میں ائر کموڈور بنے)کی دو اسرائیلی جنگی جہازوں سے ڈاگ فائٹ ہوئی۔ اسرائیلی میراج طیاروں نے پاکستانی ہوا باز کا ریڈیو سسٹم جام کردیا لیکن پاکستانی ہوا باز نے پسپائی کی بجائے مقابلہ کیا اور اسرائیلی جہاز کو دمشق کی فضا میں مار گرایا۔ ائر کموڈور عبدالستار کو اسرائیلی جہاز گرانے پر ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے ستارہ جرأت سے نوازا۔ بعد ازاں 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے ہیرو ایم ایم عالم شام میں بطور انسٹرکٹر خدمات انجام دیتے رہے۔ ایم ایم عالم کا اصل نام محمد محمود عالم تھا اور ان کے والد محمد مسعود عالم نے یہ نام محمود غزنوی کی وجہ سے انہیں دیا۔ کسی کو اچھا لگے یا برا لگے لیکن اسکوارڈن لیڈر زاہد یعقوب عامر کی کتاب ’’ایئر کموڈور ایم ایم عالم‘‘ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ 2025ء میں پاکستان ایئر فورس نے وہی تاریخ دہرائی جو 1965ء میں ایم ایم عالم نے رقم کی تھی۔ فرق یہ تھا کہ ایم ایم عالم نے ایف 86 امریکی سیبر سے ایک منٹ میں پانچ بھارتی جہاز گرائے اور 2025ء میں پاکستانی ہوا بازوں نے چینی ساختہ جہازوں سے دنیا کے جدید ترین فرنچ رافیل طیاروں کا ریڈیو اور ریڈار سسٹم جام کرکے ان کی شان و شوکت کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ لاہور کا ایم ایم عالم روڈ اور میانوالی کا پی اے ایف ایم ایم عالم بیس ہمیں جس ہیرو کی یاد دلاتا ہے اس نے 1965ء میں آدم پورایئر بیس تباہ کیا۔ 2025ء میں پاکستان ایئر فورس اور آرمی نے مل کر ایک دفعہ پھر آدم پورایئر بیس پر نصب ایس 400 روسی ایئر ڈیفنس سسٹم تباہ کیا۔ 1965ءمیں پاکستان ایئر فورس کے سربراہ ایئر مارشل نور خان خود اپنے جہاز میں پاکستان کی فضائی حدود کا دفاع کرتے رہے اور 2025ء میں بھی ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو خود جنگی پروازوں میں شامل رہے۔ ہمیں کسی شک میں نہیں رہنا چاہیے کہ بھارت دراصل اسرائیل کے دماغ سے سوچ رہا ہے۔ اسرائیل نے عربوں کے خلاف جارحیت میں پانی کو ہمیشہ ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ 1967ء اور 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ کے پس منظر میں بھی آپ کو دریائے اردن اور ھُلے جھیل کے پانی پر جھگڑا نظر آئے گا اور 2023ء میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے پیچھے بھی آپ کو فلسطینیوں کے واٹر سسٹم پر اسرائیل کے بار بار حملے نظر آئیں گے۔ 2022ء میں اسرائیل نے غزہ اور دریائے اردن کے مغربی کنارے پر فلسطینیوں کو پیاس سے مارنے کیلئے ان کے کنوئوں میں زہر گھولا اور پانی کی پائپ لائنوں کو تباہ کیا۔ پانی کو بطور واٹر بم استعمال کرنے کی حکمت عملی بھارت نے اسرائیل سے سیکھی ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستانی دریائوں کا پانی بند کرنا پاکستان کے خلاف اعلان جنگ ہے لہٰذا میری نظر میں سیز فائر صرف پاکستان نے کیا ہے بھارت نے نہیں کیا۔ بھارت کا پاکستان پر حملہ بدستور جاری ہے۔ پاکستان کو سفارتی محاذ پر بھارت کی واٹر ٹیرر ازم کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے ابھی تک صرف اپنا دفاع کیا ہے کوئی جارحیت نہیں کی۔ اگر بھارت نے دریائے چناب اور جہلم کا پانی بند کرنے کی کوششیں بند نہ کیں تو ان دریائوں پر بنائے گئے بھارتی ڈیموں کو تباہ کرنا عالمی قوانین کے عین مطابق ہوگا۔ ہم نے پہلے بھی بھار ت کو دکھا دیا کہ پاکستان اور غزہ میں فرق ہے۔ آئندہ بھی یہ سب بتانا اور دکھانا ہوگا۔

تازہ ترین