• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کو براہ راست نشر کرنے کی استدعا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

وکیل حامد خان نے 26 آئینی ترمیم سے متعلق کیس کا فیصلہ ہونے تک مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کو ملتوی کرنے اور کیس کو براہ راست نشر کرنے کی استدعا کردی۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر سماعت کی۔

دورانِ سماعت عدالت نے کہا کہ وکیل حامد خان کی دونوں درخواستوں پر دلائل کل سنے جائیں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کے کیس میں فیصلہ لکھنے والے جج خود نہیں بیٹھے تھے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس امین اور جسٹس نعیم کا ایک فیصلہ تھا، مخصوص نشستوں کے کیس میں ایک فیصلہ میں نے تحریر کیا تھا، میرے فیصلے پر تو نظر ثانی نہیں آئی تو کیا میں بیٹھوں یا اٹھ جاؤں؟

جس پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہا کہ اگر آئینی بینچ کے رولز نہیں بنے تو آئینی بینچ پر پچھلے رولز کا اطلاق ہوگا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آئین اور قانون میں ترمیم کے بعد مقدمات آئینی بینچ کو منتقل ہوئے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا رولز کا اطلاق جوڈیشل کمیشن پر بھی ہوتا ہے؟

سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہا کہ لوگوں میں عام تاثر ہے 26ویں ترمیم کے بعد ایک نئی سپریم کورٹ بن گئی۔

جس پر جسٹس نعیم افغان نے وکیل سے کہا کہ آپ یہ دلائل 26ویں آئینی ترمیم کے کیس میں دیجیے گا۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میں دلائل ختم کرتے ہوئے کہوں گا کہ 185/3 کی نظر ثانی ریگولر بینچ ہی سنے گا، ان 2 ججز نے فیصلہ کیا ہی نہیں، 13 رکنی فیصلے پر 11ججز نظر ثانی نہیں سن سکتے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ دونوں جج صاحبان نے پہلے دن ہی اپنے مائنڈ سے فیصلہ کردیا، کیا ہم جوڈیشل آرڈر جاری کریں کہ فلاں جج کو بینچ میں لایا جائے، کیا دو ججوں کو واپس لانے کےلیے کوئی دعوت نامہ بھیجیں؟  ان دو ججوں میں سے ایک جج ملک میں نہیں ہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں آپ ہی ان دو ججوں کو دعوت نامہ بجھوادیں۔ 

جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل فیصل صدیقی سے کہا کہ آپ مجھے امریکا کا ٹکٹ لے کر دیں میں اس جج کو امریکا سے جا کر لے آتی ہوں۔

جس پر وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ویسے بھی 10،  10 سال سے سزائے موت کی اپیلیں زیرِ التوا ہیں، مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلوں بھی زیرِ التوا کردیں۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے بینچ کی تشکیل کے حوالے سے اعتراضات پر دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی۔

قومی خبریں سے مزید