• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مخصوص نشستوں کا کیس: اکثریتی فیصلہ دینے والے 8 ججوں نے دوسری مرتبہ وضاحت جاری کردی

سپریم کورٹ: فوٹو فائل
سپریم کورٹ: فوٹو فائل

مخصوص نشستوں کے کیس پر سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلہ دینے والے 8 ججوں نے دوسری مرتبہ وضاحت جاری کردی ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے دوسری بار  وضاحت الیکشن کمیشن کی درخواست پر دی گئی، جس میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے 12 جولائی کا فیصلہ غیر مؤثر نہیں ہو سکتا، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ماضی سے اطلاق کو وجہ بنا کر فیصلہ غیر مؤثر نہیں ہوسکتا۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر کراچی اور اسلام آباد میں چیمبرز میں سماعت ہوئی ہے، وضاحت کیلئے رجوع کا حق اس لیے دیا تھا کہ مختصر حکم نامے پر عملدرآمد میں کوئی پریشانی نہ ہو، اب تفصیلی فیصلہ جاری ہوچکا ہے، لہٰذا اب کسی وضاحت کی ضرورت نہیں رہی۔

اکثریتی ججز نے کہا کہ تفصیلی فیصلے میں تمام تر قانونی و آئینی نکات کا احاطہ کر دیا گیا ہے، ہم تفصیلی وجوہات جاری کرنے سے پہلے وضاحت جاری کرچکے ہیں، مختصر حکمنامے کے مطابق جاری پہلی وضاحت کو بھی ہماری تفصیلی وجوہات میں شامل کر لیا گیا تھا، مختصر حکمنامے میں وضاحت طلب کرنے کا اختیار عبوری سہولت تھی جب تک تفصیلی وجوہات نہ دی جائیں۔

ججز نے کہا کہ تفصیلی وجوہات پہلے ہی جاری کی جا چکی ہیں، فریقین کی طرف سے اٹھائے گئے تمام قانونی اور آئینی معاملات کو جامع طور پر نمٹا دیا گیا ہے، جوابات دیے گئے ہیں، لہٰذا مزید کسی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے، عدالت کے فیصلے کا آئین کے آرٹیکل 189 کے تحت لازم نفاذ ہے اور اسے نافذ کیا جانا چاہیے تھا۔

یاد رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ جاری کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں (پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ) اراکین کی بنیاد پر تخلیق پانے والی خواتین اور اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو دینے کی بجائے دیگر پارلیمانی پارٹیوں کو الاٹ کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن / پشاو رہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی اپیلوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔

جس کے بعد 14 ستمبر کو 8 رکنی بینچ نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے، 12 جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں، الیکشن کمیشن ذمے داری فوری پوری کرے، ذمے داری پوری کرنے میں ناکامی اور انکار کے آئینی اور قانونی نتائج ہو سکتے ہیں، نشست اسی سیاسی جماعت کی تصور کی جائے گی جس کا سرٹیفکیٹ آیا۔

اکثریتی فیصلہ دینے والے ججوں نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 12 جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا شارٹ آرڈر بہت واضح ہے، الیکشن کمیشن نے اس حکم کو غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنایا ہے، فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے۔

قومی خبریں سے مزید