• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو ماہ قبل 25رکنی حکومتی کمیٹی نے پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کی زیادہ سے زیادہ فیس تمام واجبات سمیت برائےپانچ سال 18لاکھ روپے مقرر کی تھی۔تازہ ترین میڈیا رپورٹ کے مطابق نجی میڈیکل کالجوں کی اکثریت اس کےنوٹیفیکیشن پر عملدرآمد نہیں کررہی اور بدستور پہلے سے مقرر کردہ فیس اوسطاً35تا40لاکھ روپے فی طالب علم وصول کی جارہی ہے۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ملک کے طول وعرض میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کی تعلیم حاصل کرنے والے امیدواروں کی تعداد ہر سال لاکھوںمیں ہوتی ہےاور ان میں سے بہت کم سرکاری میڈیکل کالجوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔اس وقت ملک میں مجموعی طور پر 187میڈیکل اور ڈینٹل کالج کام کررہے ہیں۔ان میں سے 66سرکاری اور121نجی ہیں۔سرکاری میڈیکل کالجوں اور یونیورسٹیوں میں کل پانچ سال کےواجبات فی طالب علم90ہزار روپے سے کم ہیں۔حکومتی پالیسی کے مطابق ہر سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل کالج داخلہ ٹیسٹ کے تحت بننے والے میرٹ کو ملحوظ رکھتے ہوئےفی سیشن زیادہ سے زیادہ ایک سو امیدواروں کو داخلہ دینے کا پابند ہے۔جس کی رو سے لاکھوں میں سے چند ہزار امیدوار سرکاری اداروں میں پہنچ پاتے ہیںاور باقی تعداد صاحب حیثیت ہونے یاجیسے تیسے بھی بمشکل رقم پوری کرکے نجی میڈیکل کالجوں کا رخ کرتے ہیںجبکہ غریب طالب علم میڈیکل کے شعبے کو خیرباد کہنےیا تعلیم ہی سے کنارہ کشی پر مجبور ہوجاتے ہیں۔اس طرح اب تک میڈیکل کی تعلیم سے محروم ہوجانے والےذہین اور محنتی امیدواروںکی تعداد ایک اندازے کے مطابق کروڑ یا کروڑوں میں پہنچ چکی ہے۔یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے ،جس میں ناقص تعلیمی نظام کا بڑا عمل دخل ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اس سمت ٹھوس قدم اٹھانا چاہئے۔

تازہ ترین