مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاق کو ہم ایک نظر نہیں بھاتے، صوبے پر دباؤ ہے، مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ کچھ اقدامات کیے جائیں۔ وفاق نے خیبر پختونخوا کو نظر انداز کیا۔
پشاور میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم نے نگراں حکومت پر الزامات لگانے کی بجائے اقدامات کیے، گزشتہ مالی سال تاریخی رہا۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ نان ٹیکس ریونیو میں ہم نے اچھے نتائج دیے، ہمارا ریونیو اس سال سب سے زیادہ رہا، وفاق سے این ایف سی ایوارڈ میں ہمیں 90 ارب روپے کم ملے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت تھی کہ وفاق پیسے دے نہ دے ہم دیں گے، ہم نے 20 ارب روپے اے آئی پی میں دیے، فاٹا کے اخراجات کا تخمینہ 108 ارب روپے لگایا تھا، 70 ارب روپے ہمارے لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق ترقیاتی اخراجات پر خرچ نہیں کر رہا تھا، خیبر پختونخوا کا قرضہ 709 ارب روپے تھا، ہم نے 150 ارب روپے ڈال دیے ہیں جس سے منافع ہو رہا ہے۔
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ پنجاب اور سندھ پر بھی قرضوں کا پہاڑ ہے، ہم قرض لیں گے تو بہتری کےلیے ہوگا، ہمارا پہلی مرتبہ 2000 ارب روپے سے زیادہ کا بجٹ ہے، بجٹ میں 157 ارب روپے کا سرپلس رکھا ہے، جاری اخراجات 1415 ارب روپے ہیں۔
مزمل اسلم نے کہا کہ وفاق کا پیچھا بہت کیا جس پر 3 چیزیں منوالیں، گیارہواں این ایف سی اگست میں بلایا جائے گا، قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں وزیراعلیٰ نے واجبات کا تقاضا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ضم اضلاع کے لیے ہر سال خصوصی بجٹ دیا جاتا ہے، پہلی دفعہ ایک ہفتہ پہلے 70.4 ارب روپے ملنے کا سگنل دیا گیا ہے، یہ رقم آنے میں وقت لگ سکتا ہے، ہمیں بجلی کے خالص منافع کی مد میں 3 ارب روپے ہر 3 ماہ بعد ملے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت 170 ارب روپے قرض لینے جا رہی ہے، جاری اخراجات 66 ارب روپے تھے وہ 80 ارب کر دیے ہیں، مزید 10 ارب روپے بڑھانے کی یقین دہانی وفاق نے کرائی ہے، ہمیں وفاق این ایف سی ایوارڈ دے، ہمارے لیے بہترین ہو گا۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم نے اس سال سرکاری ملازمین کے الاؤنس پر زیادہ کام کیا، الاؤنس کی مد میں 15 ارب بڑھانے سے ہمیں27 ارب روپے دینا پڑیں گے، صوبائی اے ڈی پی 120 ارب روپے تھی، اب 195 روپے کر دی گئی ہے، 500 ارب روپے سے زیادہ مالیت کی نئی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں، ضم اضلاع کے لیے وفاق نے 65 ارب روپے دیے، ہم نے 120 ارب روپے کا ہدف رکھا ہے، وہ اڑان پروگرام کی بات کرتے تھے، اس کے پر ہی کٹ گئے۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ 156 ارب روپے میں سے 145 ارب روپے ہم خرچ چکے ہیں، صوبائی حکومت 170 ارب روپے قرض لینے جا رہی ہے، جاری اخراجات 66 ارب روپے تھے وہ 80 ارب کر دیے ہیں، مزید 10 ارب بھی بڑھانے کی یقین دہانی وفاق نے کرائی ہے، ہمیں وفاق این ایف سی ایوارڈ دے دیں، ہمارے لیے بہترین ہو گا۔