پنجاب حکومت نے مالی سال 26۔2025 ءکیلئے 5کھرب 35 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا ہے جس میں ایک بات واضح نظر آتی ہے کہ یہ حکومتی خود اعتمادی کا مظہر ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے وژن کے مطابق بجٹ میں صحت اور تعلیم کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ تمام طبقات کو ریلیف دینے کے ساتھ صوبے کی مجموعی ترقی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا جبکہ ٹیکس نیٹ بڑھانے کا روڈ میپ دیا گیا ہے۔ تنخواہوں میں 10فیصد، پنشن میں 5فیصد اضافہ اور کم سے کم اجرت 40ہزار کی گئی ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 1240 ارب روپے، تعلیم کیلئے 148ارب، صحت کیلئے 181ارب، زراعت کی ترقی کیلئے 80ارب، مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 764.2اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے 336 ارب روپے، اپنا گھر اپنی چھت، مفت ادویات، لیپ ٹاپ اسکیم، رمضان پیکیج، ہونہار اسکالر شپس، اور دیگر فلاحی اسکیموں کیلئے اربوں روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سماجی تحفظ کیلئے الگ پیکیج ہے۔ ہسپتالوں سمیت بڑے منصوبے بھی شامل ہیں۔ پنجاب کا بجٹ بھی اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی میں صوبائی وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمن نے پیش کیا۔ وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں وزیر اعلیٰ کی قائدانہ صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے سال کے 365دنوں میں 6104منصوبے مکمل کئے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز کے مطابق بجٹ میں 194نئے ترقیاتی پروگرام اور منصوبے شامل کیے گئے ہیں جو ماضی میں کسی بھی حکومت نے نہیں دیے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرتے ہوئے بھی حکومت نے 740ارب کا سرپلس بجٹ پیش کیا۔ مقامی قرضوں میں 94فیصد کمی آئی۔کوئی مالیاتی سکینڈل سامنے نہیں آیا۔ حکومتی حلقوں نے بجٹ کو پنجاب کی تاریخ کا لاثانی بجٹ قرار دیا ہے جس میں عوامی فلاح کو اولین ترجیح دی گئی ہے جبکہ اپوزیشن حلقوں نے اسے بدترین اور اشرافیہ کا بجٹ قرار دیا ہے۔