• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

10,500 سال پرانی خاتون کا چہرہ ڈی این اے کی مدد سے دوبارہ تشکیل

تصویر بشکریہ بین الاقوامی میڈیا
تصویر بشکریہ بین الاقوامی میڈیا

بیلجیم میں موجود 10 ہزار 500 سال پرانی انسانی باقیات کی مدد سے سائنسدانوں نے قدیم ڈی این اے (Ancient DNA) کی بنیاد پر ایک خاتون کا چہرہ دوبارہ تخلیق کیا ہے، جس سے یورپ کے قدیم انسانوں کے بارے میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔

تحقیق کے مطابق اس خاتون کی آنکھیں نیلی اور جلد کا رنگ اُس وقت کے بیشتر مغربی یورپی انسانوں کے مقابلے میں کچھ حد تک ہلکا تھا، یہ انکشاف اس مفروضے کو چیلنج کرتا ہے کہ تمام شکاری قبائل ایک جیسے جینیاتی خدوخال رکھتے تھے۔

خاتون کی باقیات 1988ء میں بیلجیم کے مارگو غار کی ایک کھدائی کے دوران دریافت ہوئی تھیں، اس غار سے 8 دیگر خواتین کی لاشیں بھی ملی تھیں جو ایک غیر معمولی دریافت تھی۔

خاتون کی خدوخال پر بات کی جائے تو ان کی عمر 35 سے 60 سال کے درمیان تھی، کھڑی ناک اور بھنویں ابھری ہوئی تھیں۔

کچھ لاشوں کو پتھروں سے خاص طریقے سے ڈھانپا گیا تھا، ایک خاتون کی کھوپڑی پر مرنے کے بعد کے کٹاؤ کے نشانات بھی ملے، ان خانہ بدوش شکاری قبائل کےلیے یہ غار ایک یادگار مقام کی حیثیت رکھتی تھی۔

ماہر آثار قدیمہ اسابیلا ڈی گروٹ نے بتایا کہ یہ خاتون چیڈر مین سے تعلق رکھنے والی ہی جینیاتی نسل سے تھی، مگر اُس سے ہلکی جلد رکھتی تھی۔

محقق فیلیپ کرومبے نے کہا کہ یہ رنگت ہمارے لیے حیران کن ضرور تھی، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مغربی یورپ میں اس دور کے افراد کا ڈیٹا محدود ہے۔

ریور میوز کے قریب کی گئی دیگر کھدائیوں سے پتا چلا کہ یہ لوگ خانہ بدوش تھے اور شکار، مچھلی اور جنگلی پودوں پر انحصار کرتے تھے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید