بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے امریکہ نے اسرائیلی لابی کے زیر اثر اتوار کی صبح ایران کی تین اہم ایٹمی تنصیبات پر جو بمباری کی ،چند مغربی ممالک اور بھارت کے سوا پاکستان سمیت تقریباًساری دنیا نے اس کی مذمت کی ہےاور اسے عالمی امن کیلئے تباہ کن قرار دیتے ہوئے تیسری عالمی جنگ کا نقطہ آغاز قرار دیا ہے۔اس سے خود امریکی صدر ٹرمپ کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے،جو دنیا کو جنگوں سے نجات دلانے کا وعدہ کرکے برسر اقتدار آئے اور نوبل انعام کے دعویدار ہیں۔امریکا نے ایران کی سرزمین پر جو حملہ کیا ،اس کیلئے اس کے درجنوں لڑاکا طیاروں کو ،ٹنوں وزنی بموں کے ساتھ مسلسل17گھنٹے کا سفر طے کرنا پڑا،جس کے دوران انہیں اپنے ساتھ جانے والے طیاروں کے ذریعےایندھن بھی بھروانا پڑا۔ایران کا کہنا ہے کہ امریکی دعوئوں کے برخلاف اس کی تنصیبات کو معمولی نقصان پہنچا ہےکیونکہ اس نے افزودہ یورینیم وہاں سے نکال کر اس کی جگہ ریت بھر دی تھی۔ایران نے اس حملے کا بھی بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا ہے،جس پر صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران نے ایسا کیا تو اسے اس سے زیادہ بڑے المیے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ایران نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی دی ہے ،جس کے ذریعے دنیا کے 40فیصد تیل کی تجارت ہوتی ہے۔اگرچہ امریکا نے بھی ایسا نہ ہونے دینے کی دھمکی دی ہے مگر ایران اپنے ارادے پر عمل کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔اگر ایسا ہوگیا تو دنیا بہت بڑے معاشی بحران کا شکار ہوجائے گی اور تیل کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا۔یورپی ملکوں میں صنعتیں مفلوج ہوجائیں گی اور مہنگائی بڑھ جائے گی۔عالمی مینوفیکچرنگ،زرعی شعبےاور بین الاقوامی شپنگ انڈسٹری مفلوج ہوگی۔توانائی کے اخراجات بڑھ جائیں گے۔اس کے نتیجے میں متاثرہ ملکوں کے درمیان فوجی جھڑپیں بھی شروع ہوسکتی ہیں،جس سے عالمی امن خطرے میں پڑجائے گا۔ایران کی انقلابی قوت پاسداران نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے جنگ میں کود کر ہمارے لیے جوابی وار کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا۔ان کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔امریکا کو ایسا جواب دیا جائے گا جس کا اس نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔پاسداران انقلاب کی دھمکی کے بعد امریکا کے مختلف شہروں اور خلیجی ممالک میں خوف کے سائے گہرے ہوگئے ہیںاور ہر جگہ ہائی الرٹ کا حکم دے دیا گیا ہے۔اس دوران ایران کی درخواست پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلوایا گیا ،جس میں پاکستان،روس اور چین نے مشترکہ قراردار پیش کی ،جس میں ایران ،اسرائیل اور امریکا کے درمیان فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ اس میں ساری دنیا کا مفاد ہے۔صدر ٹرمپ نے ایران پر حملے کو رجیم چینج سے ہٹ کر ایران کی جوہری توانائی صلاحیت کو تباہ کرنا قرار دیا ہے،جبکہ روس اور چین نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے سفارت کاری پر زور دیا ہے۔بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹ میں حملے کا نشانہ بننے والی تنصیبات سے تابکاری کا اخراج نہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے،جس سے ایران کا یہ موقف درست ثابت ہوتا ہے کہ وہ ایٹم بم نہیں بنا رہا تھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حملے کے دوران پاکستان کی فضائی،سمندری یا زمینی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں دی گئی۔سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان کسی بلاک،سیاست یا فوجی تنازعہ کا حصہ نہیں بنے گا۔موجودہ زمینی صورتحال میں پاکستان کا نقطہ نظر ملکی مفاد کے عین مطابق ہے ۔پاکستان خود بھارتی جارحیت کے خطرے سے دوچار ہے ۔اسے کوئی بھی راستہ اختیار کرنے سے پہلے اپنی علاقائی خودمختاری ،سالمیت اور مفادات کو مدنظر رکھنا پڑے گا۔