• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بنگلہ دیش اور پاکستان میں پانچ عشروں کے تعطل کے بعد دوستانہ روابط کی بحالی نے دونوں برادر ملکوں کیلئے زندگی کے ہر شعبے میں باہمی تعاون کی راہیں کشادہ کردی ہیں۔ گزشتہ اگست میں بنگلہ دیش میںبھارت کی کٹھ پتلی حکومت کے خلاف عوامی احتجاج کے نتیجے میں رونما ہونیوالی سیاسی تبدیلی کا فوری نتیجہ بنگلہ دیشی عوام کی جانب سے پاکستان کیلئے گرم جوش محبت کے متاثر کن مظاہروں کی شکل میں سامنے آیا اورمعیشت و تجارت کے شعبوں میںرابطے تیزی سے بڑھے جبکہ شعبہ تعلیم میںباہمی تعاون کے حوالے سے ایک نہایت اہم پیشرفت بنگلہ دیش کی نمایاں جامعات کے وائس چانسلروں کے سات رکنی وفدکے دورہ پاکستان کی شکل میں سامنے آئی ہے۔گزشتہ پیر سے ہفتے تک جاری رہنے والے اس دورے میں بنگلہ دیشی وفد نے پاکستانی جامعات اور صنعتی اداروں کے ساتھ بیس سے زائد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ۔یہ پروگرام پاکستان میں قائم اسلامی تعاون تنظیم کی کمیٹی کامسٹیک کی خصوصی دعوت پر ترتیب دیا گیا تھا جس کے تحت بنگلہ دیشی وائس چانسلروں نے لاہور، اسلام آباد اور مری میں واقع پاکستان کی جامعات اور کامسٹیک کنسورشیم آف ایکسیلنس کی رکن جامعات کا دورہ کیا۔ مفاہمت ناموں اور معاہدوں میں فیکلٹی و طلبہ کے تبادلے، مشترکہ تحقیقی منصوبے، تعلیمی تعاون، وسائل و مہارتوں کا تبادلہ، کانفرنسوں کے انعقاد اور پی ایچ ڈی کی فیس میں رعایت جیسے منصوبے شامل ہیں۔ ایک صنعتی ادارے سے بھی وفد کا معاہدہ طے پایا جسکے تحت بنگلہ دیشی طلبہ کو صنعتی انٹرن شپس فراہم کی جائینگی۔ کامسٹیک اور یونیورسٹی آف لاہور کی جانب سے بنگلہ دیشی طلبہ کیلئے ایک سو تعلیمی وظائف کا اعلان بھی کیا گیا۔ تعلیم و تحقیق کے شعبوں میں پاک بنگلہ تعاون کا یہ آغاز نہایت خوش آئند ہے جسے جاری رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جانا چاہئے کیونکہ قوموں کیلئے دنیا میں ترقی اور سربلندی کا راستہ یہی ہے۔

تازہ ترین