• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مالیاتی اور معاشی نظام میں جاری اصلاحات کے بحیثیت مجموعی مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا مئی کے 11ماہ میں ترسیلات زر 28.8فیصد اضافے سے 34ارب 89کروڑ ڈالر اور برآمدات 4فیصدا ضافے سے 29 ارب 69 کروڑ ڈالررہیں تاہم توازن تجارت کو اپنے حق میں کرنے کیلئے برآمدات کو کم وبیش دوگنا کرنا ضروری ہے کیونکہ ہماری درآمدات اس عرصے میں 11.5فیصد اضافے سے 54 ارب 8 کروڑ ڈالر رہی ہیں۔ایف بی آر نے گیارہ ماہ میں 25.9فیصد اضافے سے 10234ارب روپے جمع کیا جبکہ گزشتہ برس اس عرصے میں 8126ارب روپے ٹیکس جمع کیاگیا تھا، نان ٹیکس ریونیو 68.1فیصد اضافے سے 4354ارب روپے رہا جو گزشتہ برس اس عرصے میں 2590ارب روپے تھا۔اس کے باوجود فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو مالی سال کے دوران اپنی سالانہ ٹیکس وصولیوں کے دو بار کم کیے گئے ہدف کے بعد بھی تقریباً ساڑھے بارہ کھرب کے نمایاں شارٹ فال کا سامنا ہے۔جہاں تک مہنگائی کا تعلق ہے تو اس کے بڑھنے کی شرح جو اپریل میں چھ عشروں کی کم ترین سطح یعنی پون فی صد سے بھی کم پر آگئی تھی اب تین سے چار فی صد کے درمیان ہے جبکہ پٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے مہنگائی کو تیزی سے بڑھانے کا سبب بنیں گے۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج اگرچہ تاریخی بلندی پر ہے اور منگل کو یعنی نئے مالی سال پہلے ہی روز ایک لاکھ اٹھائیس ہزار کی حد عبور کرگیا لیکن غیر ملکی سرمایہ کاری میںماہانہ اقتصادی آئوٹ لک رپورٹ کے مطابق مالی سال کے گیارہ ماہ میں 7.6 فی صد کمی ہوئی ہے جبکہ تیز رفتار معاشی ترقی کیلئے بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاری ضروری ہے جس کی توقعات کی تکمیل میں دہشت گردی کا مسئلہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے لہٰذا ضروری ہے کہ وسیع تر مشاورت کرکے اس سے نمٹنے کی مزید مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے۔

تازہ ترین