کراچی کے علاقے لیاری میں گرنے والی عمارت کے ملبے تلے دبے افراد کے لواحقین پریشان ہیں، پیاروں کے زندہ ملنے کی آس ہے۔
ملبے تلے زندگی کی تلاش کیلئے لائف ڈیٹیکٹرز کا استعمال کیا جارہا ہے، گزشتہ روز حادثے کے مقام پر شور کی وجہ سے ریسکیو ٹیم لائف ڈیٹیکٹرز استعمال نہیں کر سکی تھی، لائف ڈیٹیکٹرز کے سینسرز کو دل کی دھڑکن کا پتا چلانے کے لیے مکمل خاموشی کی ضرورت ہوتی ہے۔
لیاری میں گرنے والی پانچ منزلہ عمارت کے ملبے تلے دبے شہریوں کو نکالنے کا کام جاری ہے، ملبے سے مزید لاشیں نکالے جانے کے بعد حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 18 ہوگئی۔
ڈی سی ساؤتھ جاوید کھوسو کا کہنا ہے کہ ملبے میں اب بھی 10سے 12 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، ریسکیو آپریشن میں مزید 8 سے 10 گھنٹے لگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مخدوش عمارتوں میں رہائش پذیر افراد کی متبادل آباد کاری کی پالیسی تیار کی جا رہی ہے، متاثرین کی دوبارہ آباد کاری میں حکومت تعاون کرے گی، لیاری میں رہائش کےلیے انتہائی خطرناک 22 عمارتوں میں سے 14 کو خالی کروا لیا گیا ہے۔