حیدرآباد (بیور ورپورٹ / جنگ نیوز ) حیدرآباد میں بادل پھٹ گیااور موسلادھار تیز بارش کے باعث ہر طرف پانی پانی ہوگیا ، سڑکیں تالاب بن گئیں ، بارش کا پانی اسپتال ، اسکول ، گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا جبکہ ایک مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور دیگر واقعات میں 2؍ افراد جاں بحق اور 3زخمی ہوگئے ، سب سے زیادہ بارش لطیف آباد میں 56ملی لیٹر ریکارڈ کی گئی ، آدھے گھنٹے کی بارش نے اداروں کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ، شہر میں 220فیڈرز ٹرپ کرگئے اور شہر بجلی سے محروم رہا ۔ ڈپٹی کمشنر زین العابدین کا کہنا ہے کہ حیدرآباد شہر میں کلاؤڈ برسٹ ہوا ہے۔تاہم بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ حیدرآباد میں کوئی بادل نہیں پھٹا۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد شہر میں دوپہر 4بجے کے بعد شروع ہونے والی تیز ہواؤں کے ساتھ بارش نے شہر کو ڈبو دیا۔شہر کے تقریبا نشیبی علاقے زیر آب گئے ۔ ڈپٹی کمشنر زین العابدین کا کہنا ہے کہ حیدرآباد شہر میں کلاؤڈ برسٹ ہوا ہے، الرٹ جاری کیا ہے، پمپنگ اسٹیشنوں کو چلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ پھلیلی نہر کی پانی کی سطح زیرو کرنے کیلئے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی ہے، بجلی کی عدم فراہمی کے باعث جنریٹر سے پانی کی نکاسی کررہے ہیں۔ ترجمان حیسکو کا کہنا ہے کہ حیدرآباد ریجن کے 220 فیڈر ٹرپ کرگئے۔ ریسکیو حکام کے مطابق ٹمبر مارکیٹ میں لکڑیوں کے گودام کی چھت گر گئی، ایک شخص جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔ 30منٹ کی تیز بارش نے حیدرچوک‘ نیا پل‘ سبزی منڈی چوک‘ نئی سبزی منڈی‘ حالی روڈ‘ امریکن کوارٹر‘ ریلوے کالونی‘ اسٹیشن روڈ‘ لطیف آباد یونٹ نمبر 2,6,7,8,11,12سمیت مہر علی سوسائٹی ‘ فتح چوک‘ ٹنڈویوسف روڈ‘ صنعتی سائیٹ علاقہ‘مرشد آباد‘ فرنیٹئر کالونی ‘ سحر نگر ‘ وحدت کالونی‘ انور ولائز‘ نئی وحدت کالونی‘ پرنس ٹاؤن ‘ گلشن سجاد‘ مسلم سوسائٹی‘ ٹھنڈی سڑک‘ علمدار چوک سمیت متعدد علاقے زیر آب آگئے ۔دوران بارش پانی کی عدم نکاسی کی وجہ سے بارش کا پانی ہلال احمر اسپتال یونٹ نمبر 6‘ جبکہ بیشتر سرکاری اسکول زیل پاک کالونی ‘گورنمنٹ اقراءاسکول‘ میونسپل ہائی اسکول ‘ لطیف آباد کے متعدد اسکولوں میں بارش کا پانی داخل ہوگیا اس کے علاوہ مذکورہ علاقوں میں دکانوںاور گھروں تک میں پانی داخل ہوگیا ‘شہر کی مین شاہراہیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگی ‘بارش کا پانی دکانوں میں داخل ہونے سے کاروباری افراد اور گھروں پانی داخل ہونے سے لاکھوں روپے کا سامان پانی میں خراب ہوگیا ۔واضح رہے کہ متعلقہ محکمہ ہر سال کی طرح اس سال بھی بارش کے پانی کی فوری نکاسی کے انتظامات کرنے میں ناکام رہے ہیں‘ جبکہ انتظامیہ اور متعلقہ محکموں کی جانب سے مون سون کی بارش سے قبل انتظامات کرنے کرنے کے دعوے کئے گئے تھے ‘ بجلی کی عدم فراہمی کی صورت میں اسٹینڈ بائی جنریٹر اور ڈیزل فراہم کرنے جیسے متعدد اقدامات کے دعووں کی چند منٹ کی بارش نے قلعی کھول کر رکھ دی۔