• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

FC کو ملک بھر میں کام کرنے کا اختیار مل گیا، فیڈرل فورس میں تبدیل، آرڈیننس جاری

اسلام آباد ( طاہر خلیل، نمائندہ خصوصی ) ایف سی کو ملک بھر میں کام کرنیکا اختیار مل گیا ،فیڈرل فورس میں تبدیل، آرڈیننس جاری کر دیا گیا ، صدراتی آرڈیننس کے تحت وفاقی حکومت کو فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی کانسٹیبلری میں تبدیل کرنے کے اختیارات حاصل ہوگئے ، تاکہ ملک بھر میں امن و امان برقرار رکھا جا سکے،سربراہی انسپکٹر جنرل کریگا، ریزرو فورس کے طور پر استعمال ہو گی ،سربراہی  انسپکٹر جنرل کریگا، ریزرو فورس کے طور پر استعمال ہو گی ، فرنٹیئر کانسٹیبلری (تنظیمِ نو) آرڈیننس، 2025 فوری نافذالعمل، ادھر وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ایف سی میں پورے ملک سے لوگ بھرتی کیے جائیں گے، عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق نئے ونگز بنائے جائینگے ،قیام امن کیلئے ایف سی کا خصوصی کردار ہو گا ۔ صدر مملکت آصف علی زرداری کے دستخطوں سے جاری کردہ آرڈیننس کے اجرا کے فوراً بعد وزارتِ قانون و انصاف نے اس حوالے سے ایک باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ، آرڈیننس کے مطابق فرنٹیئر کانسٹیبلری ابتدائی طور پر سرحدی علاقوں میں امن و امان قائم رکھنے، ان علاقوں کی سلامتی یقینی بنانے اور عوامی امن کو برقرار رکھنے کے لیے قائم کی گئی تھی تاہم قومی سلامتی کے بدلتے ہوئے حالات، ہنگامی صورتحال کی بڑھتی ہوئی تعداد، قدرتی آفات، سول بے چینی اور دیگر نئے خطرات کے پیش نظر ایک زیادہ لچکدار اور ہمہ جہت فورس کی ضرورت محسوس کی گئی، جو ان چیلنجز کا فوری اور مؤثر انداز میں مقابلہ کر سکے، چونکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس جاری نہیں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر مطمئن ہیں کہ فوری اقدام اٹھانا ضروری ہے لہٰذا یہ آرڈیننس جاری کیا گیا ، یہ آرڈیننس، جس کا نام ’فرنٹیئر کانسٹیبلری (تنظیمِ نو) آرڈیننس، 2025‘ ہے، فوری طور پر نافذالعمل ہوگیا۔آرڈیننس کے مطابق فورس کی سربراہی ایک انسپکٹر جنرل کرے گا، جس کا تقرر وفاقی حکومت کرے گی، ایف سی کو ریزرو فورس کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا، جو اسلام آباد پولیس، صوبائی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت میں خصوصی فرائض انجام دے گی،وفاقی کانسٹیبلری کی کمان انسپکٹر جنرل کے پاس ہو گی، جس کی معاونت ایڈیشنل انسپکٹرز جنرل، ڈپٹی انسپکٹرز جنرل، اسسٹنٹ انسپکٹرز جنرل اور پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) کے دیگر افسران کریں گے، یہ فورس سیکیورٹی اور فیڈرل ریزرو ڈویژن کے ناموں سے 2 ڈویژنز پر مشتمل ہو گی۔وفاقی کانسٹیبلری کا ڈھانچہ ونگز، کمپنیاں اور پلاٹونز پر مشتمل ہوگا جن کی قیادت سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس یا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، انسپکٹر، سب انسپکٹر اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے عہدے پر فائز افسران کرینگے،ایف سی کا سیکیورٹی ڈویژن فرنٹیئر کانسٹیبلری کی موجودہ نفری پر مشتمل ہوگا اور اس میں بھرتی روایتی طریقہ کار کے تحت کی جائے گی، جیسا کہ متعلقہ ضوابط میں بیان کیا گیا ہے،وفاقی کانسٹیبلری میں ایک علیحدہ فیڈرل ریزرو ڈویژن ہوگا جو انسدادِ ہنگامہ آرائی اور خصوصی تحفظ کے لیے وقف ہوگا، اس فورس کو فوجداری ضابطہ اخلاق 1898، انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997، پولیس آرڈر 2002 اور دیگر موجودہ قوانین کے تحت اختیارات حاصل ہوں گے۔اس کے علاوہ وفاقی حکومت عمومی یا خصوصی حکم کے ذریعے وفاقی کانسٹیبلری کے کسی بھی رکن کو وہ اختیارات یا فرائض سونپ سکتی ہے جو کسی بھی پولیس افسر کو قانون کے تحت دیے گئے ہوں۔آرڈیننس میں مزید کہا گیا ہے کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے تمام اختیارات اور اثاثے وفاقی کانسٹیبلری کو منتقل ہو جائیں گے، فرنٹیئر کانسٹیبلری میں خدمات انجام دینے والے تمام ارکان اور ملازمین، جو اس آرڈیننس کے نفاذ سے قبل فرنٹیئر کانسٹیبلری میں تھے، وہ وفاقی کانسٹیبلری میں اسی حیثیت، شرائط و ضوابط کے تحت منتقل سمجھے جائیں گے، فرنٹیئر کانسٹیبلری کے تمام اثاثے اور واجبات، خواہ کسی بھی نوعیت کے ہوں یا جہاں بھی واقع ہوں، اس آرڈیننس کے نفاذ کے ساتھ ہی وفاقی کانسٹیبلری کو منتقل ہو جائیں گے،فرنٹیئر کانسٹیبلری ایکٹ 1915 کے تحت جاری کردہ تمام قواعد و ضوابط، نوٹیفکیشنز اور احکامات، جب تک وہ وفاقی کانسٹیبلری آرڈیننس سے متصادم نہ ہوں، انہیں وفاقی کانسٹیبلری کے متعلقہ قوانین کے تحت ہی تصور کیا جائے گا۔سابق وفاقی سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ اس آرڈیننس کے تحت وفاقی حکومت کو ملک بھر میں ایف سی کو کسی بھی مقصد کیلئے، سکیورٹی کے نام پر، استعمال کرنے کا مکمل اور قانونی اختیار حاصل ہوگیا ،اس آرڈیننس سے قبل سرکاری سطح پر وی آئی پی سیکیورٹی کے لیے فورس کے استعمال پر تنقید کی جاتی تھی، لیکن اب ’ایسکورٹ کی حفاظت‘ کے نام پر یہ فورس اشرافیہ کی ذاتی سکیورٹی کے لیے بھی کھلے عام استعمال کی جا سکے گی۔علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو میں  وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ایف سی دیگر لاء فورس اداروں کی طرح کام کرے گی، ایف سی نے سیکیورٹی سے متعلق بے پناہ کام اور قربانیاں دی ہیں، حکومت پاکستان نے ایف سی کی تشکیل نو کا فیصلہ کیا، قیام پاکستان کے بعد ایف سی فیڈرل حکومت کے تحت کام کرتی رہی، ایف سی اب فیڈرل کانسٹیبلری ہو گی، ایف سی کی تربیت سے متعلق اقدامات کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایف سی انسداد دہشتگردی، انسداد منشیات سمیت جرائم کے خاتمے کے لیے کردار ادا کر رہی ہے، ایف سی کا تمام بجٹ وفاقی حکومت دے گی، فیڈرل کانسٹیبلری بنانے کا آرڈیننس سے فیصلہ کیا، کوئی اس معاملے کو کنفیوژ نہ کرے یہ فیڈرل پولیس ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جولائی میں پارلیمنٹ کے سیشن نہیں ہوتے، اس لیے آرڈیننس جاری ہوا، آرڈینسن پارلیمان میں بھی جائے گا اور اس پر بحث ہو گی، کسی فورس کی خدمات لینے والا صوبہ ہی اس کے اختیارات طے کرتا ہے، نارکوٹکس کو روکنے اور سمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایف سی سے کام لیا جاتا ہے، بارڈر ہو یا کوئی اور جگہ، امن و امان کا مسئلہ ہوا تو ایف سی خدمات انجام دیتی رہی، وزیراعظم نے یہ فیصلہ کیا سب اسٹیک ہولڈرز کو لے کر ایف سی کو ری اسٹرکچر کیا جائے۔

اہم خبریں سے مزید