• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے پی حکومت اور اپوزیشن میں سینیٹ انتخابات ڈیڈلاک خاتمہ کیلئے خفیہ رابطے، حزب اختلاف نے 5 نشستیں مانگ لیں

پشاور( گلزار محمد خان )خیبر پختونخوا حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے مابین صوبہ میں ایوان بالا انتخابات پر ڈیڈلاک کے خاتمہ اور بلامقابلہ انتخاب کیلئے خفیہ ابتدائی رابطوں اور مشاورت کا انکشاف ہوا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بلامقابلہ انتخاب کیلئے نشستوں کی تقسیم کا فارمولا بھی پیش کردیا گیا ہے، اپوزیشن نے ایوان بالا کی11 میں سے 5 نشستیں مانگ لی ہیں تاہم بلامقابلہ انتخاب کیلئے حکومتی فارمولا کے بعد ہی معاملات آگے بڑھیں گے، اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ ن، جمعیت ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف پارلیمنٹرین کا ملکر انتخابی میدان میں اترنے پر اتفاق، اے این پی کیساتھ رابطوں کا فیصلہ ، اپوزیشن نے ڈیڈلاک خاتمہ اور بلامقابلہ انتخاب کیلئے نشستوں کی تقسیم کا فارمولا تیارکرلیا ، حکومتی فارمولا کے بعد معاملات آگے بڑھیں گے ، اپوزیشن ذرائع نے ابتدائی رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلا مقابلہ انتخاب سے ہارس ٹریڈنگ کا راستہ روکنے کیساتھ سیاست و جمہوریت کے وقار میں اضافہ ہوگا ۔ الیکشن کمیشن نے ایک مرتبہ پھر خیبر پختونخوا سے ایوان بالا کی11خالی نشستوں پر انتخابات کا شیڈول کیا ہے جس کی روشنی میں 21جولائی کو صوبائی اسمبلی میں نئے سینیٹرز کے انتخاب کیلئے پولنگ ہوگی، ایوان بالا کی 11نشستوں کیلئے25امیدوار مدمقابل ہیں ،7جنرل نشستوں کیلئے16، ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی دو ،دو نشستوں کیلئے بالترتیب5اور 4امیدوار میدان میں موجود ہیں تاہم انتخابات ہوں گے یا پھرنہیں اس حوالے سے غیر یقینی صورت حال ہے، 27جون کو سپریم کورٹ کی جانب سے صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کے بعد الیکشن کمیشن نے خواتین اور اقلیتی ارکان سے حلف لینے کیلئے سپیکر کو خط بھی ارسال کیا ہے جبکہ نو منتخب ارکان نے حلف برداری کیلئے اسمبلی سیکرٹریٹ میں درخواست بھی جمع کرائی ہے تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے اس مقصد کیلئے تاحال اسمبلی اجلاس بلانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے جس کے باعث ایک مرتبہ پھر سینیٹ انتخابات پر غیر یقینی کے بادل منڈلا رہے ہیں، گزشتہ سال بھی مخصوص نشستوں پر حلف برداری نہ ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات ملتوی کئے تھے جس کے باعث گزشتہ تقریباً17ماہ سے ایوان بالا میں خیبر پختونخوا کی 11نشستیں خالی ہیں، ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے اس مرتبہ انتخابات کی راہ ہموار کرنے ،ڈیڈلاک کے خاتمہ اور بلامقابلہ انتخاب کیلئے رابطوں کا اصولی فیصلہ کیا ہے جس کیلئے دونوں جانب سے ابتدائی خفیہ رابطے بھی ہوئے ہیں ، اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف پارلیمنٹریز اور جمعیت علمائے اسلام نے مشترکہ حکمت عملی کے تحت انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہےجبکہ عوامی نیشنل پارٹی سے بھی رابطوں کا فیصلہ کیا گیا ہے ، ذرائع کے مطابق اپوزیشن نےسینیٹ انتخابات میں بلامقابلہ انتخابات اور اس ضمن میں حکومت کیساتھ مذاکرات اور نشستوں کی تقسیم کیلئے مشاورت کی گئی ہے، ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے 11میں سے 5نشستوں کا مطالبہ کیا جائیگا کیونکہ انتخابات کے انعقاد کی صورت میں اس وقت اپوزیشن جماعتیں ملکر4نشستیں باآسانی جیت سکتی ہیں جبکہ چار سے پانچ آزاد ارکان کی حمایت کے حصول کی صورت میں اپوزیشن پانچ نشستوں پر بھی فتحیاب ہوسکتی ہیں، ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے مابین باضابطہ مذاکرات اور نشستوں کی تقسیم کے حکومتی فارمولا کے بعدہی معاملات آگے بڑھیں گے، واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات سے قبل مخصوص نشستوں پر حلف برداری کا تنازعہ بھی حل ہونا ہے ، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مابین سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مشاورتی اجلاسوں کے کئی ادوار ہوچکے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے اعلیٰ سطحی وفد نے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کیساتھ بھی ملاقات کی ہے،اس حوالے سے خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ خان نے بلامقابلہ انتخاب اور نشستوں کی تقسیم کی تجویز کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے مابین رابطہ ہوا ہے کیونکہ خیبرپختونخوا اہم فیڈریٹنگ یونٹ ہونے کے باوجود ایوان بالا میں طویل عرصہ سے مطلوبہ نمائندہ سے محروم چلا آرہا ہے، انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں اپوزیشن نہیں بلکہ حکومت کو خطرہ ہے کیونکہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کے بعد صورت حال بالکل واضح ہوچکی ہے ہم بآسانی چار نشستیں جیت سکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے بدنام ہیں اس لئے ہماری کوشش ہے کہ ہارس ٹریڈنگ کا راستہ روکنے اور سیاست و جمہوریت کی ساکھ بحال و مضبوط کرنے کیلئے اتفاق رائے سے بلا مقابلہ سینیٹ انتخابات کا مرحلہ مکمل کیا جائے ۔

اہم خبریں سے مزید