کراچی ( اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نیو لنک روڈ کو 25 جولائی تک اور شاہراہ بھٹو ایکسپریس وے کو دسمبر 2025 تک عوام کےلیے کھول دینے کی ہدایت کر دی ،تفصیلات کے مطابق پیر کووزیر اعلیٰ ہاوس میں منعقدہ اجلاس میںوزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں جاری اہم انفرااسٹرکچر منصوبوں نیو لنک روڈ، شاہراہِ بھٹو ایکسپریس وے، اور کورنگی کوز وے برج (قیوم آباد، کورنگی کے قریب) پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا،اجلاس میں صوبائی وزراء شرجیل میمن، ناصر حسین شاہ، سعید غنی، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، پراجیکٹ ڈائریکٹر نیاز سومرو، پراجیکٹ انجینئر خالد مسرور اور دیگر متعلقہ حکام شریک تھے۔نیو لنک روڈ: صنعتی رابطے کا نیا سنگ میل نیولنک روڈ منصوبہ نیشنل ہائی وے( این 5) کو موٹر وے ایم 9 سے منسلک کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے جس کا بڑا حصہ مکمل ہو چکا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پورٹ قاسم، کراچی کے صنعتی علاقوں اور ملک کے بڑے شاہراہی نیٹ ورک کے درمیان سامان اور مسافروں کی آمدورفت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ منصوبے کی تکمیل کے بعد یہ سڑک موٹر وے ایم 9 (کراچی-حیدرآباد) اور نیشنل ہائی وے این 5 کے درمیان ایک براہِ راست اور مؤثر رابطہ فراہم کرے گی جس سے سفر کا دورانیہ کم ہو جائے گا اور پورٹ قاسم سے موٹر وے نیٹ ورک اور دیگر اہم مقامات تک سامان کی ترسیل میں سہولت پیدا ہوگی۔نیو لنک روڈ منصوبہ 22 کلومیٹر طویل ہے اور تکمیل کے قریب ہے۔ موٹر وے ایم 9 پر نئے انٹرچینج (کلومیٹر 34+740) پر بھی نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ یہ منصوبہ 3.53 ارب روپے کی لاگت سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی ( این ایچ اے) اور اس کے شراکت دار ایف ڈبلیو او کے تعاون سے مکمل کیا جا رہا ہے۔وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ انٹرچینج کی تعمیر کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ساؤتھ باؤنڈ، موٹر وے ایم 9 پر پل اور نارتھ باؤنڈ۔ ساؤتھ باؤنڈ حصے پر کام جاری ہے اور توقع ہے کہ اگلے ماہ مکمل ہو جائے گا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے پی پی پی یونٹ کو ہدایت دی کہ کام جلد مکمل کیا جائے تاکہ وہ 25 جولائی کو سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول سکیں۔ نئی لنک روڈ کے کھلنے کے بعد پرانی لنک روڈ کو بند کر دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے پی پی پی یونٹ کو ہدایت دی کہ اکتوبر 2025 کے آخر تک مکمل انٹرچینج کی تعمیر مکمل کی جائے تاکہ ایم 9 موٹر وے پر ٹریفک کی روانی بہتر ہو سکے۔ نئی لنک روڈ کے کھلنے کے بعد پرانی سڑک کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا جائے گا۔شاہراہِ بھٹو ایکسپریس وے39 کلومیٹر طویل، جدید سہولیات سے آراستہ، تین تین لینز پر مشتمل اور کنٹرولڈ ایکسیس ہائی اسپیڈ سڑک شاہراہِ بھٹو ایکسپریس وے اب تک 82 فیصد مکمل ہو چکی ہے۔ یہ سڑک ڈی ایچ اے کورنگی کو حیدرآباد موٹر وے ایم 9 کے قریب کاٹھوڑ کے مقام پر جوڑتی ہے۔ اس منصوبے میں چھ انٹرچینجز، متعدد ٹول پلازہ اور دیگر سہولتیں شامل ہیں جو کراچی میں ٹریفک کی روانی اور صنعتی رابطے کو بہتر بنانے کے لیے تیار کی جا رہی ہیں۔اس ایکسپریس وے کا پہلا حصہ قیوم آباد سے قائد آباد تک 99 فیصد مکمل ہو چکا ہے جبکہ قائد آباد سے کاٹھوڑ تک دوسرا حصہ 65 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ ای بی ایم، شاہ فیصل اور قائد آباد کے انٹرچینج مکمل ہو چکے ہیں جبکہ جام صادق اور میمن گوٹھ کے انٹرچینج پر کام تیزی سے جاری ہے اگرچہ یوٹیلیٹی لائنز کی منتقلی اور ییلو لائن کوریڈور کے ساتھ بیک وقت کام کی وجہ سے کچھ تاخیر ہوئی ہے۔سموں گوٹھ ایلیویٹڈ اسٹرکچر4 کلومیٹر طویل اور ملیر ندی کے کنارے مقامی دیہات کو محفوظ بنانے کے لیے تعمیر کیا جانے والا سموں گوٹھ ایلیویٹڈ اسٹرکچراگست 2024 میں شروع ہونے کے بعد سے اب تک 48 فیصد کام مکمل کر چکا ہے۔ ایم 9 پر کاٹھوڑ انٹرچینج کے لیے تیاریاں جاری ہیں اور محکمہ خزانہ نے وقت پر تکمیل یقینی بنانے کے لیے مسابقتی بولی کا عمل منظور کر لیا ہے۔کورنگی کاز وے برجکورنگی کاز وے برج کا منصوبہ تیزی سے مکمل ہونے کے مراحل میں ہے جس کا 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ یہ منصوبہ 6.1 ارب روپے کی لاگت سے تیار کیا جا رہا ہے اور اس میں 26 میٹر چوڑا پل شامل ہے۔ اس کی تکمیل نومبر 2025 تک متوقع ہے۔ شاہراہِ بھٹو اور کورنگی کاز وے کے سنگم پر قائم جنکشن کی انتظامی منظوری دے دی گئی ہے اور ٹینڈرنگ کا عمل جاری ہے۔ تعمیراتی کام اگست 2025 کے وسط میں شروع ہونے کی توقع ہے۔ پل کے مکمل ہونے کے بعد موجودہ کاز وے سڑک بند کر دی جائے گی۔وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ان منصوبوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ کراچی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے، ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے اور بہتر روابط کے ذریعے معاشی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔