چارسدہ (نمائندہ جنگ)جے یو آئی کےسربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ریاستی ادارے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے سنجیدہ نہیں، عام شہریوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں کی ذمہ داری ہے،چار گھنٹوں میں انڈیا کو لپیٹنے والی ہماری ریاست اتنی کمزور نہیں، اپنی ناکامی کی ذمہ داری عوام پر نہ ڈا لاجائے، ساری دنیا پی ٹی آئی حکومت مان رہی ہے،میں نے خیبر پختونخوا میں عدم اعتماد کی بات پی ٹی آئی کے خلاف نہیں کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارلعلوم اسلامیہ چارسدہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ چار دہائیوں سے دہشتگردی کے واقعات ریاستی اداروں کا منہ چڑا رہے ہیں، چار گھنٹوں میں انڈیا کو لپیٹنے والی ہماری ریاست اتنی کمزور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ 4 دہائیوں سے جاری دہشتگردی پرقابو کیوں نہیں پایا جاتا، ریاستی ادارے دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے سنجیدہ نہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ریاستی ادارے عوام پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگا رہے ہیں ، عوام نے سوات سے لیکر وزیرستان تک چند گھنٹوں میں علاقے خالی کیے، آج بھی وہ لوگ اپنے ہی ملک میں مہاجر ہیں۔سربراہ جے یو آئی ( ف ) نے کہا کہ سیکورٹی ادارے ایک بار پھر عوام کو علاقے خالی کرنے کا کہہ رہے ہیں۔۔مولانا فضل الرحمٰن نے مدارس بل کے حوالے سے کہا کہ مدارس بل پر حکومتی اتحاد کی بدنیتی ظاہر ہو چکی ہے، صدر مملکت نے مدارس آرڈیننس ایکٹ پر دستخط کیے ہیں، مدارس آرڈیننس کو توسیع دی جار ہی ہے مگر قانون سازی نہیں ہو رہی۔ فضل الرحمٰن نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات بہتر بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، ہم افغانستان کے خلاف پہلے کارروائی اور بعد میں بات چیت شروع کرتے ہیں، افغانستان کے خلاف کارروائی سےتلخیاں پیدا ہوتی ہے اور مذاکرات کا ماحول ختم ہوجاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا جواب ان سے پوچھ لیں، غیر معقول سوال کا جواب میں کیوں دوں؟