• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گٹھ جوڑ اور گمراہ کن مارکیٹنگ پر متعدد کمپنیوں پر 1 ارب روپے سے زائد جرمانے

اسلام آباد( تنویر ہاشمی) مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ مالی سال 2024-25میں گٹھ جوڑاور گمراہ کن مارکیٹنگ پر مختلف شعبوں پر ایک ارب روپے سے زائد جرمانے عائد کیے، مسابقتی کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ اور گٹھ جوڑ بنا کر قیمتوں کو فکس کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث کاروباری اداروں کے خلاف 12 احکامات جاری کیے اورکمپٹیشن قوانین کی خلاف ورزی پر کھاد، پولٹری، آٹوموبائل، فارماسیوٹیکل، رئیل اسیٹ، خوراک، صحت و صفائی کی مصنوعات، پینٹس اور تعلیم کے شعبوں سے منسلک کاروباری اداروں پر ایک ارب روپے سے زائد جرمانے کیے گئے ،مسابقتی کمیشن نے 12 آرڈرز میں سے گمراہ کن مارکیٹنگ کے خلاف آٹھ، گٹھ جور بنا کر قیمتیں فکس کرنے پر تین جبکہ ایک آرڈر لاہور ہائیکورٹ کی ہدایت پر رجسٹرڈ ٹریڈ مارک کے غیرقانونی استعمال کے خلاف کارروائی کے لئے کمیشن کی قانونی حدود متعین کرنے کے لئے کیا گیا،کمیشن کے اہم ترین حکم ناموں میں چھ فرٹیلائزر کمپنیوں اور ان کی ایسوی ایشن کے خلاف یوریا کھاد کی قیمتیں فکس کرنے پر مجموعی طور پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ فیصلے کے مطابق ہر ایک یوریا مینوفیکچر کمپنی پر 5 کروڑ روپے جبکہ ان کی ایسوسی ایشن پر ساڑھے 7 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا ، مسابقتی کمیشن نے ایک دن کے برائلر چوزوں کی قیمتیں فکس کرنے پر آٹھ پولٹری ہیچریوں پر مجموعی طور پر ساڑھے 15 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا،رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں اپنے ہاؤسنگ پروجیکٹ کے بارے میں جھوٹے دعوے کرنے پپر 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ۔ اسی طرح  فروزن ڈیزرٹس کو بطور آئس کریم فروخت کرنے پر ساڑھے 7 کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا۔ ایک اور کیس میں  صابن کے پروڈکٹس میں چھوٹے دعوے پر مبنی اشتہارات چلانے پر 6 کروڑ روپے کا اضافی جرمانہ عائد کیا گیا, اس سال ٹریکٹرز کو ایندھن کی بچت کے جھوٹے دعوے پر 4 کروڑ روپے،  موٹر بنانے والی  کمپنی کے گمراہ کن اشتہارات چلانے پر ڈھائی کروڑ روپے جبکہ فارما کمپنی کو ڈائیلائسز مشینوں کے لیے جعلی سرٹیفیکس استعمال کرنے پر 2 کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا جو بعد ازاں کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل نے کم کر کے 20 لاکھ روپے کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ گمراہ کن اشتہارات شائع کرنے پر پینٹس  کی کمپنی پر 50، 50 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے،چیئرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے کارٹیلائزیشن کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے کاروباری اداروں کو خبردار کیا ہے کہ ملکی معیشت میں کارٹلز کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے تمام کاروباری ایسوسی ایشنز کو خبردار کیا کہ وہ پرائس سے متعلق معلومات کے تبادلہ اور قیمتوں کو فکس کرنے سے دور رہیں۔
اہم خبریں سے مزید