• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر ٹرمپ کی امریکا کو غیرقانونی امیگرینٹس سے کلین کرنے کی تیاریاں

نیویارک (عظیم ایم میاں) امریکی کانگریس سے نئے قانون اور مالی اخراجات کے بل کی منظوری اور صدر ٹرمپ کے دستخط سے انہیں امریکی قانون کے طور پر نفاذ کی صورتحال نے صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کو امیگریشن کےبارے میں اپنے منصوبوں پر عمل کرنے کیلئے با اعتماد اور با اختیار کردیا ہے۔ امریکی اخبار (نیویارک ٹائمز) کی ایک رپورٹ کےمطابق غیر قانونی امیگرنٹس کو ڈی پورٹ کرنے کے لئے ایک تاریخی ایکشن ہوگا جس کے لئے امریکا بھر میں نئی جیلوں کی تعمیر کے علاوہ جیلوں کے نظام کیلئے نجی کنٹریکٹرز سے معاہدے بھی کئے جارہے ہیں جہاں گرفتار کئے گئے غیر قانونی امیگرنٹس کو تحویل میں رکھا جا سکے گا تا کہ عدالتی کارروائی اور قانونی معاملات کے دوران امیگرنٹس کوان جیلوں میںرکھا جاسکے جن میں ایک نئی جیل ریاست فلوریڈا کے پانی میں گھرے ہوئے ایسے علاقے میں تعمیر کی گئی ہے کہ جہاں چاروں طرف خطرناک مگر مچھ پھیلے ہوئے ہیں اور فرار کی کوشش کرنے والوں کا استقبال کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس سے منظور کردہ رقم کے باعث اب حکومت مزید 10؍ ہزار نئے امیگریشن افسران اور ملازمین بھرتی کرکے امیگرنٹس کی گرفتاریوں کے پلان پر عمل کرے گی اور رواں سال میں 10؍ لاکھ امیگرنٹس کو ڈی پورٹ کرنے کا ٹارگٹ پورا کرنے کی کوشش کرے گی جبکہ اگلے سال 2026ء میں مزید 10؍ لاکھ امیگرنٹس کو گرفتار اور ڈی پورٹ کرنے کا منصوبہ ہے۔امیگریشن کے محکمہ میں ان تبدیلیوں کے بعد سالانہ 8؍ ارب ڈالرز سالانہ کے اخراجات سے چلنے والا یہ محکمہ اب 28؍ ارب ڈالرز کے فنڈز سے چلنے والا سب سے زیادہ ’’فنڈڈ‘‘ امریکی محکمہ ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق غیر قانونی امیگرنٹس کی گرفتاری اور ڈیپورٹیشن کیلئے آرٹیفشل انٹیلی جنس کا استعمال بھی کیا جائے گا۔ موجودہ 6؍ ہزار امیگریشن افسروں کی موجودہ تعداد بڑھا کر 16؍ ہزار کردی جائے گی جبکہ امریکا کی وفاقی اور عالمی شہرت یافتہ نفاذ قانون کی ایجنسی ایف بی آئی کے ملازمین کی تعداد 13700؍ پر مشتمل ہے۔ منصوبہ کے مطابق امیگرنٹس کو ان کے کام کی جگہ، عام شاہراہوں اور عدالتوں میں پیشی کے وقت گرفتار کیا جاسکے گا۔ صدر ٹرمپ کے مقرر کردہ امیگریشن اور سرحدوں پر غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے تارکین وطن کے امور کے سربراہ ٹام ہومین کا کہنا ہے کہ ’’آپ امیگریشن قوانین کے نفاذکی سختی اور وہ سطح دیکھیں گے جوآپ نے آج تک نہیں دیکھی ہے‘‘ اب ہم کو فنڈز مل گئے ہیں لہٰذا ہم بہتر کام کرکے دکھائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق امریکا کے جاری کردہ جائز ویزوں پر امریکا آنے والوں کی بھی نگرانی اور چیکنگ ہوگی تاکہ وہ ’’اووراسٹے‘‘ (Over Stay) نہ کریں۔ تعمیر کی جانے والی صرف ایک جیل میں 41؍ ہزار قیدیوں کو رکھا جاسکے گا۔ صدر ٹرمپ نے اپنے منصوبے پر عمل کرنے سے قبل ہی ایسے احتسابی اور نگرانی کرنے والے اداروں کو بھی کمزور کرنے کی حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے جو امیگرنٹس کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر تنقید اور احتساب کرسکیں۔ امیگریشن عدالتوں کے نظام میں پہلے ہی 35؍ لاکھ کیسز زیر التوا اور ججوں کی شدید کمی کا ریکارڈ ہے۔ آئندہ چار سال کے دوران 170؍ ارب ڈالرز کے ساتھ امیگریشن، جیلوں اور میکسیکو کے ساتھ سرحدوں پر دیواروں کی تعمیر اور سخت پالیسیوں کے نفاذ کے منصوبوں پر عمل کرنے کا منصوبہ بنانے والے صدر ٹرمپ کی ر اہ میں متعدد عملی دشواریاں بھی حائل ہیں۔
اہم خبریں سے مزید