• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قانونی اور اور انتظامی معاملات نظر انداز، ایچ ای سی میں تقرریوں کا عمل شروع

کراچی(سید محمد عسکری) ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی انتظامیہ نے قانونی اور اور انتظامی معاملات کو اچانک نظر انداز کرکے اچانک ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ای ڈی) اور کئی ڈائریکٹر جنرلز (ڈی جی) کی تقرریوں کا عمل دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب یہ معاملہ ملک کی مختلف عدالتوں میں زیرِ سماعت ہے۔ ایچ ای سی کے ملازمین نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ میں ان تقرریوں کو چیلنج کر رکھا ہے، جب کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری سے متعلق مقدمہ اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں زیرِ التوا ہے، جس کی اگلی سماعت 16 جولائی 2025 کو مقرر ہے۔اس تنازعے کو مزید تقویت اس وقت ملی جب وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر مقبول صدیقی نے اس تقرری عمل کے وقت اور جواز پر سنگین تحفظات کا اظہار کیا اور اسے روکنے کی ہدایت کی لیکن ان کے اعتراضات کے باوجود، ایچ ای سی کی انتظامیہ نے مبینہ طور پر اعلیٰ سطح عہدوں پر تقرری کے لیے سلیکشن بورڈ / اسکروٹنی کمیٹی کا اجلاس کردیا اور مزید اجلاس بلانے کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ تعلیمی شعبے کے مبصرین اور اسٹیک ہولڈرز نے سوال اٹھایا ہے کہ چیئرمین ایچ ای سی، ڈاکٹر مختار احمد، جو 29 جولائی 2025 کو اپنی مدت مکمل کر رہے ہیں، اپنی مدت کے آخری ایّام میں اِن اہم تقرریوں پر اس قدر زور کیوں دے رہے ہیں؟ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اُن افراد کو نوازنے کی کوشش ہو سکتا ہے جو چیئرمین کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ قانونی ماہرین نے بھی عدالتی کارروائی کے دوران تقرریوں کے عمل کو جاری رکھنے پر شدید اخلاقی خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں کی جانے والی تقرریاں قانونی جواز سے محروم ہو سکتی ہیں اور مستقبل میں منسوخی کا سامنا کر سکتی ہیں۔ یہ صورت حال ایچ ای سی میں طرزِ حکمرانی پر ایک نئی بحث کو جنم دے رہی ہے اور عوامی اداروں میں شفافیت اور احتساب کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ترجمان طارق اقبال سے موقف کے لیے متعدد بار رابطہ کی کوشش کی۔ انھیں وٹس اپ پر پیغام بھی بھیجا مگر انھوں نے جواب نہیں دیا ۔
اہم خبریں سے مزید