اسلام آباد (ساجد چوہدری )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کے چیئرمین سمیت بعض دیگر ارکان بلوچستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کی خراب صورتحال پر چیخ اٹھے اور کہا کہ پنجگور میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند ہے ،ٹیلی کام کمپنیاں ملک بھر میں پیسہ کمانے والی مشینیں بنی ہوئی ہیں،وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا کہ وزارت داخلہ، پی ٹی اے سمیت دیگر متعلقہ حکام کی ایک میٹنگ بلوچستان یا پھر دیگر مقام پر رکھ لیتے ہیں تاکہ مسائل کا حل نکالا جاسکے،چیئرمین کمیٹی نے پی ٹی سی ایل پراپرٹیز کا ایجنڈا آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیا اور کہا کہ اجلاس ان کیمرہ ہونا چاہئے ، پیر کو قائمہ کمیٹی آئی ٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید امین الحق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ، چیئرمین پی ٹی اے نے پنجگور میں انٹرنیٹ سروس کی معطلی بارے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزارت داخلہ کے احکامات پر پنجگور میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند ہے، وہاں سیکورٹی کے ایشوز ہیں ، سیکرٹری داخلہ سے بھی بات کی ہے ، بلوچستان میں 100 سے زائد ٹاور ڈیمیج ہوچکے ہیں، 9 سے 12 جولائی کے درمیان 3 ٹاروز مکمل تباہ ہوچکے ہیں، ، وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ دہشتگردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے ، صوبائی حکومت کو درخواست دی ہے ، ممبر شیر علی نے کہا بلوچستان میں آپ نے ہر سہولت کو بند کردیا ہے، پولین بلوچ نے کہا کہ بلوچستان اس وقت حالت جنگ میں ہے،سیکورٹی کے مسائل کا علم ہے، حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ عوام کو انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرے ، وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے کہا وزارت آئی ٹی کی مجبوری ہے جب خط آتا ہے تو اس پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے ، سیکورٹی ہماری ڈومین سے باہر ہے، چیئرمین سید امین الحق نے کہا بلوچستان بڑا صوبہ ہے ،وہاں کے عوام محب وطن ہے ہیں ان کو سپورٹ کرنا ہماری ذمہ داری ہے ، پی ٹی اے نے وزارت داخلہ کو خط لکھا ہے اس کا جواب نہیں آیا لہٰذا ریمائنڈر جاری کیا جائے ۔مہیش کمار نے کہا انٹرنیٹ صرف بلوچستان کا ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے ، کراچی میں ایک منٹ سے زیادہ وقت پر واٹس ایپ کال ڈراپ ہوجاتی ہے، کراچی کا یہ حال ہے تو جنوبی پنجاب، اندرونی سندھ کا کیا حال ہوگا، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا ٹیلی کام کمپنیاں ملک بھر میں پیسہ کمانے والی مشینیں بنی ہوئی ہیں، بلوچستان ، اندرون سندھ میں کال ڈراپ ہو جاتی ہے ، انٹرنیٹ سروس کو یقینی بنایا جائے ، پی ٹی اے کو اس کا نوٹس لینا چاہئے ، سی ای او یو ایس ایف نے بتایا کہ پی ٹی سی ایل پراپرٹیز کی فروخت اور خریداری معاہدے پر بحث کے دوران اتصالات گروپ کے سی ای او حاتم دویدار نے کمیٹی اجلاس میں زوم پر شرکت کی ،پی ٹی سی ایل حکام کی طرف سے سوالات کے جوابات وقت پر نہ بھجوانے پر چیئرمین قامئہ کمیٹی نے پی ٹی سی ایل حکام پر برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ تین سے چار روز پہلے پی ٹی سی ایل کو جوابات کمیٹی ارکان کو بھجوانے چاہئیں تھے، ممبر کمیٹی شیر علی ارباب نے کہا برہمی سے کچھ نہیں چلتا پی ٹی سی ایل کے خلاف تادیبی کاروائی کریں، سی ای او حاتم دویدار نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان بھائی چارے،اور گہرے تعلقات ہیں، اتصالات گروپ فائیو جی، اے آئی پر زور دے رہا ہے، وزارت نجکاری کمیشن حکام نے بتایا کہ پی ٹی سی ایل کی 2006 میں نجکاری ہوئی ہے، یہ بین الاقوامی معاہدہ ہے، پی ٹی سی ایل وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا ذیلی ادارہ ہے،اگر وزارت آئی ٹی اجازت دے تو ہم اس پر بریفنگ دے سکتے ہیں، اسے ان کیمرہ رکھیں،ممبر کمیٹی صادق میمن نے کہا اگر ان کیمرہ کرنا ہے تو پہلے بتاتے، یہ تو وزارت آئی ٹی اور نجکاری کمیشن کی نااہلی ہے، پی ٹی سی ایل حکام نے بتایا کہ یہ معاہدہ پی ٹی سی ایل سے نہیں یہ حکومت اور اتصالات گروپ کے ساتھ ہوا تھا، پارلیمانی سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کمیٹی کو تجویز دی کہ پی ٹی سی ایل کے معاملہ پر ان کیمرہ اجلاس رکھ لیں، چیئرمین کمیٹی نے پی ٹی سی ایل پراپرٹیز کا ایجنڈا آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیا اور کہا آئندہ اجلاس ان کیمرہ بلائیں، وزارت آئی ٹی حکام نے بجٹ کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی ، سی ای او یو ایس ایف مدثر نوید نے بھی کمیٹی کو بریفنگ دی ۔