پشاور( گلزار محمد خان) خیبرپختونخوا میں ایوان بالا انتخابات کیلئے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملہ پر پی ٹی آئی کے اختلافات میں مزید شدت آگئی ہے اور پارٹی ٹکٹ سے محروم ناراض رہنماؤں نے دستبردار نہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پیچھے ہٹیں گے اور نہ ہی کسی صورت کاغذات نامزدگی واپس لینگے۔ خیبرپختونخوا حکومت اور اپوزیشن نے بھی بلا مقابلہ انتخاب کی بجائے انتخابات کے انعقاد کی صورت میں متبادل نئی حکمت عملی تیار کرلی ہیں جسکے تحت حکومتی اور اپوزیشن ارکان اسمبلی کو الگ الگ گروپ میں تقسیم کیا جائیگا۔ ادھر خیبرپختونخوا اسمبلی کی نو منتخب خواتین اور اقلیتی ارکان کی حلف برداری آج ہوگی جس کیلئے صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا میں ایوان بالا کی 11 خالی نشستوں پر انتخابات کل ہونگے جن میں 7 جنرل، 2 ٹیکنوکریٹ اور 2 خواتین کی نشستیں شامل ہیں، تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے مابین بلامقابلہ انتخاب کا معاہدہ ہوچکا ہے جس کی رو سے 6 نشستیں حکومت اور 5 اپوزیشن کو ملیں گی تاہم پارٹی ٹکٹ سے محروم تحریک انصاف کے ناراض امیدواروں نے انتخابات سے دستبردار اور کاغذات نامزدگی واپس لینے سے انکار کردیا ہے، ناراض ارکان کو منانے کیلئے وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈاپور کے رابطے اور ملاقاتیں بے سود ثابت ہونے کے بعد گزشتہ شب تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہو ا ، ہفتہ کے روز تحریک انصاف کے ناراض ارکان کی ایک اور بیٹھک ہوئی جس میں عرفان سلیم ،خرم ذیشان ،وقاص اورکزئی،ارشاد حسین اور عائشہ بانو نے شرکت کی ، اجلاس میں سینیٹ انتخابات کیلئے میدان کھلا نہ چھوڑنے کے فیصلے کی توثیق کی گئی اور موقف اپنایا گیا کہ اس وقت سینیٹ انتخابات کے نام پر جو کھیل کھیلا جارہا ہے ہم بھرپور طریقے سے اس کیخلاف کھڑے ہیں اور کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے ، ناراض رکن عرفان سلیم نے بتایا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی عوام کے ووٹوں سے عمران خان کے نام پر بنی ہے اس لئے ہم کسی صورت خیبرپختونخوا اسمبلی پر اس گندے نظام کا دبہ نہیں لگنے دیں گے ۔