کراچی(اسٹاف رپورٹر)سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے مبینہ قاتل ملزم عمران آفریدی نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہاہےکہ خواجہ شمس الاسلام نےمیرے والدکو سر پر گولی مار کر قتل کردیا تھا ،4سال تک ہم قانون کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہے لیکن کہیں سے ہمیں انصاف نہ مل سکا، میں ایک پر امن پاکستانی شہری تھا آج مجھے قانون سے ناانصافی کی وجہ نے مجرم بنا دیا جس کا مجھے بہت دکھ ہے ۔ میں نے یہ جو انتہائی قدم اٹھایا قانون سے مایوس ہوکر اٹھا یا ، ذہنی دبائو ازیت سہتے سہتے اٹھایا میری شمس الاسلام سے دشمنی تھی اور میں نے ہی اسے قتل کیا اس سے میری فیملی ،دوستوں رشتہ داروں کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ،سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں داڑھی مونچھوں والا ایک نوجوان گفتگو کرتے ہوئے کہتا ہےکہ میں عمران آفریدی، شہید ہیڈکانسٹیبل نبی گل آفریدی کا بیٹا ہوں، آج سے چارسال سے پہلے میرے والد اور خواجہ شمس الاسلام کے درمیان دوستی تھی ، 35لاکھ روپے کاان کے درمیان تنازع ہوا اس 35لاکھ روپے کے لیے خواجہ شمس الاسلام نے میرے ابو کو تین ماہ قید کرکے رکھا شدیدتشدد کیا ، نفسیاتی مریض بنایا اور معذور کردیا ،جھوٹے مقدمات میں ایس آئی یو تھانے میں بند کرادیا،وہ 20دن جیل میں رہا، جیل سے ضمانت پر رہا ہو گیا،اس کے بعد ایک سال شدید ذہنی اذیت میں رہے، رمضان کے مہینہ میں پھر سے خواجہ شمس الاسلام نے میرے والد کو اغواء کیااور بہت زیادہ تشدد کیااور اسکے بعد سر میں گولی مار کے قتل کردیا،4سال تک ہم قانون کے دروازہ کھٹکھٹاتے رہے لیکن کہیں سے بھی ہمیں انصاف نہ مل سکا،کیونکہ شمس الاسلام ایک طاقتور وکیل اور طاقتور آدمی بھی تھا ،پہلے بھی وہ اپنے ڈرائیور ذوالفقار کا قتل کرواچکا ہے، اسکے بعد 14-11-2024کو میرا شمس الاسلام سے جھگڑا ہوگیااور جھگڑے میں شمس الاسلام معمولی زخمی ہوگیا ،اس نے مجھ سمیت میرے پورے خاندان کو دہشت گردی کے مقدمات میں نامزد کرادیا اور میرے بے قصور چھوٹے بھائیوں کو گرفتار کرواکر جیل بھجوادیا جو ابھی تک بے قصور جیل میں ہیں،حالانکہ شمس الاسلام کا جھگڑا تو میرے ساتھ تھا۔