اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی بےنظیر بھٹو اسپتال راولپنڈی سے متعلق انسپیکشن رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو پیش کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق انسپیکشن کے دوران اسپتال کے بیشتر ڈاکٹرز کو غیر حاضر پایا گیا، اسپتال میں ہیلتھ ڈلیوری اور بنیادی سہولتوں کا انتہائی برا حال ہے۔ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف ڈیوٹی سے مسلسل غیر حاضر پائے گئے۔
اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مریضوں سے سرجری کے لیے لاکھوں روپے بٹورنے کی شکایات سامنے آئی ہیں، اسپتال کی ایمرجنسی اور او پی ڈی میں رش کے باوجود صرف دو کاؤنٹر فعال ہیں، 80 فیصد ادویات اسپتال میں دستیاب نہیں، مریض باہر سے خریدنے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسپتال کے ٹوائلٹس گندے اور ناقابل استعمال ہیں جبکہ صفائی کا نظام مفلوج ہے، واٹر فلٹریشن پلانٹس خراب اور پینے کا پانی غیر محفوظ ہے۔ او پی ڈی کی عمارت میں واش رومز کا پانی اور تاریں کھلی پڑی ہیں، اسپتال پر 44 کروڑ روپے کے مالیاتی واجبات کا بوجھ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپتال کے انچارج میڈیکل افسر کے ٹیبل پر درجنوں فارما کمپنیز کے کارڈز اور بروشرز پائے گئے، ایم ایس کے آفس میں ایک فارما کمپنی کا کلینڈر آویزاں کیا گیا تھا، ڈیوٹی آورز کے دوران فارما کمپنیز کے نمائندوں کو گائنا کالوجی وارڈ میں دیکھا گیا۔
اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ کے مطابق انسپیکشں کے دوران ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو مریضوں کے ساتھ گالم گلوچ کرتے دیکھا گیا، ڈاکٹرز کو دوران ڈیوٹی موبائل فون کے استعمال سے روکے جانے پر اسپتال کے ڈی ایم ایس نے انسپیکشں ٹیم کے ممبر کو گرفتار کرنے کی دھمکی دی۔ عملے کو رشوت لے کر ٹوکن کاؤنٹرز پر ٹوکن جاری کرتے ملوث پایا گیا، ایک مریض سے قطار میں لگے بغیر سرجری کے لیے 90 ہزار رشوت طلب کی گئی، اسپتال میں حاضری کے لیے کوئی بائیو میٹرک سسٹم نصب نہیں ہے۔