مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے ناجائز قبضےکے 6سال مکمل ہونے پر گزشتہ دنوں پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری عوام نے ’’یوم استحصالِ کشمیر‘‘ منایا۔ یوم استحصال 5اگست 2019ءکو مودی حکومت کی جانب سے بھارتی آئین کے آرٹیکل 35A اور 370کے تحت وادی کشمیر کو حاصل خود مختار حیثیت منسوخ کرنے، اقوام متحدہ کی قرارداد اور کشمیریوں سے کئے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی پر احتجاجاً منایا جاتا ہے۔ بھارت ہمیشہ خود کو سیکولر ملک کے طور پر پیش کرتا رہا ہے لیکن درحقیقت وہ ایک ہندو انتہا پسند ملک ہے۔5اگست 2019 ءکشمیریوں کیلئے سیاہ ترین دن ہے۔ میں اور میرے بھائی اشتیاق بیگ ہر سال کراچی میں غیر ملکی سفارتکاروں اور ممتاز بزنس مینوں کیساتھ یوم استحصال کشمیر مناتے ہیں۔ جدوجہد آزادیِ کشمیر کے حریت پسند رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک سے ہمارے قریبی فیملی تعلقات ہیں اور وہ ہماری دعوت پر یوم استحصال کشمیر تقریب میں شرکت کیلئے کراچی تشریف لاتی ہیں۔ اس بار بھی مشعال ملک اپنی بیٹی رضیہ سلطانہ کیساتھ 5 اگست 2025 کو ہماری دعوت پر یوم استحصال تقریب میں شرکت کیلئے کراچی تشریف لائیں۔ ہماری رہائش گاہ پر منعقدہ تقریب میں چین، سعودی عرب، یو اے ای، ایران، جرمنی اور ملائیشیا کے قونصل جنرلز، مراکو کے اعزازی قونصل جنرل اشتیاق بیگ، سابق گورنر سندھ لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر، شرعی عدالت کے سابق چیف جسٹس آغا رفیق احمد، سابق رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی، معروف کاروباری شخصیات عارف حبیب، مجید عزیز، حمزہ تابانی، ڈاکٹر ہما بقائی، احمد چنائے، عمر میمن اور مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشعال ملک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر انتشار کا شکار ہے، وادی کشمیر کے 85لاکھ سے زائد افراد 5اگست 2019ءسے بھارتی فوج کے محاصرے میں ہیں اور بھارتی فوج نے کشمیر کے شہریوں کو بنیادی ضروریات سے محروم کر رکھا ہے۔ مشعال ملک نے بتایا کہ بھارتی جیل کے ڈیتھ سیل میں قید اُنکے شوہر یاسین ملک شدید اذیت سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے قونصل جنرل یانگ یوڈونگ نے تحریک آزادی کشمیر میں چین کی حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ چین تحریک آزادی کشمیر میں کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ میں نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں محترمہ فاطمہ جناح، بیگم رعنا لیاقت علی خان، شہید بینظیر بھٹو اور کئی بہادر خواتین نظر آئیں گی جنہوں نے پاکستان کی جدوجہد آزادی اور جمہوریت کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا، مشعال ملک کا کشمیر کاز میں کردار بھی ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ مشعال ملک ایک معروف گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں، انہوں نے لندن کے اسکول آف اکنامکس سے گریجویشن اور 2009ءمیں 23سال کی عمر میں حریت کشمیری رہنما یاسین ملک سے شادی کی۔ ان کی ایک بیٹی رضیہ سلطانہ ہے جو آج ہمارے درمیان موجود ہیں جنہوں نے اپنی جذباتی تقریر میں والد کی رہائی کی اپیل کی۔ یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ مشعال اور اُنکی بیٹی یاسین ملک کی طویل قید کی وجہ سے صرف 60دن انکے ساتھ گزار سکے۔ گزشتہ بار مشعال ملک میرے فیڈریشن کے سینئر نائب صدر کے دور میں فیڈریشن ہائوس کراچی تشریف لائی تھیں اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی نے سوشل میڈیا پر عالمی سطح پر کشمیر مہم چلانے کیلئے ہر طرح کی امداد کا اعلان کیا تھا اور اس بار بھی بیگ گروپ سمیت ممتاز بزنس مینوں نے مشعال ملک کو گلوبل کشمیر کاز کیلئے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے بعد کراچی ایئر پورٹ پہنچنے پر مجھے مشعال ملک کی کال موصول ہوئی۔ انہوں نے روتے ہوئے مجھے بتایا کہ آج ان کے شوہر یاسین ملک کے کیس کے ٹرائل میں دہلی ہائیکورٹ کے جسٹس وی ویک چوہدری اور جسٹس شرندر کور پر مشتمل بینچ نے یاسین ملک کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) میں اپنے دفاع میں جواب دائر کرنے کیلئے 4 ہفتے دیئے ہیں جسکے بعد ان کی عمر قید کو سزائے موت میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ یاسین ملک کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے الزام میں 2017 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن حکومتی جانبداری کی وجہ سے یاسین ملک نے اپنے دفاع میں عدالت میں پیش ہونے سے انکار کردیا تھا جس پر بھارتی ایجنسی NIA نے یاسین ملک کو عمر قید کے بجائے سزائے موت دینے کی اپیل دائر کی ہے۔ اس سلسلے میں، میں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کشمیر کے کنوینر اور وفاقی وزیر رانا قاسم نون سے بات کی جنہوں نے حال ہی میں میرے ساتھ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر پر تفصیلی گفتگو کی تھی۔ کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے ہندوئوں کو بھارت سے لاکر کشمیر میں بسایا جارہا ہے اور مساجد کو مندروں میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں کبھی امن قائم نہیں ہوسکتا۔ ’’معرکہ حق‘‘ میں عالمی سطح پر کشمیر کاز اٹھانے سے مسئلہ کشمیر دوبارہ زندہ ہوگیا ہے جو پاکستان کی سفارتی فتح ہے جس پر میں وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ اسحاق ڈار،پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔