جہالت اور تکبر کے غیر فطری امتزاج سے تیار کئے جانے والے مرکب کو استعمال کرنے والی سوشل میڈیا بریگیڈ نے اس ملک کی سلامتی کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کی رگوں میں گمراہی اور بے راہ روی کے علاوہ ریاست دشمنی اور فوج سمیت ریاستی اداروں کے خلاف نفرت کا جو زہر بھرا، اس کے مضمرات میں وقت کے ساتھ ساتھ کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوتا دکھائی دیتا ہے کیونکہ نفرت اور ریاست دشمنی کے اثرات اب جگہ جگہ سڑکوں پر دکھائی دیتے ہیں جب چند آوارہ منش نوجوان کسی خوف کے بغیر قانون نافذ کرنے والے باوردی اہلکاروں پر سرعام حملہ آور ہوتے ہیں اور ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہیں، پس منظر میں جائیں تو ریاست کا باغی کہلانے میں فخر محسوس کرنے والے یہ نوجوان تحریک انصاف کے تربیت یافتہ اور گمراہی زدہ یوتھیے اور عمران خان کی منفی سیاست کی تخریبی سوچ کے زیر اثر ہیں اور عموماً اس دعوے کے ساتھ اپنے تخریبی عقائد کی تبلیغ کرتے نظر آتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے ٹیکسوں سے تنخواہیں لیتے ہیں اور انہی پر آنکھیں نکالتے ہیں جبکہ ان میں چند فیصد ہی مجبوراً قومی ذمہ داری سمجھ کر ٹیکس ادا کرتے ہوں گے باقی یوتھیے ملک کی تعمیر و ترقی کی غرض سے زمین پر پڑی اینٹ بھی کھڑی کرنا اپنے عمرانی عقیدے کے خلاف سمجھتے ہوں گے کیونکہ’’قوم عمران‘‘ میں اصلاح کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے البتہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت کا جذبہ معمول سے کہیں زیادہ فعال رہتا ہے جو اس طبقہ کو دشمن ممالک کی طرف راغب کرتا ہے۔تحریک انصاف کے سوشل میڈیا بریگیڈ کی جانب سے کسی شخصیت یا ادارے کے خلاف لانچ کی جانے والی زہریلی کیمپین جہاں حکومت اور ریاست کے لئے نقصان یا عالمی سطح پر ہزیمت کا باعث بن سکتی ہے اس سے کہیں زیادہ نقصاندہ خود تحریک انصاف کے لئے ہو سکتی ہے اس کا اندازہ گزشتہ چند ماہ کے دوران عالمی سطح پرتحریک انصاف کی مقبولیت میں سرعت سے کم ہوئی ہے اس کی بنیادی وجہ بھی تحریک انصاف کے سوشل میڈیا بریگیڈ کی طرف سے کسی شخصیت، ریاست یا ریاستی اداروں کے خلاف یکطرفہ زیریلی مہم جوئی ہی ہے جس کے جواب میں نشانہ بننے والا اپنی صفائی یا مؤقف پیش کرنے کے بنیادی حق سے محروم ہوتا ہے جسے باشعور عالمی ادارے نشانہ بننے والے شخص یا ادارے کے بنیادی حقوق سے محرومی سے تعبیر کرتے ہیں اور اسی وجہ کے تحت دنیا میں پی-ٹی-آئی کی سیاسی ساکھ متاثر ہو رہی ہے جسے بحال کرنا وقت گزرنے کے ساتھ دشوار ہوتا رہے گا۔بر سبیل تذکرہ جناب سہیل وڑائچ جیسا سرو قامت صحافی بھی’’قوم عمران‘‘ کے نشانے پر ہے، شاید ہی کوئی ایسی قومی شخصیت ہو گی جو اس گمراہ قوم کے شر سے محفوظ رہا ہو گا کیونکہ سوشل میڈیا کے میدان میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو گا جہاں اس’’آن لائن دہشتگردوں‘‘کی جڑیں موجود نہ ہوں- ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے کے’’مشن‘‘ کے ساتھ دنیا کے کئی چھوٹے بڑے ممالک میں موجود یہ’’قوم عمران‘‘ پاکستان اور بڑی قومی شخصیات کی تذلیل کے لئے اپنے آقاؤں کے ایک اشارے کے منتظر رہتے ہیں اور امریکہ،اسرائیل اور بھارت میں موجود اپنے مرکزی دفاتر سے ہدایات کی روشنی میں جنگی بنیادوں پر ٹارگٹ کئے جانے والے شخص یا ادارے کی تذلیل کا آغاز کر دیا جاتا ہے۔جناب سہیل وڑائچ نے’’قوم عمران‘‘ کی جانب سے شروع کی جانے والی ٹرالنگ کا بجا طور پر فوری جواب دینا مناسب نہیں اور ایک
مناسب توقف کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے مدلل، مربوط، سیر حاصل اور بھرپور جواب یا نکتہٴ نظر عوام کے سامنے پیش کر دیا جو معاشرے کے سنجیدہ طبقہ کی جانب سے قبول کر لیا گیا، جس کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ملک کی اس قدآور شخصیت کی کردار کشی کا طوفان تھم جاتا لیکن اس میں مزید اضافہ دیکھا گیا کیونکہ ان کا مقصد کسی غلطی کی اصلاح کرنا نہیں بلکہ جناب سہیل وڑائچ کے طویل غیر جانبدارانہ صحافتی کیرئیرکو متنازع بنانا تھا تاہم جناب سہیل وڑائچ کی جانب سے پیش کی جانے والی غلط فہمیوں کا مدلل اورمفصل احاطہ کیا گیاہے جس میں اپنے مؤقف کی وضاحت اس تنازع کو ختم یا کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔