• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ ہم میں سے بہت سوں نے کہانیوں میں پڑھا، قصوں میں سنا اور فلموں میں دیکھا ہو گا لیکن میجر عدنان اسلم شہید کی دہشت گردوں کے ساتھ لڑائی کی وڈیو جس میں وہ خود زخمی ہوتے ہوئے اپنے ایک زخمی سپاہی کی زندگی کو بچانے کیلئے اُسکی ڈھال بن گئے اور ایک دہشتگرد کی طرف سے چلائی جانے والی گولیاں اپنے جسم پر کھا لیں اور چند دن کے بعد شہادت کا رتبہ حاصل کر کے پاک فوج کی بہادری، شجاعت، جرات اور قربانی کے جذبہ کو ایک حقیقت کے طور پر دنیا بھر کے سامنے پیش کر دیا۔ میجرعدنان ایک ایسی قابل فخر مثال بن گئے جسے کتابوں میں پڑھایا جائے گا، جس پر پوری قوم کو فخر ہےاور جسکی وجہ سے سوشل میڈیا پر اس بہادر شہید کو اعلیٰ ترین فوجی ایوارڈ دینے کا بھی مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ یہ مثال پاک فوج کے ایک ایسے کمانڈو کی ہے جو کئی ماہ بعد اپنی چھ ماہ کی بیٹی کو پہلی دفعہ دیکھنے اور اُسے گود میں اُٹھانے کیلئے چھٹی پر گھر جا رہا تھا کہ اطلاع ملی کہ دہشتگردوں کے خلاف کوئی آپریشن ہونے جا رہا ہے۔ اس پر اس کمانڈو نے اپنی چھٹی کینسل کروانے اور اس آپریشن میں شامل ہونے کیلئے اپنے آپ کو پیش کر دیا۔ میجرعدنان کی خواہش اور اُنکی درخواست منظور کر کے اُنہیں آپریشن میں شامل کر لیا گیا۔خیبر پختونخوا کے علاقے بنوں میں فتنہ الخوارج کے حملے میں زخمی ہونے کے بعد دوران علاج ہسپتال میں شہید ہونے والے میجر عدنان اسلم کی زندگی کے آخری لمحات کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی۔ میجر عدنان اسلم فتنہ الخوارج کے حملے میں اس وقت زخمی ہوئے تھے جب وہ اپنے ساتھیوں کا دفاع کرتے ہوئے خود دہشت گردوں کے سامنے آگئے تھے اور انہوں نے اپنے ایک زخمی ساتھی کی حفاظت کو یقینی بنانےکیلئے اپنے جسم کو ڈھال بنا دیا۔ ایسا کب ہم نے دیکھا یا سنا کہ ایک افسر جو پہلے سے زخمی ہو وہ اپنے ماتحت سپاہی کی زندگی کو بچاتے ہوئے اپنے جسم پر مزید گولیاں کھا لے۔ اُنکے زخمی ہونے کے بعد ان کے ساتھیوں نے فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں کو ہلاک کردیا اور بعد ازاں زخمی کمانڈو افسر کو فوجی ہسپتال منتقل کر دیاگیا۔ چند دن تک ہسپتال میں زیر علاج رہے اور پھر میجرعدنان نے جام شہادت نوش کیا لیکن ہسپتال میں بنائی گئی ایک وڈیو پھر وائرل ہو گئی جس میں میجر عدنان اسلم کو ہسپتال کے بستر پر دیکھا جا سکتا ہے اور ہسپتال عملے کے ارکان ان سے خیریت دریافت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ خود شدید زخمی ہوتے ہوئے بھی وہ ہسپتال کے عملے سے اپنے دیگر ساتھیوں اور اُس سپاہی، جسکی زندگی بچانےکیلئےوہ اُس کی ڈھال بنے اور شدید زخمی ہوئے، کی خیریت کے متعلق دریافت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ بھی اطلاع ملی کہ میجر عدنان اپنے ساتھیوں کی خیریت سے متعلق جواب سننے سے قبل ہی خالق حقیقی سے جا ملے۔ یہ بھی سنا کہ جس سپاہی کو میجر عدنان بچانے کیلئےاس کی ڈھال بنے اُس نے بھی دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے دوران میجر عدنان کی جان بچانے کیلئے خود اُن کیلئے اپنے آپ کو ڈھال بنانے کی کوشش کی لیکن میجر عدنان ایک بڑے طاقت ور کمانڈو تھے اس لیے وہی ہوا جو وہ چاہ رہے تھا۔ میجرعدنان کی اس تاریخی شجاعت، بہادری اور شہادت کے بعد جو ہوا وہ ایک ایسی مثال ہے جس پر ہر مسلمان اور ہر پاکستانی کو فخر محسوس ہوتا ہے۔ شہادت کی خبر جب شہید کے والد نے سنی تو اُنہوں نے شکر ادا کیا اور مبارکباد دی بھی اور وصول بھی کی۔ جس فوج کے شہید ہونے والے اور شہیدوں کے والدین اور فیملیز کا یہ جذبہ ہو اُنہیں نہ دہشت گرد کمزور کر سکتے ہیں اور نہ ہی بھارت یا کوئی دوسرا دشمن ملک ڈرا سکتا ہے جس کا مظاہرہ گزشتہ مئی میں پاک بھارت جنگ میں پوری دنیا نے دیکھا۔

تازہ ترین