ترکیہ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر سینئر اسرائیلی حکام کیخلاف فلسطین میں نسل کشی کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
ترکیہ پراسیکیوٹر آفس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر 36 سینئر اسرائیلی حکام کے خلاف فلسطین میں نسل کشی کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
ان افراد میں اسرائیلی وزیر دفاع، اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اور اسرائیلی آرمی چیف شامل ہیں۔
ترکیہ نے اسرائیلی حکام پر غزہ میں منظم طریقے سے نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام لگایا ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکام کے خلاف تحقیقات کا آغاز گلوبل صمود فلوٹیلا کے شہری ہمدردانہ مشن کی جانب سے شکایات دائر کرنے کے بعد ہوا، جسے اسرائیلی بحریہ نے غزہ میں امداد پہنچانے کی کوشش کے دوران روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز نے جمع کیے گئے شواہد، گواہوں کے بیانات، اور بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں کہا کہ اسرائیلی فوجی اور سیاسی رہنما براہِ راست اسپتالوں، امدادی قافلوں اور شہری انفرااسٹرکچر پر حملوں کے ذمہ دار ہیں۔
ترکیہ پراسیکیوٹر کے بیان میں کچھ نمایاں واقعات بھی شامل کیے گئے ہیں، جن میں 6 سالہ ہند رجب کی اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں شہادت، الاہلی عرب اسپتال پر حملہ جس میں 500 سے زائد افراد شہید ہوئے، اور ترکیہ فلسطینی فرینڈ شپ اسپتال پر حملہ شامل ہیں۔
تحقیق کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر ناکہ بندی نے شہریوں تک انسانی امداد پہنچنے میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی، جو بین الاقوامی قانون کے تحت ایک اضافی جنگی جرم ہے۔
تحقیقات استنبول پولیس ڈپارٹمنٹ اور نیشنل انٹیلی جنس آرگنائزیشن (MIT) کے تعاون سے جاری ہیں اور ترکیہ نے اس کے ذریعے غزہ میں جنگی جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف احتساب اور متاثرین کے لیے انصاف کا عزم ظاہر کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے بھی نیتن یاہو اور ان کے سابق دفاعی وزیر کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
اس کے علاوہ اسرائیل کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں بھی غزہ پر حملے کے حوالے سے نسل کشی کے مقدمے کا سامنا ہے۔