تحریر: ثانیہ انور
ماڈل: معصومہ
ملبوسات : اویس ملک کلیکشن
آرائش: Bege salon
عکاسی: عرفان نجمی
لے آؤٹ: نوید رشید
؎ ظلمتوں میں روشنی کی جستجو کرتے رہو… زندگی بھر زندگی کی جستجو کرتے رہو۔ انورصابری کا مشورہ نہایت صائب معلوم ہوتا ہے کہ زندگی کا جوہر یہی ہے کہ اُسے گزارنے کے بجائے جینے کی کوشش کی جائے۔ یک ساں رفتار سے غیرمحسوس طریقے پہ مسلسل گزرتے وقت میں انسان ہر لحظہ نئے تجربات، مختلف رویوں سے دوچار ہوتے رہتے ہیں، جو اُن کے جذبات میں تلاطم، احساسات میں مدوجزر لانے کے ساتھ ساتھ ان کی کیفیات، حالات حتیٰ کہ خیالات بھی بدل دیتے ہیں۔
کبھی اردگرد مثبت افراد کی موجودگی سے انسان زندگی کے ریگ زار پاپیادہ عبور کرلیتا ہے، تو کسی ہم مزاج کی ایک مدھم مسکراہٹ دشوارگزار چوٹیاں تک سر کرنا آسان کردیتی ہے۔
کبھی کسی پیارے کا بھروسا، منجدھار میں پھنسی کشتی کھینے کی طاقت عطا کرتا ہے، تو کبھی کسی غم خوار کا ایک ہمت بندھاتا جملہ زندگی میں آگے سے آگے بڑھنے کی لگن دے جاتا ہے۔ کسی ہم دمِ دیرینہ کا فرحت افزا قہقہہ مشکلات سے ٹکرا جانے کا حوصلہ دیتا ہے، تو کبھی حدیثِ شعلۂ رُخاں آگ کے دریا پارکروا دیتی ہے اور کبھی جادۂ زیست پر کسی یارِمہرباں کی ہم راہی گلستانِ ارض پر گل زارِ فردوس کا مزہ دینے لگتی ہے۔
ایسی خوش گوار رفاقتیں، پُرخلوص دوستیاں اور اعلیٰ ظرف ہستیاں زندگی کا بےبہا سرمایہ ہیں، جو شخصیت کی نمو کے لیے زرخیز ماحول، سازگار میدان ہی مہیا نہیں کرتیں، کسی وجود کواُس کی اہمیت کا احساس دلا کر سرگرم و مستعد بھی رکھتی ہیں، یہاں تک کہ اُسے نہ صرف اپنی ذات بلکہ دوسروں کےلیے بھی مفید و کارآمد بنا دیتی ہیں۔
وہیں کاروانِ حیات میں بعض اوقات کچھ لوگوں کی ترچھی نظروں، دل شکن، طنزیہ جملوں، ناروا طور طریقوں اور منفی رویوں سے بھی سابقہ پڑتا ہے، تو ایسے بےشعور ساتھیوں کا غیرتعمیری طرزِفکر، غیرہم دردانہ طرزِ عمل زندگی میں تلخیاں گھول کر بڑھتے قدم جکڑ بھی لیتا ہے۔ خُوداعتمادی، خود پر بےاعتباری میں ڈھل جاتی ہے، جذبے، ولولے سرد پڑنے لگتے ہیں۔
یوں قلیل مدت میں اداسی و ناکامی کا ایک طویل سفر طے ہوجاتا ہے، لیکن صرف ایک بار ملی زندگی کی خوشیاں اُن حوصلہ مند لوگوں کا مقدر ہیں، جودل شکن باتوں، ظالمانہ رویوں سے ٹھوکر کھانے کے باوجود ظفراقبال کی طرح اوروں کو جتلا سکیں کہ؎ خُود کو ترتیب دیا آخر کارازسرِنو… زندگی میں تیرا انکار بہت کام آیا۔ زندگی کی تلخیاں چکھ لینے کے بعد پلکیں بھگونا ایک کارِعبث ہی قرار پاتا ہے،جب کہ منفی باتوں کو نظر انداز کر کے زندگی کی خُوب صُورتی ملاحظہ کرنا اپنے آپ کو نکھارنے کے مترادف ہے۔
ہر انسان کے پاس یہ خداداد صلاحیت ہے کہ وہ تھوڑی سی کوشش کر کے حالات کا دھارا کسی نہ کسی حد تک اپنے حق میں موڑ سکتا ہے اور پھر زندگی کے جس رنگ کو چاہے، جذب کرے، جسے چاہے منعکس۔
مشہور لبنانی فلسفی، شاعر خلیل جبران نے غیرارتقائی رویوں کا کس خوبی وعُمدگی سے ایک مہذّبانہ جواب دیا ہےکہ ’’باتونی لوگوں نے مجھے خاموشی، عدم برداشت والوں نے برداشت اور بےرحم افراد نے رحم سکھایا۔‘‘
داد و آفرین ہے اُن ٹھکرائے، ہارے ہوئے لوگوں کےلیے، جو الجھے گیسوئے حیات، شانۂ ہمت سے سنوار لیتے ہیں اور اپنے اندر پوشیدہ قوتیں، حوصلے دریافت کر کے جانکاہ رویوں، نامساعد حالات کو اپنی کام یابی کے لیے عمل انگیز بناتے ہیں۔ زندگی میں نظم قائم کرکے کچھ کر دکھانے کی خواہش کو حقیقت کا روپ دے پاتے ہیں اور یہ ثابت کردیتے ہیں کہ حالات اچھے یا بُرے نہیں ہوتے، ہاں، اُن سے نمٹنے کی حکمتِ عملی اچھی یا بُری ضرور ہوسکتی ہے۔
تو دیکھیے، زندگی کی حسین ترین رنگوں میں سے کچھ رنگ ہم نے آج کی اِس محفل کے لیے بھی چُرا رکھے ہیں، جب کہ ہر رنگ کا الگ مزاج، منفرد خصوصیت ہے۔ سُکون بخش نیلا رنگ اعتماد کا مظہر ہے، شاید اِسی لیے آسمان کی وسعتیں، سمندر کی کشادگی اِسی سے مزیّن ہے۔ ایک ہی پیراہن میں نیلے اور فیروزی کے مختلف جاذبِ نظرشیڈز شخصیت کو پُراعتماد بنا رہےہیں۔ سیاہ رنگ کے تو اسرار ہی عجب ہیں، سیاہی ہرچیز کو ڈھانپ بھی لیتی ہے اور صرف ایک نقرئی کرن چمکا کر پورے افق پر پھیلا دینے کے فن سے بھی آشنا ہے۔
یہ رنگ وقار اور سنجیدگی سے عبارت ہے، یہاں کالے پیراہن پرخُوب صُورت رنگوں سے روایتی کڑھت، دامن اورگلے کے کنگوروں کے ساتھ جدید انداز کی تراش نے اِسے ہرطبقۂ عُمر کے لیے پُرکشش بنا دیا ہے۔ سبز رنگ فطری تازگی، امید کی نشوونما کا استعارہ ہے۔ یہ دھرتی کے لیے زندگی، تو آنکھوں کے لیے طراوت ہے، ہلکے پُھلکے آرام دہ ملبوس کی، سرمئی زمین پر ہرے رنگ کی ترچھی لہروں نے گویا سارا موسم ہی خوش گوار کردیا ہے۔
ایک جانب ماڈرن، اسٹائلش لباس میں سیاہ وسفید کی باہم آمیزش کالےکی طاقت، سفید کی پاکیزگی نمایاں کررہی ہے، سیاہ و دودھیا رنگ کاخاص تناسب گنجلک ہونے کے باوجود نگاہوں پر بار نہیں بننے پاتا، تو دوسری طرف غیرروایتی پرنٹ اور لمبی فراک کے اچھوتے ڈیزائن میں تیز اور مدھم رنگوں کوبہت نفاست سے سمودیا گیا ہے۔ لال رنگ، چاہت و الفت کےاظہار کے لیے بہترین انتخاب ہے، جب کہ جامنی شاہی رنگ ہے، جو تخلیقی، فن کارانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے، یہاں سُرخ اور ارغوانی رنگ کو گلابی، آسمانی اورپرل وائٹ کے ساتھ متوازن کیا گیا ہے۔ خاکی کا احساس صوفیانہ ہے، جسے قدرت نے مٹی، پتھروں اور لکڑی کےلیےچُنا ہے۔سو، ہلکا بھورا رنگ سکون، سادگی و استحکام کا نمائندہ ہے اور لائٹ براؤن لباس پہ کِھلے پھول فطرت سے ہم آہنگ نظر آرہے ہیں۔