بھارتی سیاستدان اور سابق کرکٹر یوسف پٹھان نے تاریخی مسجد کا دورہ کیا مگر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے مسجد کو مندر قرار دینے کی بھونڈی کوشش کی۔
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع ماندہ میں واقع صدیوں پرانی تاریخی مسجد عدینہ 14ویں صدی میں سلطان سکندر شاہ کے دور میں تعمیر کی گئی یہ عمارت، جو کبھی برصغیر کی سب سے بڑی مسجد سمجھی جاتی تھی، اب اس پر انتہاپسند ہندوؤں کی نظر ہے۔
سابق بھارتی کرکٹر یوسف پٹھان نے 16 اکتوبر کو اپنے دورۂ عدینہ مسجد کی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر شیئر کیں، جس میں انہوں نے اسے "بنگال کا تاریخی حسن" قرار دیا۔
تاہم ان کی پوسٹ کے بعد سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے بے بنیاد دعویٰ کیا کہ یہ مقام دراصل ایک قدیم مندر کے کھنڈرات پر تعمیر ہوا تھا، جسے اسلامی حکمرانوں نے منہدم کر کے مسجد میں تبدیل کیا۔
بھارتی حکمران پارٹی بی جے پی نے بھی ان کی پوسٹ شیئر کرتے ہوئے مسجد کو مندر ثابت کرنے کی بھونڈی کوشش کی ہے۔
اس سے قبل بھی اس تاریخی مسجد کو ہندوؤں کی جانب سے مندر ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی، جب 2022 میں بی جے پی رہنما رتیندر بوس نے دعویٰ کیا تھا کہ مسجد کے نیچے آدیناتھ مندر دفن ہے۔
بعدازاں 2024 میں ایک ہندو پجاری ہیرنموی گوسوامی نے مسجد کے احاطے میں پوجا کی کوشش کی جس پر پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا۔ جس کے بعد ہندو وکیل کی جانب سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے خط کے ذریعے مطالبہ کیا گیا یہاں پر ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دی جائے۔
خیال رہے کہ سابق بھارتی کرکٹر مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کی طرف سے لوک سبھا کے منتخب ممبر بھی ہیں، وہ سال 2007 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور2011 میں ایک روزہ ورلڈ کپ جیتنے والی بھارتی ٹیم میں اہم کھلاڑی کی حیثیت سے کھیل چکے ہیں، وہ معروف بھارتی کرکٹر عرفان پٹھان کے بڑے بھائی ہیں۔