بنگلادیش کی عدالت نے پہلی بار جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزام میں 15 اعلیٰ فوجی افسران کو حراست میں لینے کا حکم دے دیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق ملزمان میں پانچ ریٹائرڈ جنرلز بھی شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ انہوں نے شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے دوران خفیہ حراستی مراکز قائم کیے جہاں سیاسی مخالفین کو غیرقانونی طور پر قید اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق تمام افسران ماضی میں فوجی انٹیلی جنس اور ریپڈ ایکشن بٹالین (آر اے بی) سے وابستہ رہے ہیں، جو انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ملک میں جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت ہلاکتوں اور تشدد میں ملوث رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2024 کے عوامی مظاہروں کے دوران کم از کم 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ سیکڑوں سیاسی کارکن اور طلبہ لاپتہ کر دیے گئے تھے۔