ایران کے روحانی پیشوا آیت اللّٰہ خامنہ ای کے مشیرِ خاص علی شمخانی نے اپنی بیٹی کی شادی سے لیک ہونے والی ویڈیو پر پوچھے گئے سوال پر جواب دیا ہے۔
حال ہی میں خامنہ ای کے مشیر اور ایران کے سینئر ترین عہدیدار علی شمخانی کی بیٹی کی شادی کی مرکزی تقریب سے ویڈیو لیک ہوئی تھی۔
اس ویڈیو میں علی شمخانی کو اپنی بیٹی اور اہلیہ کے ہمراہ شادی ہال میں داخل ہوتے اور اسٹیج تک جاتے دیکھا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جنگل کی آگ کی طرح پھیلنے والی اس ویڈیو میں علی شمخانی کی بیٹی اور اہلیہ نے مغربی طرز کا غیر روایتی متنازع لباس پہنا ہوا تھا جبکہ تقریب میں موجود دیگر خواتین بھی بغیر حجاب کے شریک تھیں۔
اس ویڈیو نے تہران میں عوامی اور سیاسی حلقوں میں بھونچال پیدا کر دیا تھا جس کے بعد اس تنازع پر علی شمخانی کا رِدعمل سامنے آگیا ہے۔
ایک عربی نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ رواں ہفتے ایک فوجی کمانڈر کے جنازے کے دوران ایک صحافی نے علی شمخانی سے اس ویڈیو سے متعلق سوال پوچھ لیا جس کے جواب میں اُنہوں نے کہا، ’تازہ ترین تنازع پر بھی میرا ردِ عمل وہی ہے جو پچھلے مسئلے پر تھا۔‘
علی شمخانی نے مزید کہا کہ جس ویڈیو پر واویلا مچایا جا رہا ہے وہ دراصل صرف خواتین پر مشتمل ایک تقریب تھی، اس میں ویٹر، فوٹو گرافرز وغیرہ تک خواتین ہی تھیں۔
اُنہوں نے کہا کہ میں بھی اس تقریب میں بس بیٹی کو اسٹیج تک چھوڑنے گیا تھا اور میرے سوا کوئی مرد نہیں تھا۔
نیوز ایجنسی کے مطابق اس موقع پر ایرانی عہدیدار نے سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا، ’میں ابھی تک زندہ ہوں‘۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی علی شمخانی نے عبرانی زبان میں ایک ٹوئٹ کی جس کا اردو ترجمہ ’میں ابھی زندہ ہوں‘ بنتا ہے۔
واضح رہے کہ علی شمخانی اس جملے کا استعمال پہلے بھی کر چکے ہیں، گزشتہ سال جون میں بھی علی شمخانی نے اسرائیل کی جانب سے تہران میں اپنے گھر کو نشانہ بنائے جانے پر اسرائیل سے خطاب میں یہی جملہ استعمال کیا تھا۔