سندھ ہائی کورٹ نے منشیات کی رقم، 10 ہزار روپے نہ دینے پر بچے کے اغوا اور قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران ملزمان کی دو سزائیں برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں عمر قید اور جرمانے کی سزا کے خلاف ملزمان کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے دورانِ سماعت ملزمان کی سزا میں ترمیم کرتے ہوئے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات خارج اور ملزمان کے خلاف قتل اور اغوا کے جرم میں دو بار عمر قید کی سزا برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ملزمان کو فی کس دو لاکھ روپے بھی مقتول کے ورثا کو ادا کرنے کا حکم دیا۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے منشیات کی رقم 10 ہزار نہ دینے پر 11 سال کے بچے کو چاکیواڑہ سے اغوا کیا تھا، بعدازاں بچے کی جلی ہوئی لاش بغدادی سے ملی تھی، ملزمان اور مغوی بچے کے ماموں کے درمیان منشیات کی خریداری اور ادائیگی کا تنازع تھا۔
پراسیکیوشن کے مطابق مقدمے میں شریک ملزم رحمان ڈکیت کا بیٹا ساربان پولیس مقابلے میں مارا جا چکا ہے۔
عدالت نے دورانِ سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ پراسیکیوشن کا کیس واقعاتی شواہد، اعترافی بیان، برآمدگی اور سائنسی شواہد پر مضبوط ہے۔