• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس مرتبہ بھی کوشش کی کہ اپوزیشن سے ڈائیلاگ کریں، رانا ثناء اللّٰہ

فائل فوٹو
فائل فوٹو

مسلم لیگ ن کے سینیٹر رانا ثنا اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اتحادی پارٹیوں کو ہم نے دعوت دی وہ تشریف لے آئے، اتحادیوں کے سامنے ہر چیز رکھی اور ان سے تجاویز بھی لیں۔

جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ اتحادیوں سے رہنمائی بھی لی اور اس بنیاد پر کچھ تبدیلی بھی ہوئی۔

رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ پی ٹی آئی یا اپوزیشن کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بیٹھنے کو تیار ہی نہیں، اس مرتبہ بھی کوشش کی کہ ڈائیلاگ کریں، ان کا رویہ یہی ہے، یہی وہ پہلے بھی کرتے رہے اور آگے بھی کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے یومِ آزادی پر انہیں پیشکش کی کہ آئیں میثاقِ استحکام پاکستان کریں، انہیں آفر کی کہ پاکستان کے ایشوز پر بات کریں، ان کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں۔

رانا ثنا اللّٰہ نے مزید کہا کہ آن دی فلور آف ہاؤس تین مرتبہ ان کو بیٹھنے اور ڈائیلاگ کرنے کی پیشکش کی، اسٹینڈنگ کمیٹیوں میں ان کا استحقاق ہے کہ نمائندگی کریں لیکن وہ وہاں سے بھی مستعفی ہوگئے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ مل کر چارٹر آف ڈیموکریسی بنایا تھا، اس میں آئینی عدالتوں کا ذکر تھا، چھبیسویں ترمیم میں آئینی عدالت کا معاملہ رک گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جو ہماری فوج کا انٹرنل کمانڈ اسٹرکچر ہے اس میں جو عصر حاضر کے تقاضے ہیں، جو ہمیں معرکہ حق، بنیان المرصوص میں اللّٰہ تعالیٰ نے کامیابی دی ہے اس سے جو سبق حاصل ہوا ہے اس کے مطابق اس کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی کی گئی ہےجو کہ ضروری تھی اور وہ بالکل پروفیشنل معاملہ ہے اس میں کوئی سیاسی بحث مباحثے کی بات نہیں ہے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ تعلیم، صحت،ہیلتھ، آبادی، بلدیات سے متعلق اتفاق رائےنہیں ہوسکا۔ لوکل باڈی کے اوپر کوشش بھی کی گئی کہ اس مرتبہ کچھ نہ کچھ پیش رفت ہو، بنیادی اور عوامی اہمیت کے حامل ان مسائل پر بات چیت کا آغاز ہوچکا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے جیسے اتفاق رائے ہوتارہے گا ان میں ترامیم ہوتی رہیں گی، ترامیم کے لیے کم از کم دو تہائی اکثریت ہونا ضروری ہے۔

قومی خبریں سے مزید