• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایڈز کے عالمی یوم سے انسانی یک جہتی کے عالم گیر دن تک

لاطینی زبان کے لفظ، ’’ڈیسم‘‘ کے معنی دس ہیں اور ماہِ دسمبر کو بھی دوسرے مہینوں کی طرح رومن کیلنڈر سے مستعار لے کر گریگورین کیلنڈر میں 31دنوں کے ساتھ بارہویں نمبر پر رکھ دیا گیا ہے۔ 

اس ماہ کے آخری عشرے کی ابتدا پر شمالی نصف کُرّہ وِنٹرسولسٹس (سرمائی انقلابِ شمس) کے تجربے سے گزر رہا ہوتا ہے اور یہاں سال کا مختصر ترین دن اور طویل ترین رات ہوتی ہے، جب کہ ساکنانِ شمال سردیوں کا آغاز شعیب بن عزیز کے اِس شعر؎ ’’اب اُداس پِھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں…اِس طرح تو ہوتا ہے، اِس طرح کے کاموں میں۔‘‘ کا زیرِلب وِرد کرتے ہوئے کرتے ہیں۔ 

اس کے برعکس اسی عرصے میں جنوبی نصف کُرّے پر سمرسولسٹس (گرمائی انقلابِ شمس) ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہاں سال کا طویل ترین دن اور مختصر ترین رات ہوتی ہے اور باشندگانِ جنوب گرمیوں کے آغاز پرسورج کی تپش و حدّت سے پریشان ہو کرخلیل رام پوری کی طرح خُود کو یہ کہتے ہوئے تسلّی دیتے نظر آتے ہیں کہ ؎ گرمی بہت ہے آج کُھلا رکھ مکان کو… اُس کی گلی سے رات کو پروائی آئے گی۔

دسمبر کا مہینہ کئی اہم واقعات کا شاہد ہے۔ یکم دسمبر 1955ء کو سیاہ فام خاتون، روزا پارکس نے میونسپل بس میں اپنی نشست، سفید فام کے لیے خالی کرنے سے انکار کیا، جو امریکا میں جدید شہری حقوق کی تحریک کی بنیاد بنا، جب کہ 2 دسمبر 1988ء وہ عہدساز دن تھا کہ جب محترمہ بےنظیر بُھٹّو نہ صرف پاکستان بلکہ اسلامی دُنیا کی پہلی خاتون وزیرِاعظم نام زد ہوئیں۔ 

اِسی دن 1942ء میں پہلی مرتبہ شکاگو یونی ورسٹی میں نیوکلیئر چین ری ایکشن کا کام یاب تجربہ کیا گیا۔ نیز، 1971ء کی یہی تاریخ تھی کہ جب جزیرہ نُما عرب کی مشرقی ساحلی ریاستوں پرمشتمل متّحدہ عرب امارات کا قیام عمل میں آیااوراِسی دن 1982ء میں ایک مریض کو پہلا مستقل مصنوعی دل لگایا گیا۔

3دسمبر 1984ء کو بھوپال میں زہریلی گیس کے اخراج سے 3ہزار افراد ہلاک اور 2لاکھ سے زائد متاثر ہوئے اور4دسمبر 1829ءکو برطانیہ نے ہندوستان میں بیوہ کو شوہر کی چِتا کے ساتھ جلانے کی رسم، ’’سَتی‘‘ پر پابندی عائد کردی۔7دسمبر 1941ء کو امریکی نیول بیس، پرل ہاربر پر جاپان نے حملہ کر کے 2500 امریکی فوجی مار ڈالے اور امریکا کو دوسری عالمی جنگ میں باضابطہ شمولیت کا موقع فراہم کیا۔ 12 دسمبر 1901ء کو سویڈن سے تعلق رکھنے والے کیمیا دان، الفریڈ نوبیل کی یادگار، نوبیل انعام کا اجرا ہوا، تو 13 دسمبر 2003ء کو معزول عراقی صدر، صدام حسین آٹھ ماہ مفرور رہنے کے بعد امریکی فورسز کے ہاتھ لگ گئے۔

 14دسمبر 1918ء کو برطانوی خواتین نے پہلی بار حقِ رائے دہی استعمال کیا اور 15دسمبر 1995ء کو یورپی یونین نے یورو کو اپنی نئی کرنسی کے طور پر متعارف کروایا۔ 16دسمبر پاکستانی تاریخ میں خون آشام دن ثابت ہوا کہ2014ء میں اِس دن آرمی پبلک اسکول، پشاور پر دہشت گردوں کے حملے میں 149 معصوم افراد جان سے گئے، جب کہ اِسی روز 1971ء میں سقوطِ ڈھاکا ہوا اور مشرقی پاکستان، بنگلادیش نامی نئی ریاست بن کر دُنیا کے نقشے پر اُبھرا، جب کہ اِسی دن 1969ء میں برطانوی دارالعوام نے سزائے موت ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ 17دسمبر 1903ء کو رائٹ برادران نے امریکا میں پہلی کام یاب کنٹرول شدہ ہوائی جہاز کی پرواز کی۔ 19 دسمبر 1998ء کو اُس وقت کے امریکی صدر، بِل کلنٹن کا، مونیکا لیونسکی کے ساتھ مشہورِ زمانہ اسکینڈل میں جُھوٹ بولنے پر مواخذہ ہوا۔

بعد ازاں، اُنہیں اس الزام سے بَری کر دیا گیا۔ 21 دسمبر 1846ء کو پہلی بار دورانِ آپریشن، بے ہوشی کے لیے اینستھیزیا کا استعمال کیا گیا۔ 25 دسمبر 1876ء بانیٔ پاکستان، قائدِاعظم محمّد علی جناحؒ کا یومِ پیدائش ہے، جب کہ 26دسمبر 2004ء کو بحرِہند میں آنے والے9.3 شدّت کے زلزلے(سونامی) نے انڈونیشیا سمیت 14 ممالک کے ساحلی علاقوں کو متاثر کیا،جس کے نتیجے میں 2لاکھ 30 ہزار افراد لقمۂ اجل بن گئے۔27 دسمبر 2007ء کو پاکستان کی سابق وزیرِاعظم، محترمہ بے نظیر بُھٹّو کو راول پنڈی کے لیاقت باغ میں شہید کر دیا گیا۔ بیتے وقت کو یاد کرنےکےبعد ماہِ دسمبر میں عالمی سطح پرمنائے جانے والے اہم ایّام کا ذکر پیشِ خدمت ہے۔

ایڈز کا عالمی دن … یکم دسمبر

ایچ آئی وی (ہیومن امیونو ڈیفیشنسی وائرس) ایڈز جیسی جان لیوا بیماری کا سبب بنتا ہے۔ اس مرض میں انسان کا مدافعتی نظام تباہ ہوجاتا ہے اور وہ کسی بھی بیماری کے خلاف مزاحمت نہیں کر پاتا۔ یہ دن سُرخ ربن کی عالمی علامت کے ساتھ ایڈز سے بچاؤ اور کنٹرول سے متعلق معلومات عام کرتا ہے۔

غلامی کے خاتمے کا یوم… 2 دسمبر

؎ شہرِ بےمہر میں لب بستہ غلاموں کی قطار… نئے آئینِ اسیری کی بِنا چاہتی ہے۔ افتخار عارف کا یہ شعر موجودہ زمانے میں غلامی کی عُمدہ تصویر کَشی ہے۔ 2 دسمبر نہ صرف عہدِ قدیم سے جاری غلامی کے خاتمے کی یاد دلاتا ہے بلکہ غلامی کے نئے پھندوں کے خلاف صف آرا ہونے پر بھی آمادہ کرتا ہے۔ 

دَورِحاضر میں انسانی اسمگلنگ، جبری شادیاں، چائلڈ لیبر، جنسی استحصال، قرض کی جکڑبندی اور جبری مشقّت وغیرہ غلامی کےنئےانداز ہیں۔ ایک محتاط تخمینے کے مطابق تقریباً 50ملین افراد نئے دَور کی اس غلامی کا شکار ہیں، جن میں سے 28ملین جبری مشقّت اور 22ملین جبری شادی کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔ 

2023ء کے ’’گلوبل سلیوری انڈیکس‘‘ کے مطابق، آبادی کے تناسب سے جدید غلامی کی زیادہ شرح شمالی کوریا، اریٹیریا، موریطانیہ، سعودی عرب، ترکیہ، یو اے ای، رُوس اور افغانستان وغیرہ میں ہے، جب کہ غلامی کے شکار افراد کی زیادہ تعداد بھارت، چین، پاکستان اورانڈونیشیا وغیرہ میں پائی جاتی ہے۔

معذور افراد کا دن… 3 دسمبر

یہ دن معذور افراد کے مسائل سمجھنے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات پر زور دیتا ہے اور ہمیں باورکرواتا ہے کہ اُنہیں صرف ہم دردی نہیں بلکہ مواقع اور احترام بھی چاہیے۔ علاوہ ازیں، یہ دن دُنیا بَھر میں سیاسی، سماجی، ثقافتی اور معاشی حوالوں سے کام یابی حاصل کرنے والے معذور افراد کو بھی نمایاں کرتا ہے۔

بینکوں کا عالمی یوم… 4 دسمبر

؎ حسابِ عُمر کا اتنا سا گوشوارہ ہے…تمہیں نکال کر دیکھا، تو سب خسارہ ہے۔ یو این او نہیں چاہتی کہ اقوامِ عالم کو امجد اسلام امجد کی طرح کم از کم مالیاتی معاملات میں خسارے کی فکر لاحق ہو، لہٰذا بینکوں کے معاشی نظام میں مثبت کردار کو اُجاگر کرنے کے لیے 4 دسمبر کو منتخب کیا گیا ہے۔ 

پائے دار اقتصادی ترقّی کے لیے بینکوں کی طرف سے مہیا کردہ سرمایہ کاری اور مالیاتی شمولیت (جس میں تمام افراد اورکاروباروں کی مناسب اور سَستی مالی خدمات تک رسائی، بینک قرض، بچت، انشورنس اور ادائی وغیرہ شامل ہیں) اہم ہیں۔

یک طرفہ جبری اقدامات کی مخالفت کا دن… 4 دسمبر

دُنیا میں جاری یک طرفہ جبری اقدامات کے تناظر میں اقوامِ متّحدہ نے رواں برس یعنی 2025ء سے اس نئے دن کو منانے کی داغ بیل ڈالی ہے، جس کا مقصد یک طرفہ جبری اقدامات یعنی کسی مُلک یا ممالک کے گروہ کی طرف سے دوسرے مُلک پر عائد کردہ اقتصادی، مالیاتی اور تجارتی پابندیوں کے منفی اثرات پر روشنی ڈالنا ہے۔

یہ اقدامات بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متّحدہ کے چارٹر کے مطابق نہیں ہیں اور انسانی حقوق جیسا کہ خوراک، طبّی دیکھ بھال اور مناسب معیارِ زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ دن ممالک کے درمیان مکالمے، باہمی احترام اور کثیرالجہتی کو فروغ دینے کی ضرورت بیان کرتا ہے۔

رضاکاروں کا یوم…5 دسمبر

’’رضاکاروں‘‘ سےمُراد وہ افراد ہیں کہ جو بغیر معاوضے کے اپنی خوشی سے کوئی کام انجام دیتے ہیں۔ رضاکاری نہ صرف مختلف طبقات اور افراد کو مسائل کے حل کا حصّہ بناتی ہے بلکہ اقتصادی اور سماجی ترقّی کے لیے بھی ان کو ساتھ لے کر چلتی ہے۔ 

اپنے آپ کو خدمت کے لیے وقف کردینے والے بےغرض والنٹیئرز ہی ناگہانی آفات یا تنازعات میں سب سے پہلے ردِعمل دیتے ہیں اور اپنا جذبہ اور ہمّت دوسروں میں منتقل کر کے اٍنہیں بھی متحرّک کرتے ہیں۔

مٹّی کا عالمی دن…5 دسمبر

زرخیز مٹّی، خوراک کی مستقل فراہمی اور صحت مند ماحولیاتی نظام یعنی ایکو سسٹم کی بنیادی ضرورت ہے اور لامحالہ دُنیا میں زندگی کی موجودگی اِسی سے مشروط ہے۔ اس عالمی یوم کا 2025ء کا تِھیم صحت مند شہروں کے لیے صحت مند مٹّی کی اساسی اہمیت واضح کرتا ہے۔ 

لاکھوں اقسام کے جان داروں کی حیاتیاتی رہائش گاہ، واٹرفلٹریشن، واٹر ریگولیشن اور کاربن کے ذخیرے کے علاوہ سپورٹنگ سسٹم اور ریگولیٹنگ ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والی مٹّی کو اندھا دھند منصوبہ بندی کے بغیر ترقّیاتی کاموں اور آلودگی سے خطرہ لاحق ہے۔

انسدادِ بدعنوانی کا یوم … 9 دسمبر

؎ رشوت لے کر پھنس گیا ہے …رشوت دے کر چُھوٹ جا۔ دلاور فگار کا یہ مجرّب نسخہ پوری دُنیا میں برتا جاتا ہے، جب کہ آج سے تقریباً 2409 سال پہلے یہ بات یونانی فلسفی، ارسطو کی سمجھ میں آگئی تھی کہ کرپشن معاشرتی نظام کے بگاڑ کا سبب ہے۔

رشوت ستانی، بھتّاخوری، دھوکادہی، اختیارات کا غلط استعمال، غبن، منی لانڈرنگ، کارٹیلز (ٹھیکوں کی بولی میں کمپنیوں کا خفیہ گٹھ جوڑ)، غیرقانونی منافع خوری، کاروباری معاملات میں فائدہ اُٹھانے کی غرض سے تحفے تحائف دینا اور مہمان نوازی کرنا، کِک بیکس اور بخشش وغیرہ سبھی کرپشن یا بدعنوانی کی ذیل میں آتے ہیں۔

مختلف سہولتیں جیسا کہ ویزے کا اجرا، ورک پرمٹ، کسٹم کلیئرنس، کام کی منظوری، ٹیلی فون اور بجلی وغیرہ کے کنیکشن کی تنصیب جیسے چھوٹے بڑے کاموں کے لیے شایع شدہ جائز فیس کے علاوہ مزید کی مانگ، خواہ کتنی ہی کم کیوں نہ ہو، زیادہ تر ممالک میں جُرم سمجھی جاتی ہے۔

وسیع تناظر میں جائزہ لیں، تو کرپشن ترقّی، جمہوریت، قانون کی حُکم رانی، معیارِ زندگی کو برقرار رکھنےحتیٰ کہ انسانی حقوق اور تحفّظ کے لیے خطرہ بن جاتی ہے اور منظّم جرائم اور دہشت گردی کی پُشت پناہی کرتی ہے۔

انسانی حقوق کا دن… 10 دسمبر

’’تمام انسان آزاد پیدا ہوئے ہیں اور وقار و حقوق کےاعتبارسےمساوی ہیں۔‘‘ یو این او کے انسانی حقوق کا آفاقی اعلامیہ، آرٹیکل1، واشگاف الفاظ میں افراد کے مابین ہر طرح کی نسلی، لسانی، مذہبی، معاشی اورسماجی تفاوت کی نفی کرتا اور بنیادی انسانی حقوقِ زندگی، آزادی، مساوات، آزادیٔ اظہار، تعلیم، مذہب، روزگار کے مواقع، تشدّد سے تحفّظ اور قانون تک رسائی کی ضمانت دیتا ہے۔ 

یہ حقوق مرد، عورت، بچّے، بوڑھے، امیروغریب سب کے لیے اُن کے پس منظر سے قطع نظریک ساں ہیں اوریہی اُن کی عالم گیریت کی بنیاد ہے۔ مذکورہ عالمی یوم کا 2025ء کا تِھیم بھی کُرّۂ ارض پر موجود نسلِ آدم ؑ کی برابری کی وکالت کرتا ہے۔

غیرجانب داری کا یوم… 12 دسمبر

غیرجانب داری سے مُراد کسی مُلک کا دوسرے ممالک کے درمیان جنگ کی صُورت میں جنگ یا فوجی اتحاد کا حصّہ نہ بننا ہے۔ یہ دن بین الاقوامی تعلقات میں تنازعات کو بڑھنے سے روکنے کے لیے غیرجانب داری کی اہمیت واضح کرتا اور ریاستوں کے درمیان جنگوں سے بچنے اور امن کی برقراری کےلیے سفارت کاری کو حل کے طور پر پیش کرتا ہے۔ غیر جانب دار ممالک میں تُرکمانستان، سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا نمایاں ہیں۔

تارکینِ وطن کا دن…18 دسمبر

اقوامِ متّحدہ کی 2024ء کی رپورٹ کے مطابق، اس وقت دُنیا بَھر میں کُل304 ملین تارکینِ وطن موجود ہیں، جو دُنیا کی مجموعی آبادی کا تقریباً 3.7 فی صد ہیں، یعنی ہرستائیسواں شخص اپنا آبائی علاقہ چھوڑ کر دوسرے معاشروں میں جا بسا ہے۔

تارکینِ وطن کے بڑے میزبان ممالک میں امریکا، جرمنی اورسعودی عرب وغیرہ شامل ہیں۔ یہ دن تارکینِ وطن کی نئے سماجوں میں شمولیت اورترقّی کےلیے کی گئی کوششوں کےاعتراف کے ساتھ اُن کو درپیش مشکلات اور مسائل کا بھی احاطہ کرتا ہے۔

انسانی یک جہتی کا دن…20 دسمبر

یہ دن مختلف ممالک کے درمیان اتحاد، تعاون اور باہمی حمایت کی حوصلہ افزائی کرنے کا سالانہ موقع ہے اور ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہم سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور یک جہتی ہی سے عالمی مسائل کا حل اور پائے دار ترقّی کا حصول ممکن ہے۔

علاوہ ازیں،7 دسمبر دُنیا بَھر میں محفوظ، مؤثر اور مربوط فضائی آمدورفت کی ذمّےداری اُٹھاتی سِول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے نام ہے۔ 9دسمبر کو نسل کُشی کے شکار افراد کو یاد کیا جاتا ہے، تو11دسمبر کو ’’یونیسیف ڈے‘‘یعنی بچّوں کی فلاح و بہبود کے ادارے، یونیسف کے قیام کی سال گرہ منائی جاتی ہے اور یہی تاریخ پہاڑوں سے بھی موسوم ہے۔ 

12دسمبر کو ڈبلیو ایچ او تمام شہریوں تک طبّی سہولتوں کی فراہمی کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ 18دسمبر عربی زبان کی تاریخی، ثقافتی اورفکری حیثیت اُجاگر کرنے کے لیے وقف ہے اور 21دسمبر مراقبے کی ذہنی و جسمانی صحت کے ساتھ باطنی سکون دینے کی صلاحیت کا معترف ہے۔ یہی دن عالمی سطح پر مقبول کھیل، باسکٹ بال سے بھی منسوب ہے۔

25دسمبر کو عیسائی حضرت عیسیٰؑ کے یومِ پیدائش پر کرسمس کا تہوار جوش و خروش سے مناتے ہیں، جب کہ27 دسمبر کو وبائی امراض سے بچاؤ کی تیاری رکھنے کی تاکید کی جاتی ہے۔ اور… سال کے آخری دن یعنی 31 دسمبر کی شام، نئے سال کا جشن، ایک بین الاقوامی تہوار کی صُورت آتش بازی، موسیقی، خاندان اور دوستوں کے ساتھ خُوب ہلاّ گُلاّ کر کے منایا جاتا ہے۔

سنڈے میگزین سے مزید