• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیابھر میں ذیابیطس کی بلند ترین شرح، پاکستان پہلے نمبر پر

اسلام آباد ( عاطف شیرازی )انٹرنیشنل ڈایبیٹیز فیڈریشن ((IDFکی سال 2025 کی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے دنیا میں ذیابیطس کی بلند ترین شرح والے ممالک میں پاکستان پہلے نمبر پر آ گیاپاکستان میں بالغ آبادی میں ذیابطیس کا پھیلاو 30.8فیصد تک پہنچ چکا ہے، عالمی ادارے نے صورتحال ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دے دی ہے۔ماہرین کے مطابق یہ شرح عالمی اوسط کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے، جو ملک میں ایک بڑے صحت عامہ کے بحران کی نشاندہی کرتی ہے۔گلف نیوز میںآئی ڈی ایف کی شائع ہونے والی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ذیابیطس کے علاج پر آنے والا خرچہ 1ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جیسا کہ اِنٹرنیشنل ڈایبیٹیز فیڈریشن (IDF) کی نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔ یہ مسئلہ آنے والے برسوں میں کئی ممالک کے لیے ایک بڑا اور پیچیدہ چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ اگست 2025میں جاری ہونے والی دیابیطس اٹلس رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں20 سے 79سال کے 589ملین بالغ ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، یعنی ہر 9میں سے 1شخص ذیابیطیس کا شکار ہے جبکہ ان میں سے 252 ملین لوگ ابھی تک تشخیص شدہ نہیں ہیں اور بغیر علاج کے سنگین پیچیدگیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔نئی عالمی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، جس میں سب سے زیادہ کیسز ایشیائی ممالک میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چین، بھارت اور پاکستان دنیا میں ذیابیطس کے سب سے زیادہ مریض رکھنے والے سرفہرست تین ممالک بن گئے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق چین 148 ملین مریضوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔بھارت 101 ملین مریضوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔پاکستان 36 ملین مریضوں کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ذیابیطس ایک دائمی میٹابولک بیماری ہے جس میں خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے کیونکہ جسم انسولین بنانے یا اسے استعمال کرنے میں ناکام رہتا ہے۔اس حوالے سے وزارت صحت کے پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر نیلسن عظیم نے بتایاکہ پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد 40فیصد تک بڑھ گئی ہے اس مرض سے بچاو کے لیے طرز زندگی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ، ایکسرسائز اور کھانے کی عادات میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے انہوںنے کہاکہ پاکستان میں ذیابطیس کے مریضو ں کی تعداد میں گزشتہ 5 سال کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے اور یہ تعداد اگلے پانچ سالوں میں مزید بڑھ جائے گی اگر ہم نے اپنا طرز زندگی تبدیل نہ کیاسرکاری سطح پر ذیابطیس کی ادویات مفت فراہمی یقنی بنائی جارہی ہے لیکن اس سے بچاو کے لیے ضروری ہے مشروبات ، فاسٹ فوڈسے اجتناب کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے اس مرض سے بچاؤ کے لیےسکولز، کالجز اوریونیورسٹی کی سطح پر آگاہی مہم شروع کی اور گاہے بگاہے واک کا اہتمام بھی کرتے رہتے ہیں ۔
اہم خبریں سے مزید