• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی خاندان کے یوم سے زیبرے کے عالم گیر دن تک

ماہِ جنوری 31 دنوں کا حامل، گریگورین کیلنڈر کا پہلا مہینا ہے۔ لاطینی زبان کے لفظ، ’’جینوا‘‘ ( Janua) کے معنی ’’دروازے‘‘ کے ہیں، جو آغاز و اختتام کا استعارہ ہے۔ سال کے پہلے ماہ کا نام دروازوں، راستوں، آغاز، اختتام اور منتقلی کے دو چہروں والے قدیم رومن دیوتا، ’’جینس‘‘ (Janus) سےمنسوب ہے، جس کا ایک چہرہ ماضی کی طرف اور دوسرا مستقبل کی جانب ہوتاہے۔ یہ ماضی سےمستقبل میں عبوریا منتقلی کا اظہار ہے۔

یہ مہینہ نئے اہداف، تازہ شروعات اور سالِ نو کے لیے اپنے آپ سے کیے گئے عہد کی علامت ہے۔ ماضی میں گزرے اہم واقعات کو یاد کریں، تو پتا چلتا ہے کہ یکم جنوری 1949ء کو یو این او کی ثالثی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر میں جنگ بندی عمل میں آئی اور سیزفائر لائن قائم ہوئی، جو بعد ازاں لائن آف کنٹرول ( ایل او سی) میں تبدیل ہوگئی۔

اسی دن 1959ء میں فیڈل کاسترو اور چے گویرا نے کیوبا میں انقلاب کی قیادت کرتے ہوئے آمر حُکم راں کا تختہ اُلٹ کر اقتدار سنبھالا اور 2002ء میں یورپ کے 12ممالک میں باضابطہ طور پر یوروکرنسی گردش میں آئی۔ 4جنوری 1643ء عظیم سائنس داں، سرآئزک نیوٹن کا یومِ پیدائش ہے، جو کششِ ثقل کا عالم گیر قانون اور قوانینِ حرکت پیش کر کے اَمر ہوگئے، تو 1948ء میں برما یعنی میانمار نے برطانیہ سے اسی دن آزادی حاصل کی۔ 10جنوری 1863ء کو یعنی آج سے تقریباً 150سال پہلے دُنیا کی پہلی زیرِ زمین ریلوے سروس ( Subway ) لندن میں شروع ہوئی۔ 

نیز، 1946ء میں لندن میں اقوامِ متّحدہ کی جنرل اسمبلی کا پہلا اجلاس بھی اِسی دن منعقد ہوا۔ 20 جنوری امریکا میں صدارتی حلف برداری کی روایتی تاریخ ہے اور 1937ء سے ہر چار سال بعد نئے امریکی صدر اور نائب صدر اِسی دن حلف اُٹھا کر باضابطہ طور پر اپنے عُہدے سنبھالتے ہیں، جب کہ 20جنوری 2009ء اس لیے ایک اہم دن ہے کہ باراک اوباما پہلے سیاہ فام امریکی صدر بنے۔ 

27جنوری 1945ء کو ہولوکاسٹ (نازی جرمنی میں 1941ء سے 1945ء تک منظّم انداز میں یہودیوں کے علاوہ نسلی اور سیاسی بنیادوں پر لاکھوں افراد کا قتل) کی ہول ناکیوں کی ایک اہم علامت آشوئز (Auschwitz) کے حراستی کیمپ کو سوویت فوج نے آزاد کروایا۔ 28جنوری 1986ء کو امریکی اسپیس شٹل، ’’چیلنجر‘‘ پرواز کے فورا بعد ٹوٹ کر بکھر گئی، جس کے نتیجے میں7 ہوا باز ہلاک ہوئے۔ اب ذیل میں جنوری میں منائے جانے والے کچھ اہم عالمی ایّام کا ذکر کیا جا رہا ہے۔

یکم جنوری…نئے سال کا آغاز

یکم جنوری کو گریگورین کیلنڈر عرفِ عام میں انگریزی کیلنڈر کے 365دنوں اور 12مہینوں پر مشتمل نئے سال 2026ء کا آغاز ہوگا۔ یہ شمسی کیلنڈر 1582ء سے نافذ ہے، جو چند ممالک کو چھوڑ کر پوری دنیا میں شہری، دفتری اور انتظامی امور کے لیے استعمال ہوتا ہے، جب کہ مذہبی اور ثقافتی تہواروں کے لیے مختلف ممالک میں دوسرے شمسی (ایران اور افغانستان کا سرکاری کیلنڈر) قمری (ہجری یا اسلامی کیلنڈر) اور سورج کی ظاہری حرکات اور چاند کی گردش کے امتزاج سے شمسی قمری (ہندوستانی، عبرانی اور چینی کیلنڈر) وغیرہ مروّج ہیں۔

یکم جنوری …عالمی خاندان کا یوم

سالِ نو کا پہلا دن یعنی یکم جنوری ایک ایسے بڑے عالمی خاندان کا تصوّر دیتا ہے کہ جہاں ہر شخص اپنے علاقائی، نسلی اور ثقافتی پس منظر سے قطع نظر ایک دوسرے سے منسلک ہے۔ اس دن کو لوگ علامتی شروعات کے طور پر دیکھتے ہیں، جہاں وہ اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارتے اور ایک دوسرے سے اشتراک اور یک جہتی کے ذریعے عالمی امن کی توقّع کرتے ہیں۔

یکم جنوری…نئے جاپانی سال کی شروعات

جاپان میں نئے سال کے پہلے تین دن قدیم رسومات کی ادائی، خاندان کے ایک ساتھ اکٹّھے ہونے، مخصوص کھانوں، کام سے چُھٹی، معبد خانوں میں حاضری اورنئےسال کےاہداف مقرّر کرنے سے عبارت ہیں۔ باطنی طہارت کا آغاز دسمبر کے آخر ہی سے گھروں کی صفائی سے شروع ہو جاتا ہے۔ 

بودھ مَت عقیدے کے مطابق، نئے سال کی ابتدا پر رات کو معبد میں ایک سو آٹھ مرتبہ گھنٹی بجائی جاتی ہے، تاکہ اپنے آپ سے گزرے سال کی تکالیف کو دُور کیا جا سکے۔ اس وقت خوش قسمتی، خوش حالی، کام یابی اور صحت کے لیے خصوصی دُعائیں کی جاتی ہیں۔جب کہ نئے سال کی مخصوص روایتی سجاوٹ کو آخر میں اجتماعی طور پر ’’دیوتا توشی گامی‘‘ کو رخصت کرتے ہوئے نذرِآتش کردیا جاتا ہے۔

2جنوری…دروں بیں افراد(Introverts) کا دن

ایک دروں بیں شخص (Introvert) ایک ایسے کمرے میں رہتا ہے کہ جہاں وہ سب کچھ سُنتا اور دیکھتا ہے مگر کہتا کچھ نہیں۔ دو جنوری کم آمیز، شرمیلے، تنہائی پسند اور خاموش طبع لوگوں کا عالمی دن ہے۔ اپنے آپ میں مگن، کم گو افراد کو، جن کا گہرا مشاہدہ ان کی سوچ کی وسعت کی بنیاد بن جاتا ہے، عموماً غلط فہمی میں خود پسند یا گھمنڈی سمجھ لیا جاتا ہے۔ 

تاہم، ضرورت اس اَمر کی ہے کہ اپنے ارد گرد موجود دروں بیں افراد کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ وہ مطمئن انداز میں معاشرے کے ا فراد سے میل جول کر سکیں۔

3 جنوری…ذہنی و جسمانی صحت کا دن

یہ دن ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ جسمانی و ذہنی صحت کا آپس میں گہرا ربط ہے، جو آگے بڑھ کر جذباتی اور سماجی صحت کی ذمّےدار ہیں۔ صحت بخش عادات اپنا کر نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی بھی خوش گوار بنائی جا سکتی ہے۔

4 جنوری…بریل کا عالمی یوم

یہ عالمی دن نابینا افراد کی تعلیم اور معلومات تک رسائی میں بریل کی اہمیت کو اُجاگر اور اُبھرے ہوئے نقطوں والے لمسی رسم الخط، بریل کے مؤجد، لوئس بریل کی بصارت سے محروم افراد کے لیے خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہے۔

6جنوری…دورانِ جنگ یتیم ہونے والے بچّوں کا دن

؎ یہ جنگ کچھ نہ دے گی تباہیوں کے سوا… نتیجہ کچھ بھی نہ ہوگا، بُرائیوں کے سوا۔ جنگ کا حاصل موت، دُکھ اور تکلیف ہے، جس کی نسلوں تک بھاری قیمت چُکانی پڑتی ہے۔ جنگ عموماً مسائل حل کرنےکی بجائے نئی پریشانیوں کو جنم دیتی ہے، نہ جانے حضرتِ انسان کب اس بات کو سمجھ پائے گا۔ 

یہ دن طاقت وَروں کے تنازعات کی وجہ سے مشکلات میں پھنسے بےگناہ اور معصوم بچّوں کی وکالت کرتا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد سے فرانسیسی تنظیم، SOS Enfants en Detresses نے لاکھوں جنگی یتیم بچّوں کی حالتِ زار اور مصائب کی طرف دُنیا کی توجّہ دلانے کا بیڑا اُٹھایا۔

یاد رہے، ایسے بچوں کو تحفّظ، پناہ گاہ، خوراک اور تعلیم فراہم کرنے کے ساتھ جذباتی صدمے سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرنا بھی بنیادی ضرورت ہے۔

جنوری کا تیسرا اتوار…مذاہب کا دن

اس وقت دُنیا کے چھے بڑے مذاہب ہیں، جن میں عیسائیت، اسلام، ہندومَت، یہودیت، بودھ مَت اور سِکھ مَت شامل ہیں، جن کو دُنیا کی تقریباً 75 فی صد آبادی مانتی ہے۔ 

مذاہب کے عالمی یوم کی بنیاد بہائی فرقے کے پیروکاروں کے 1950ء میں پیش کیے گئے اس شان دار خیال پر ہے کہ دُنیا کے تمام مذاہب کے روحانی اصول یک ساں ہیں اور یہ تمام مذاہب دُنیا کو ایک اکائی بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ 

بین المذاہب ہم آہنگی اور مفاہمت سے باہمی احترام کے رشتے کو مضبوط کر کے دُنیا کو رہنے کے لیےایک بہتر اور پُرامن جگہ بنایا جا سکتا ہے۔2026ء میں یہ دن 18جنوری کو منایا جائے گا۔

24جنوری…تعلیم کا یوم

مالکم ایس فوربس کےبقول،’’تعلیم کا مقصد ایک خالی ذہن کی جگہ ایک کُھلا ذہن لانا ہے۔‘‘ 2030ء تک دُنیا کو ایک بہتر مستقبل دینے کے لیے یو این او کے طے کیے گئے پائے دار ترقّی کے17اہداف ( SDGs) میں تعلیم کو فوقیت حاصل ہے، جس کا نصب العین جامع، مساوی اورمعیاری تعلیم کو یقینی بنانا اور تمام افراد کے لیے زندگی بَھرسیکھنے کے مواقع کو فروغ دینا ہے۔

26 جنوری…کلین انرجی کا دن

کلین انرجی سے مُراد قابلِ تجدید توانائی کے وہ ذرائع ہیں،جوبجلی پیدا کرنے کے عمل میں ماحول کو کم سےکم یا بالکل بھی نقصان نہیں پہنچاتے۔ قدرتی نظام پر منحصر شمسی توانائی، پون توانائی، آبی توانائی اور جیوتھرمل یعنی زمین کی اندرونی حرارت سے حاصل شدہ توانائی کلین انرجی کی مثالیں ہیں۔

ان کا استعمال کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگرگرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی کے ساتھ زمین اور پانی کی آلودگی جیسے ماحولیاتی مسائل کا حل بھی پیش کرتا ہے۔

26جنوری…کسٹمز کا یوم

26جنوری 1955ء کو’’ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن‘‘ کا قیام عمل میں آیا اوراس وقت اس کے 182 ارکان ہیں، جو دُنیا کی 98 فی صد تجارت کا انتظام سنبھالے ہوئے ہیں۔ یہ دن منانے کا مقصد اعلیٰ مہارتوں کے حامل کسٹمز اہل کاروں کی خدمات کا اعتراف ہے، جو تجارتی آمدورفت اور حفاظت یقینی بناتے ہیں۔

جنوری کا آخری اتوار…جذام کا یوم

دُنیا کے 120ممالک میں ہر سال تقریباً دو لاکھ افراد جذام کا شکار ہوجاتے ہیں اور اس ضمن میں لوگوں میں آگہی و شعور پیدا کرنے کی کوشش کا ایک حصّہ یہ دن منانا بھی ہے تاکہ اس بیماری سے جُڑے فرسودہ تصوّرات کو بدلا جائے اور سمجھایا جائےکہ یہ بیماری مخصوص بیکٹیریا کے پھیلاؤ کی وجہ سے ہوتی ہے اور قابلِ علاج ہے۔

28 جنوری…پُرامن بقائے باہمی کا دن

28جنوری 2026ء سے اقوامِ متّحدہ نے ’’پُرامن بقائے باہمی کا عالمی دن‘‘ منانے کا آغاز کیا ہے، جس کا مطمحِ نظر برداشت، انسانی حقوق، سماجی استحکام اور تنوّع کے احترام کو فروغ دینا ہے۔ یہ دن بودھ مَت کے پانچ اصولوں یعنی ’’پنج شیل‘‘ سے متاثر ہوکر اخذ کیا گیا ہے۔ 

یہ ممالک کے درمیان علاقائی سالمیت اور خُود مختاری کے احترام، عدم جارحیت، مساوات، ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی سے گریز اور اختلافات کے باوجود مل جُل کر رہنے اور تنازعات کو پُرامن طریقے سے حل کرنےکے اصولی مؤقف پرعالمی ہم آہنگی تعمیر کرنے کی بات کرتا ہے، جو تعلیم، مکالمے اور کمیونٹیز کی شمولیت ہی سے ممکن ہے۔

31 جنوری…زیبرے کا بین الاقوامی یوم

یہ دن ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ زمین پر صرف انسان ہی کا حق نہیں ہے، بلکہ اس کے وسائل میں نباتات اور حیوانات کا بھی حصّہ ہے۔ ماحول، ایکوسسٹم اور جان داروں کی قدرتی جائے پیدائش کا خیال رکھ کر نہ صرف نیم صحرائی افریقی علاقوں کے نمایاں چوپائے، کالے، سفید دھاری دار زیبرے کی بقا کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، بلکہ فنا کےخطرے سے دوچار دوسری انواع کو بھی معدومی سے بچانا ممکن ہے۔

جنوری کے آخری ایّام…نیا چینی سال

نئے چینی سال کا دارومدار سورج اور چاند کے باہمی تعلق پر ہے، جو 21جنوری سے 20فروری تک چاند کی پہلی تاریخ پر منحصر ہے۔ یہ نہ صرف مشرقِ بعید کے ممالک بلکہ امریکا اور یورپ کے چینی افراد کی آبادی والے علاقوں میں بھی منایا جاتا ہے۔ سردیوں کو الوداع کرتا اور موسمِ گُل کو خوش آمدید کہتا یہ جشنِ بہاراں چینی تہذیب میں سب سے اہم سالانہ طویل تعطیلات کا حامل ہے۔ 

اس موقعے پر خوش قسمتی کی علامت، سُرخ رنگ ہر جگہ چھایا رہتا ہے، چاہے وہ دروازوں اور کھڑکیوں کی کاغذی سجاوٹ ہو یا خاندان میں بٹتے لال لفافوں میں بند پیسے۔ رنگ ونُور کے سیلاب میں ہوتی آتش بازی خاندان کے اجتماع کا مزہ دوبالا کر دیتی ہے۔ علاوہ ازیں، کھانے پینے کی دعوتیں اور تحائف کے تبادلوں کے ساتھ کاغذی لالٹین اور ڈریگن ڈانس اس موقعے پر منعقد ہونے والی پریڈ کا لازمی جُزو ہیں۔

مندرجہ بالاایّام کے علاوہ یکم جنوری کو عیسائی دُنیا میں Solemnity of Mary یا ’’حضرت مریمؑ کی عظیم محفل‘‘ نامی مذہبی تہوار منایا جاتا ہے۔ جنوری کا تیسرا پیر (19 جنوری) 1964ء میں امن کے نوبیل انعام یافتہ سیاہ فام مارٹن لوتھرکنگ جونیئر کی امریکا میں نسلی مساوات کے لیے کی گئی جدوجہد کے نام ہے۔ 26جنوری بھارت کایومِ جمہوریہ ہے اور اسی دن ماحولیات سے متعلق تعلیم عام کی جاتی ہے، جب کہ 27جنوری کو ہولوکاسٹ کی نسل کُشی کو یاد کیا جاتا ہے۔ 

یہ اہم عالمی ایّام کے ماہانہ سلسلے کی آخری تحریر ہے۔ ہم قارئین کے لیے نئے سال کی مبارک باد کے ساتھ اختتام غالب کو یاد کرتے ہوئے کرتے ہیں۔ ؎ دیکھیے پاتے ہیں عشّاق بُتوں سے کیا فیض… ایک براہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچّھا ہے۔

سنڈے میگزین سے مزید