• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ سالوں کی بہ نسبت اس سال پاکستان کا 69 واں یوم آزادی ملک بھر میں بڑی جوش و خروش اور شان و شوکت سے منایا گیا۔ یوم آزادی کی مناسبت سے پورے ملک میں متعدد پروگرام اور سیمینار منعقد کئے گئے جبکہ جشن آزادی منانے کیلئے اس سال ریکارڈ 50 ارب روپے سے زائد کے قومی پرچم، بیجز اور جھنڈیاں وغیرہ خریدی گئیں۔ یوم آزادی میرے لئے اس لحاظ سے اہمیت کا حامل رہا کہ میرے دوست سید ایاز محمود نے اپنے خط میں حفیظ جالندھری کے لکھے گئے قومی ترانے کا نادر نسخہ تحفتاً پیش کیا جو میرے لئے تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔ یوم آزادی کی مناسبت سے FPCCI کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے بیرونی سرمایہ کاری نے بھی ’’پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع‘‘ پر فیڈریشن ہائوس میں سیمینار منعقد کیا جس سے ممتاز معیشت دانوں، غیر ملکی سفارتکاروں، بزنس لیڈرز اور سرمایہ کاروں نے پاکستان کے پوٹینشل پر تقاریر کیں۔ سیمینار میں مجھے بھی بحیثیت اسپیکر مدعو کیا گیا تھا جبکہ مقررین میں میرے علاوہ فیڈریشن کے قائم مقام صدر خالد تواب، کراچی اسٹاک ایکسچینج کے منیجنگ ڈائریکٹر ندیم نقوی، ایف بی آر کے کمشنر انکم ٹیکس غلام مرتضیٰ کھوڑو، سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل عظیم اوکیلی، اوورسیز چیمبرز کے ڈائریکٹر جنرل احمد علی، کوریا کے قونصل جنرل کم ڈونگ، سوئس قونصلیٹ کے جارڈن جیمز، عارف حبیب ، زبیر طفیل، حنیف گوہر اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ملک خدا بخش بھی شامل تھے جنہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری پر مقالے پڑھے۔
میں نے اپنی تقریر میں بتایا کہ 19 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک پاکستان جس میں 60% نوجوان شامل ہیں،آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے جبکہ قوت خرید کے لحاظ سے دنیا کی 26 ویں اور جی ڈی پی کے لحاظ سے 44 ویں بڑی معیشت ہے۔ معاشی پنڈتوں کی پیش گوئی ہے کہ آئندہ دہائی تک پاکستان دنیا کی 18 ویں بڑی معیشت بن جائے گا اور سرمایہ کاروں کیلئے ایک پرکشش ملک ہوگا۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مڈل کلاس کی گروتھ 36.5%کی رفتار سے بڑھ رہی ہے جبکہ بھارت میں یہ 12.8% ہے اور اس طرح پاکستان میں مجموعی آبادی کا تقریباً 6.5 کروڑ افراد مڈل کلاس ہیں جن کی قوت خرید بڑھنے کی وجہ سے پاکستان کے بڑے شہروں میں سپر مارکیٹس، شاپنگ سینٹرز، اسٹورز اور فاسٹ فوڈ چین کی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ 69 سالوں میں پاکستان خطے کے دیگر ممالک کی طرح وہ ترقی حاصل نہیں کرسکا جس کا خواب بابائے قوم نے دیکھا تھا جس کی بڑی وجوہات ملک میں امن و امان کی ناقص صورتحال، انرجی کا بحران، دہشت گردی اور ملک میں عدم سیاسی استحکام تھیں تاہم اللہ تعالیٰ کے کرم سے گزشتہ چند سالوں میں پاکستان نے تین اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جس میں پہلے نمبر پر آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن کی کامیابی سے ملک میں امن و امان کی صورتحال کا بہتر ہونا اور کراچی جو پاکستان کا معاشی بیرومیٹر اور حب کہلاتا ہے، دوبارہ روشنیوں کا شہر بننا ہے۔ دوسرے نمبر پر گزشتہ چند سالوں میں حکومت کی معاشی کارکردگی میں بہتری ہے۔ آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی معاشی پوزیشن مستحکم قرار دی ہے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 23 ارب ڈالر اور ترسیلات زر 20 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکے ہیں جس سے روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے۔ حکومت نے رواں مالی سال 3130ارب روپے کے ریکارڈ ریونیو حاصل کئے ہیں۔ صنعتوں کو بجلی اور گیس کی بلاتعطل سپلائی جاری ہے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج 40,000 انڈیکس کی ریکارڈ سطح حاصل کرنے کے قریب ہے اور پاکستان حال ہی میں دوبارہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے EMI انڈیکس میں شامل ہوا ہے۔پاکستانی بانڈز عالمی مارکیٹ میں پریمیم پر ٹریڈ ہورہے ہیں۔ حکومت نے 2018ء تک ملک سے لوڈشیڈنگ مکمل ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ملک میں افراط زر کو کنٹرول کیا گیا ہے اور بینکوں کے شرح سود میں کمی کی وجہ سے نجی شعبے کے قرضوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ تیسرے نمبر پر چین کا پاکستان میں 46 ارب ڈالر کے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں میں سرمایہ کاری نے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ مستقبل میں پاکستان خطے کی ایک اہم معاشی قوت بن کر ابھرے گا۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ چین کی بہترین اسٹریٹجک میری ٹائم پلاننگ ہے جس کی تکمیل کے بعد چین کے مغربی صوبے اور وسط ایشیائی ممالک گوادر پورٹ کے ذریعے مڈل ایسٹ، یورپ اور افریقی ممالک کے ساتھ کھربوں ڈالر کی تجارت ایک تہائی وقت اور لاگت میں کرسکیں گے جو پاکستان اور خطے کے علاوہ دنیا کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ان اہم معاشی تبدیلیوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کے انرجی، انفرااسٹرکچر اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کو پرکشش قرار دے رہے ہیں۔
میں نے اپنی تقریر میں بتایا کہ یورپ اور امریکہ میں کساد بازاری، دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے باعث پاکستانیوں کا بیرون ملک بینکوں میں رقوم رکھنا نہایت مشکل ہوگیا ہے۔ برطانیہ میں برطانوی شہریت رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کو برطانوی بینکوں میں ان کے موجود اکائونٹس بند کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ برطانیہ کے یورپی یونین کے انخلاء کے بعد پائونڈ اور یورو کی قدر میں کمی سے بھی ان کھاتے داروں کو نقصان پہنچا ہے۔ میں نے سیمینار کے شرکاء کو بتایا کہ ان کے پیسے سب سے زیادہ محفوظ پاکستان میں ہیں جسے ملک میں سرمایہ کاری کرکے دنیا میں سب سے زیادہ منافع حاصل کیا جاسکتا ہے جس کی مثال پاکستان میں فوڈ پروڈکٹس میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنی نیسلے ہے جس نے پاکستان میں اپنے آپریشن سے 60% تک سالانہ منافع حاصل کیا ہے جو دنیا کے کسی دوسرے ملک میں ممکن نہیں۔ اسی طرح حکومت پاکستان متبادل توانائی کے ونڈ انرجی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری پر 17% اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر 27% تک منافع کی پیشکش کررہی ہے۔ ہمیں ملک میں بیروزگار نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کرنے کیلئے سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جو ہمارا پرائیویٹ سیکٹر سرمایہ کاری کرکے فراہم کرسکتا ہے لیکن اس کیلئے ہمیں اپنے ملک پاکستان اور اپنے پالیسی میکرز پر اعتماد کرنا ہوگا۔
پاکستان کے 69 ویں یوم آزادی کے موقع پر آج میں پاکستان کی ترقی کا ایک مختصر جائزہ بھی پیش کرنا چاہوں گا کہ آزادی کے بعد ہم نے کیا کھویا کیا پایا۔ اللہ تعالیٰ کی یہ بڑی نعمت ہے کہ پاکستان ایک آزاد و خود مختار ملک ہے۔ زیرو سے شروع ہونے والے سفر سے آج پاکستان دنیا کی 46 ویں بڑی معیشت ہے۔ اسلامی دنیا کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت پاکستان کے پاس انتہائی تربیت یافتہ اور جدید اسلحہ سے لیس دنیا کی پانچویں بڑی فوج ہے جبکہ جیٹ فائٹر، آبدوزیں، میزائل اور دیگر جنگی ساز و سامان نہ صرف ملکی ضروریات کے مطابق تیار کئے جارہے ہیں بلکہ انہیں ایکسپورٹ کرکے بھی قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا جارہا ہے۔ ہمیں پاکستانی ہونے کے ناطے اپنے ملک کی ترقی کے سفر پر فخر کرنا چاہئے۔ آیئے آج ہم تجدید عہد وفا کریں کہ بابائے قوم کے ملک کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لاکھڑا کریں گے۔ پاکستان کو آزاد، خود مختار اور معاشی طور پر مضبوط بنانے کیلئے ہمیں پاکستان کی اونرشپ لینی ہوگی اور معاشی ترقی کیلئے ملک میں سیاسی استحکام کو یقینی بنانا ہوگا بصورت دیگر ہم یہ نادر موقع کھو بھی سکتے ہیں اور آنے والی نسلیں اس پر ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔


.
تازہ ترین