اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی معیشت کو تباہ کرنے والے بدعنوان اور مجرمانہ غفلت کے مرتکب عناصر کا احتساب کیا جائیگا۔ 2019ء میں ٹیکس چوری روکنے کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم معاہدہ فراڈ، تحقیقاتی کمیٹی بنادی،کمیٹی 72 گھنٹے میں ذمہ داروں کا تعین کریگی، معاہدے میں پنالٹی کلاز ڈالی نہیں گئیں۔
اربوں کھربوں کی آمدن کو برباد کردیا گیا، معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، حکومت کے مثبت اقدامات سے برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، بجلی چوری کی روک تھام اور سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے کوشاں ہیں، نجکاری کا عمل شفاف ترین ہوگا، ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا پڑینگے اور ان پر پہرہ بھی دینا پڑیگا۔
جمعہ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 2019 میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا معاہدہ کیا گیا، پہلے مرحلے میں سگریٹ کی مینوفیکچرنگ فیکٹریوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نصب کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا ، پھر کھاد اور چینی کی فیکٹریوں کو بھی اس میں شامل کر لیا گیا لیکن یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سوائے فراڈ کے سوا کچھ نہیں تھا، سب کچھ مالکان کی مرضی کے اوپر چھوڑ دیا گیا، یہ بدترین قسم کی مجرمانہ غفلت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے مشاورت کے ساتھ ایک لائحہ عمل طے کیا ہے کہ جو اس کے ذمہ دار ہیں ان سے 2019 سے لے کر آج تک جواب دہی ہوگی اور ذمہ داری کا تعین کیا جائیگا۔ 2019 میں ایک ایسی حکومت یہاں پر تھی جو دوسروں پر الزامات لگاتی تھی لیکن بقول خود وہ دودھ کے دھلے ہوئے تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کو آئے ڈیڑھ پونے دو ماہ ہوئے ہیں ،اس سے پہلے نگران حکومت کام کر رہی تھی، ہم نے ملکر جو اجتماعی کاوشیں کی ہیں اس سے صورتحال آہستہ آہستہ بہتر ہو رہی ہے لیکن ابھی بہت محنت کی ضرورت ہے، ہمارا اصلاحات اور تنظیم نو کا ایجنڈا ہے اور ملک کو جن مسائل کا سامنا ہے انکا سرجیکل آپریشن سے ہی خاتمہ ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ توانائی کے شعبے کا جائزہ لیا گیا ہے، بجلی چوری کی روک تھام کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں، ٹرانسمیشن سسٹم میں بہت زیادہ لاسز ہیں اسکو بہتر بنانے اور سستی بجلی کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں تقسیم کار کمپنیوں کے حوالے سے بھی فیصلہ ہوا ہے یہ معاملہ ایس آئی ایف سی اور پھر کابینہ میں پیش کیا جائیگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اربوں کھربوں روپے کماتا ہے، یہ پیسے خزانے میں ضرور آئینگے، اگر نہ آئے تو ہمیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک سے سرمایہ کاری لانے کیلئے بات چیت چل رہی ہے ، نجکاری پلان پر بھی تیزی سے عمل ہو رہا ہے، پاکستان میں بھی پانچ چار بڑے گروپ اس میں عمل میں حصہ لینے کے خواہاں ہیں، نجکاری کا عمل شفاف ترین ہوگا۔