• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موبائل سم کیلئے کسی اور کاشناختی کارڈ استعمال کرنا سنگین جرم ہے،سپریم کورٹ

اسلام آباد (جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے  ایکموبائل کمپنی کے خلاف ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران قرار دیا ہے کہ موبائل سم کے اجراء کے لئے کسی اور کاشناختی کارڈ استعمال کرنا سنگین جرم ہے، فراڈ کرنے والے ملزم کو اسلام آباد کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت صارف حقوق حاصل نہیں ہوتے ہیں، کسی کا شناختی کارڈ استعمال کرنے والے کو سخت سزا ملنی چاہیے،جسٹس دوست محمد کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل تین رکنی بنچ نے درخواست گزارمحمد اکرم کی موبائل کمپنی کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی تو درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ میں نے اپنے شناختی کارڈ کی بائیو میٹرک تصدیق کروائی ہے تومعلوم ہوا ہے کہ کسی نامعلوم شخص نے میرا شناختی کارڈ استعمال کرتے ہوئے اس پر کمپنی سے سم جاری کروائی تھی ، جس پر میں نے کمپنی کواس کا نام  بتانے کے لئے درخواست دی تو انہوں نے اسلام آباد کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے بہانے فراڈ کرنے والے شخص سے متعلق تفصیلات بتانے سے انکار کردیا ہے ، کمپنی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت ہم اپنے صارف کے متعلق معلومات فراہم نہیں کر سکتے ہیں ،جس پرجسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ فراڈ کرنے والے شخص کو کوئی صارف حقوق حاصل نہیں ہوتے ہیں، موبائل سم کے اجراء کے لئے کسی اور کاشناختی کارڈ استعمال کرنا سنگین جرم ہے، دوسرے شخص کے شناختی کارڈ کا غیر قانونی استعمال کرنے  کے مرتکب کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کل کوئی میرے شناختی کارڈ کا غلط استعمال کرے گا تو کیا مواصلاتی کمپنی مجھے بھی معلومات فراہم نہیں کرے گی، بعد ازاں فاضل عدالت نے کمپنی کودو ہفتوں کے اندر اندر درخواست گزار کو ملزم کا مکمل ڈیٹا فراہم کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کو نمٹا دیا۔
تازہ ترین