جاوید اکبرریاض کو ایس ایس پی ملیر تعینات کردیاگیا۔ان کی تقرری کانوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا۔ دوسری طرف راؤانوارنے اپنی معطلی سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردی۔ راؤ انوار کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق چھاپا مارا، معطلی کا حکم غیرقانونی ہے ،عہدے پربحال کیاجائے۔
جاوید اکبر ریاض کو راؤ انوار کے معطلی کے بعد ایس ایس پی ملیر تعینات کیاگیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جاوید اکبر ریاض گریڈ 19 کے افسر ہیں اور ایس ایس پی اسپیشل برانچ میں اپنے فرائض سرا نجام دے رہے تھے ۔
واضح رہے کہ چندروز قبل ایم کیوایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری پر وزیر اعلیٰ سندھ نے راؤ انوار کو معطل کر دیا تھا ۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے راؤ انوار کی معطلی کے ساتھ ہی ڈی آئی جی ایسٹ کامران فضل کی خدمات بھی وفاق کو واپس کردی تھیں۔
راؤ انوار نے معطلی کو احکامات پر سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جسے سماعت کیلئے منظور کر لیا گیا ہے ۔جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل دو رکنی بینچ درخواست کی سماعت کریگا۔
اس سے قبل معطل ایس ایس پی راؤ انوار آج صبح اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت پہنچے اور اپنی معطلی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ راؤ انوار نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کی معطلی غیر قانونی ہے، انہیں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرنے پر معطل کیا گیا، خواجہ اظہار کی گرفتاری قانون کے عین مطابق تھی، گرفتاری کو جواز بنا کر معطل کیا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ رکن اسمبلی کی گرفتاری کے لئے اسپیکر سے پیشگی اجازت بھی ضروری نہیں بلکہ صرف اطلاع دینا ہی کافی ہے۔عدالت سےبحال کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق راؤ انوار 1982 میں محکمہ پولیس میں اے ایس آئی کے عہدے پر بھرتی ہوئے اور پھر ترقی کرتے ہوئے ایس ایس پی کے عہدے تک جاپہنچے تھے۔ انہیں سابق آئی جی سندھ شعیب سڈل نے 2008 میں ایس ایس پی ملیر کے عہدے پر تعینات کیا تھا۔ راؤ انوار 8 سال کی تعیناتی کے دوران تین بار معطل ہوچکے ہیں ۔