• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مقبوضہ کشمیر میں ایک فوجی اڈے پر حملے کو بہانہ بنا کر بھارت نے پاکستان کے خلاف جو دھمکی آمیز روش اختیار کر کے خطے کی سلامتی کے لئے خطرات پیدا کر دیئے ہیں پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے اس کا بروقت نوٹس لیا ہے اور عالمی رائے عامہ کی توجہ بھارت کے جارحانہ عزائم کی جانب دلانے کے علاوہ ملکی سلامتی وخود مختاری کے دفاع کے لئے غیر متزلزل عزم کا اظہار کیا ہے ۔وزیراعظم نواز شریف نے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، چین، روس، برطانیہ اور فرانس کے سربراہوں کو خطوط لکھے ہیں جن میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بھارت پر دبائو ڈال کر مقبوضہ کشمیر میں قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی بند اور حق خود ارادیت کے لئے کشمیری عوام کے ساتھ سلامتی کونسل کے عہد نامے پر عملدرآمد کرائیں۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ظالمانہ اقدامات نیز پا کستان کے خلاف بھارت کے مخاصمانہ رویے کے علاقائی اور عالمی امن پر متوقع منفی اثرات کو اجاگر کیا اور سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ ادھر راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت پیر کو کور کمانڈرز کانفرنس میں اوڑی حملے کے حوالے سے پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈے کا سختی سے نوٹس لیا گیا۔ جنرل راحیل شریف نے اپنے خطاب میں کہاکہ خطے کی تازہ ترین صورتحال کا ہم گہری نظر سے جائزہ لے رہے ہیں اور حالات سے مکمل طور پرباخبر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاک فوج بالواسطہ یا بلاواسطہ خطرات سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے،ہر خطرے کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور فوج اور عوام وطن عزیز کے خلاف کسی بھی مکروہ منصوبے کو ناکام بنا دیں گے۔ وزیراعظم کا پانچ بڑی طاقتوں کو جو سلامتی کونسل کی کرتا دھرتا ہیں برصغیر کی بگڑتی ہوئی صورت حال سے آگاہ کرنے کے لئے خط لکھنا اور پھر کور کمانڈرز کانفرنس میں بھارتی رویے کا نوٹس لینا اور آرمی چیف کی جانب سے ملکی سلامتی و خود مختاری کے بھرپور دفاع کا عزم، درحقیقت مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم، بھارت کے جارحانہ فوجی اعلانات اور متعصب بھارتی لیڈروں کی جانب سے دی جانے والی گیدڑ بھبکیوں کا نہایت مناسب انتباہی جواب ہے ۔ غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق اوڑی حملے کے بعد بھارتی فوج کو الرٹ کر دیا گیا ہے کنٹرول لائن پر فوج کی گشت بڑھا دی گئی ہے اور تعیناتی کے لئے تازہ دم دستے طلب کر لئے گئے ہیں، ان اقدامات کے ساتھ ہی بھارتی حکمرانوں کے پاکستان کے خلاف لب و لہجے میں روایتی تندی و تیزی کے ساتھ جارحیت کا عنصر غالب آگیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے فوراً بعد بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کا یہ کہنا بھارت کی چانکیائی سوچ کا آئینہ دار ہے کہ ’’دشمن کو جواب دینے کےلئے وقت اور مقام کا تعین ہم خود کریں گے‘‘ اور بھارت کے عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’سرحد پار پاکستان کے فوجی اڈوں اور تربیتی کیمپوں پر فضائی حملے کئے جا سکتے ہیں‘‘ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات بھارت کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہیں جس کے پاس مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و جبر کے حوالے سے دنیا کو مطمئن کرنے کے لئے کچھ نہیں۔ عالمی رائے عامہ کشمیریوں کے حق خودارادیت اور پاکستان کے موقف کو اچھی طرح سمجھتی اوراس کی حمایت کرتی ہے، بھارت نے اوڑی کے واقعہ پر تحقیق کے بغیر پاکستان پر جو الزامات لگائے اسے کوئی ذی ہوش ماننے کو تیار نہیں۔ اب بھی موقع ہے کہ بھارت امن کی طرف آئے اور ظالمانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کے ذریعے خطے پر بالادستی کے خواب دیکھنا چھوڑے دے۔ خدانخواستہ جنگ ہوئی تو یہ روایتی نہیں ایٹمی جنگ ہو گی جس سے سب سے زیادہ نقصان بھارت ہی کو پہنچے گا۔ اس لئے اسے جنگ کی باتیں چھوڑ کر امن کی طرف آنا چاہئے اور مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کر کے پاکستان سے دوستی اور امن کا راستہ اختیار کرنا چاہئے جو مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

.
تازہ ترین