بحرین کے بادشاہ عزت مآب حامد بن عیسیٰ الخلیفہ کی دعوت پر وزیراعظم نواز شریف نے حال ہی میں بحرین کا تاریخی اور کامیاب دورہ کیا جس کے نتیجے میں پاکستان اور بحرین کے مابین تعاون اور باہمی اشتراک کی نئی راہیں ہموار ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے تجارتی اقتصادی اور ثقافتی تعلقات میں مزید وسعت پیدا ہو گی۔ بحرین آمد پر وزیر اعظم نواز شریف کو جس گرم جوش اور پر تپاک انداز میں خوش آمدید کہا گیا وہ دونوں ممالک کی گہری اور تاریخی دوستی کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ بحرین کے وزیر اعظم عزت مآب شیخ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ کا بذات خود ائیرپورٹ پر اپنے چار نائب وزیراعظم اہم وزراء اور بحرین کے شاہی خاندان کے اہم اراکین کے ساتھ موجود ہونا پاکستان اور بحرین کے درمیان پائے جانے والے دیرینہ تعلقات کی عکاسی کرتا تھا۔ پرتپاک گارڈ آف آنر کے بعد دونوں وزرائے اعظم کے مابین وفود کی سطح پر اہم مذاکرات کے پہلے دور کا آغاز ہوا۔ دونوں وزرائے اعظم نے پاکستان اور بحرین کے مابین تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا اور اس حوالے سے پائے جانے والے مواقع کی نشان دہی کی۔ وزیراعظم نواز شریف جب سے حکومت میں آئے ہیں ان کی توجہ ہمیشہ ہی پاکستان کو اقتصادی طور پر خود کفیل کرنے پر رہی ہے۔ وہ ہر دورے میں اس امر کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان اور دیگر ممالک کے درمیان اقتصادی معاشی اور تجارتی تعاون کو ہر ممکن فروغ ملے۔ اس ملاقات میں بھی وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے بحرینی ہم منصب سے پاکستان اور بحرین کے درمیان اقتصادی تعلقات کے فروغ پرزور دیا وزیراعظم نواز شریف نے اس حوالے سے پاکستان انرجی فنڈ کے قیام کی تجویز پیش کی تھی جس کو بحرین کی طرف سے خوش آمدید کہتے ہوئے بحرین کے وزیر اعظم شیخ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ نے یقین دلایا کہ بحرینی اور پاکستانی سرمایہ کاروں کو ترغیب دینے کے لئے بحرین پاکستان انرجی فنڈ میں ہر ممکن تعاون کرے گا۔
وزیر اعظم نواز شریف اس بات سے بھی بخوبی واقف ہیں کے پاکستان کے با صلاحیت نوجوانوں کیلئے روزگار کے حوالے سے بھی بحرین میں مواقع موجود ہیں اور اس امر کو یقینی بنانے کے لئے وزیر اعظم نے بحرین کو با صلاحیت افرادی قوت کی فراہمی کیلئے بھی اپنی سفارشات پیش کیں - بحرین کے وزیراعظم نے دونوں امور پر وزیراعظم نواز شریف سے اتفاق کیا اور بعد ازاں بحرین کے وزیر توانائی اور بحرین کے وزیر افرادی قوت نے بھی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقاتیں کر کے ان معاملات کو عملی جامہ پہنانے کےلئے ایک واضح روڈ میپ کا تعین بھی کیا۔ بحرین خلیجی ریاستوں میں ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے اور با خبر تجزیہ نگار بحرین کے محل وقوع کے اعتبار سے اسے خلیجی ریاستوں کی راہداری (Gateway ) سے تشبیہ دیتے ہیں۔ بحرین اس اعتبار سے بھی منفرد ہے کہ یہاں رہائش پذیر کئی بحرینی پاکستانی نژاد بھی ہیں یعنی وہ بحرینی شہریت کے حامل توضرور ہیں لیکن پاکستان سے اپنی نسبت برقرار رکھے ہوئے ہیں-میرے نزدیک یہ بحرینی پاکستانی پاکستان اور بحرین کے مابین ایک پل کی حیثیت رکھتے ہیں جو پاکستان اور بحرین کے تعلقات کو ایک نئی جہت دے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بحرین میں روزگار تجارت اور سرمایہ کاری کے ایسے مواقع موجود ہیں جن کے ذریعے پاکستان اور بحرین میں باہمی اشتراک کی نئی راہیں ہموار ہو سکتی ہیں خصوصاً بنیادی ڈھانچے توانائی زراعت، لائیو اسٹاک اور گیس کے شعبے قابل ذکر ہیں۔لہٰذا میرے نزدیک وزیر اعظم نواز شریف کا بحرین کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان اور بحرین کے تعلقات میں تاریخی بہتری آئے گی ۔ہمیں یہ دیکھ کر اطمینان ہوا کہ دونوں ممالک کے درمیان کئے جانے والے مذاکرات کو عملی جامہ پہنانے کی غرض سے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی ہوگئے جن کی روشنی میں دیرپا اور بامعنی، پیش رفت کو یقینی بنایا جائے۔
بحرین کے بادشاہ عزت مآب شیخ حامد بن عیسیٰ الخلیفہ انتہائی پاکستان دوست شخصیت ہیں اور اس کا منہ بولتا ثبوت انہوں نے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے وفد کے اعزاز میں ایک پرتپاک عشائیے کا اہتمام کر کے دیا گیا ۔ گارڈ آف آنر کے بعد وفود کی سطح پر مزید مذاکرات بھی ہوئے۔ وزیراعظم نواز شریف نے بحرینی فرماروا کا شکریہ ادا کرتے ہوے اپنی حکومت کی ترجیحات پر روشنی ڈالی ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے بحرین کے بادشاہ کو بتایا کے وہ پاکستان کو ایک پر امن، مستحکم، اور ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے کوشاں ہیں اور پاکستان کو درپیش مسائل کے حل کے لئے تمام سیاسی اور عسکری قوتیں یکجا ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقعوں پر روشنی ڈالی اور بحرینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت بھی دی - دونوں رہنماؤں میں علاقائی اور بین الاقوامی حالات پر تبادلہ خیال بھی ہوا اور پاکستان اور بحرین کے درمیان تعاون پر اتفاق پایا گیا۔ بحرین کے بادشاہ عزت مآب شیخ حامد بن عیسیٰ الخلیفہ کی طرف سے پاکستان میں میڈیکل کالج اور یونیورسٹی کے قیام کا اعلان بھی پاکستان اور بحرین کی مثالی دوستی کا واضح ثبوت ہے ۔ مجھ ناچیز کو بھی اس تاریخی دورہ میں شامل ہونے کی اور تمام پیشرفت کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا اور میں پورے وثوق سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان اور بحرین کے مابین تعلقات کے فروغ کے بیش بہا مواقع موجود ہیں۔
لیکن وزیراعظم کے اس کامیاب ترین دورے کے بعد اب حکومت کی سطح کے ساتھ ساتھ عوامی رابطوں کو بھی مزید استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ میں نے بحرینی عوام کے دلوں میں پاکستان کے لئے محبّت اور اخوت کے جذبات دیکھے ہیں۔ میں نے ہر سطح پر انہیں پاکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے میں سنجیدہ پایا۔ لہٰذا اس امر کی ضرورت ہے کہ وزیراعظم کے دورے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی خیرسگالی کو ایک مربوط انداز میں بڑھایا جائے۔ اس حوالے سے ہم کوشاں ہیں کے Pakistan ۔ Bahrain Opportunities Forum کا قیام عمل میں لایا جائے جو پاکستان اور بحرین کی بزنس کمیونٹی کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے ساتھ ساتھ اشتراک اور تعاون کے تمام مواقع کو بروئے کار لا کر دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دے ۔