• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صوبہ بلوچستان ایک بار پھر دہشت گردی کی زد میں ہے۔ گزشتہ دو دنوں میں تخریب کاری کے دو بڑے واقعات ہوئے ہیں۔ کوئٹہ میں ایک بس پر موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں کی اندھا دھند فائرنگ سے ہزارہ قبیلے کی چار خواتین ہلاک اور3افراد زخمی ہوگئے ان سارے افراد کو بس کے اندر گھس کر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جبکہ گزشتہ روز مچھ کے علاقے میں جعفر ایکسپریس میں یکے بعد دیگرے دو بم دھماکے ہوئے جس میں8مسافر جاں بحق اور تین خواتین ، دو بچوں سمیت 20افراد شدید زخمی ہوگئے۔ دھماکے ریلوے پٹڑی پر کئے گئے جس سے دو بوگیاں الٹ گئیں اور انجن کو بھی نقصان پہنچااور دوسری طرف بلوچستان کے ضلع کیچ میں ذکری برادری کے روحانی رہنما سید ملا اختر ملائی کو فائرنگ کرکے موٹر سائیکل سواروں نے اس وقت موت کے گھاٹ اتاردیا،جب وہ اپنی برادری کے ایک شخص کا نکاح پڑھا کر واپس جارہے تھے ۔ بلوچ لبریشن فرنٹ نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔بلوچستان میں دہشت گردی کےکئی روپ ہیں، کچھ نام نہاد تنظیمیں ناآسودہ نوجوانوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کررہی ہیں جبکہ بعض گروہ یہاں فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دینے میں مصروف ہیں،اگرچہ بلوچستان میں امن و ا مان کی صورتحال میں خاصی بہتری آئی ہے، تاہم دہشت گردی اور تخریب کاری پر مکمل طور پر ابھی تک قابو نہیں پایا جاسکتااور دہشت گرد کسی نہ کسی شکل میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہتے ہیں، انہیں ہمارے بعض حریف ممالک کی جانب سے مالی، اسلحی اور فنی معاونت کے اتنے شواہد موجود ہیں کہ ان کا انکار کرنا ممکن نہیں۔ اس حوالے سے بلوچستان میں ’’را ‘‘کی سرگرمیوں پر کڑی نگرانی کی جانی چاہئے کیونکہ اب اس پر دو رائے نہیں ہے کہ یہ بھارتی خفیہ ایجنسی بلوچستان میں بڑی سرگرم ہےاور وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لئے بلوچستان میں بے چینی پیدا کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔

.
تازہ ترین