• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جیسے ہی جہاز نے اڑان بھری تو اندازہ ہوا کہ اندر کا موسم گرم سا ہے ۔پی آئی اے کے عملہ سے شکایت کی تو کچھ دیر کے بعد موسم ٹھیک ہوا ۔مانچسٹر میں کافی بوریت رہی، میں نے آئی پیڈ نکالا اور اپنی محفوظ میل کو دیکھنا شروع کیا ۔ ایک ڈاک جیو کی تازہ فلم ’’منٹو‘‘ کے حوالے سے تھی ساتھ ایک ویڈیو بھی تھی منٹو فلم پر ہمارے عسکری دوست حسن معراج کی تحریر اور اپنے ڈرامائی کردار کے حوالے سے تقریباً آٹھ منٹ کی مختصر سی فلم کا کلپ بھی تھا ۔اس کلپ نے اب تک کے سفر کی تمام کوفت دور کر دی۔منٹو فلم کی تعریف تو پاکستان میں سنی تھی۔بلکہ شانتی دیوی نے بھی فلم کی سی ڈی کی فرمائش کی تھی۔جو اتنی جلدی پوری کرنی مشکل تھی سو اس کو بھی اس کلپ کے ذریعے رام کرنے کا سوچا۔ حسن معراج زندگی سے بھرپور نوجوان ہیں ان کی کچھ تحریریں نیٹ پر دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا اور سنا ہے کہ ان کی کہانیوں پر مشتمل کتاب ’’ریل کی سیٹی ‘‘ بھی اس سال منظر عام پر آ سکتی ہے ۔اب سوچ رہا تھا کہ نیویارک میں دو دن رک کر کینیڈا چلا جائوں گا۔
کسی نے میرا کندھا ہلکے سے ہلایا پی آئی اے کی فضائی میزبان نے کہا ہمارے نیویارک اترنے کا وقت نزدیک ہے ۔اپنی کرسی کی پشت سیدھی کر لیں اور پیٹی باندھ لیں میں نے اپنا آئی پیڈ بند کیا اور اترنے کی تیاری کرنے لگا۔چند لمحوں کے بعد جہاز ایک جھٹکے سے زمین سے لگا ۔پھر رفتار آہستہ ہونے لگی سب مسافر کھڑے ہوگئے عجیب افراتفری کا عالم تھا کہ جہاز ابھی رکا بھی نہیں اور مسافر بے کل پھر اعلان ہوا کہ جب تک جہاز رک نہ جائے سب لوگ نشستوں پر بیٹھے رہیں مگر کون سنتا بس اپنے پاکستان اور گھر جیسا ماحول، من مانی اور نمودونمائش کا بازار، خیر جہاز جیٹی سے لگا اور لوگ باہر نکلنے کےلئے بے قرار اور بے چین ،خیر چند منٹ کے بعد دروازہ کھولا تو صاف ہوا کی لہر کا اندازہ ہوا سب کو جلدی تھی جب پاسپورٹ کنٹرول پر گئے تو سب سیدھے ایک لائن میں لگ چکے تھے ۔ پاسپورٹ آفیسر نے حسب سابق آنے کی وجہ پوچھی پاسپورٹ دیکھا جواب کا انتظار کئے بغیر ٹھپہ لگایا اور اگلے مسافر کو بلایا سامان آنے میں حسب معمول کافی دیر لگی۔
شام کو شانتی سے ملاقات ہوئی وہ اقوام متحدہ کے اجلاس کی وجہ سے خاصی مصروف تھی رسمی سی ملاقات کے بعد اگلے دن کا پروگرام بنانے کے بعدرخصت ہوئی۔ میاںعظیم اور آفاق خیالی سے رابطے کا سوچا عظیم میاںکا فون کافی مصروف تھا ۔آفاق خیالی سے فون پر بات ہو سکی ان کا وعدہ تھا کہ دوبارہ فون کریں گے اس وقت گاڑی چلا رہے تھے مگر ہم دونوں دوستوں کی ..شفقت اور میزبانی سے محروم ہی رہے اگلے دن دوپہر کے بعد شانتی آ گئی میں نے پروگرام کا پوچھا اس نے کہا کچھ پاکستانی دوست ایک جگہ پکنک کر رہے ہیں ۔ان کی دعوت ہے اور تم بھی میرے ساتھ چلو گے عید کی وجہ سے ہفتہ کو عید ملن ہو رہی تھی سمندر کنارے 30کے قریب تارکین وطن کی عید ملن تھی۔سب لوگ کچھ نہ کچھ لائے تھے شانتی بھی کچھ جوس کے ڈبے لائی تھی دیسی کھانے بھی خوب تھے خوب مزا آیا کچھ دیر کو کرکٹ بھی کھیلی۔پھر کچھ لوگوں نے گایا بھی بات چیت پاکستان کی سیاست اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے وزیر اعظم کے حوالہ سے شروع ہوئی میں نے ایک ڈاکٹر صاحب سے پوچھا کہ اس میں کتنا سچ کہ پاکستانی وزیر خزانہ جناب اسحٰق ڈار کو نماز عید کے بعد لوگوں نے گھیر لیا ۔ وہ صاحب ہنسےاور بولے صاحب جی آپ بھی اخبار والے خوب ہیں بھائی صاحب وزیر خزانہ پاکستان کو کس نے مشورہ دیا تھا کہ وہ نماز عید کسی پاکستانی مسجد میں ادا کریں ۔ لوگوں کا غصہ بجا لوگوں کو پاکستانی مشن سے شکایات ہیں۔ حکومت سے شکایت ہے ہماری بات سنی نہیں جاتی ۔ زرمبادلہ ہم دیتے ہیں اور قرض آئی ایم ایف سے مانگتے ہیں وہاں پر نعرے بازی بھی ہوئی اور جب معاملہ خراب ہونے لگا تو ان کو مقامی پولیس نے نکالا اور حکم دیا کہ وہ فوراً اس جگہ سے چلے جائیں۔ان کو نہیں اندازہ کہ لوگ ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں ایک اور صاحب بولے ہمارے ایک دوست عید کے دن مکہ میں جو حادثہ ہوا اس کی وجہ سے انہوں نے پاکستان میں فون کیا کوئی معلومات نہ مل سکی۔ جدہ اور مکہ پاکستان میں فون کیا کوئی شافی جواب نہ ملا۔ ایسے میں آپ سوچیں کہ میاں نواز شریف کو امریکہ آنا چاہئے؟ ان کو جنرل راحیل کی طرح فوراً سعودی عرب جانا چاہئے تھا۔ مگر وہ تو امریکہ کی دوستی اور مہربانی کے لئے آرہے ہیں۔ لوگ ان سے کیسے خوش ہو سکتے ہیں۔ میں نے پوچھا بھارت کے وزیر اعظم تو پورے امریکہ کی یاترا کرتے نظر آئےہیں۔کئی لوگ بیک وقت بولنے لگے پھر ایک صاحب نے ہاتھ بلند کرکے کہا کہ اپنی اپنی باری پر ایک خاموشی کے بعد وہ ہی بولے بھارتی وزیر اعظم نے امریکہ میں نیک نامی کمانے کی کافی کوشش کی ہے مگر میڈیا امریکی انتخابات کی وجہ سے ان کو زیادہ وقت نہیں دے رہا اور ہمارے وزیر اعظم صرف ہمارے ہی چینلوں پر نظر آرہے ہیں۔امریکی اپنے مسائل میں گھرے ہیں اقوام متحدہ میں سب سے اہم معاملہ شام کا ہے پھر اقوام متحدہ نے نمائشی اعلان کیا ہے کہ وہ پاک بھارت تنازعہ میں کردار ادا کرسکتا ہے اس نے کشمیر کے معاملے پر تو چپ سادھ رکھی ہے ایسے میں پاکستان کے وفد کا معاملہ عجیب سا ہے سب اپنے اپنے نمبر بنا رہے ہیں ۔شانتی بولی دیکھو جی ایسا تو ہوتا ہے ایک پاکستانی امریکی بی بی بولی ایسا کیوں ہوتا ہے وہ ہمارے نمائندے ہیں ان کو ہماری بات کرنی چاہئے۔
کل مجھے کینیڈا کے شہر ریجینہ(REGINA) جانا ہے جہاں کینیڈا کی پولیس (RCHP)کی تربیت ہوتی ہے دیکھنا یہ ہے کہ پولیس کس ملک میں اپنا کردار کیسے ادا کرتی ہے ۔وہاں کی داستان اور اپنی پولیس کے کردار پر کچھ موازنہ ہو سکے گا ۔شانتی کا موڈآف تھا ایسے اس طرح کے سلوک کا اندازہ نہ تھا مگر اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں،
تازہ ترین