• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر بیراج کے نزدیک: پانی میں زہریلا کیمیکل ڈال کر مچھلیوں کا شکار جاری

سکھر(بیورو رپورٹ)سکھر بیراج کے نزدیک بھل صفائی کے دوران ٹہرے ہوئے پانی میں زہریلا کیمیکل ڈال کر ہزاروں چھوٹی بڑی مچھلیوں کا شکار کیا جا رہاہے، محکمہ وائلڈ لائف اور فشریز سمیت دیگر متعلقہ اداروں نے ہر سال کی طرح اس سال بھی اس اہم اور سنگین مسئلے کی روک تھام کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے، بھل صفائی کے دوران ہر سال دریاء کے مختلف حصوں میں ٹہرے ہوئے پانی میں بعض مچھیرے زہریلا کیمیکل ڈال کر مچھلیوں کا شکار کرتے ہیں اور اس زہریلے کیمیکل کے باعث ہزاروں مچھلیاں موت کا شکار ہوجاتی ہیں، دریاء کے ٹہرے پانی میں زہریلا کیمیکل ڈالے جانے کے بعد مچھلیاں خود بخود پانی کی بالائی سطح پر آجاتی ہیں جس کے بعد مچھلی کے شکاری ان مچھلیوں کو جمع کر کے مارکیٹوں میں فروخت کے لئے لے جاتے ہیں، دریاء سندھ اور اس سے نکلنے والی کینالوں میں زہریلا کیمیکل ڈال کر مچھلیوں کا شکار کرنے کا عمل انتہائی خطرناک ہے کیونکہ اس سے دریائے سندھ میں موجود انتہائی نایاب نسل کی بلائنڈ ڈولفن کی جان کو بھی خطرات لا حق ہوتے ہیں، ہر سال بعض مچھیرے زہریلا کیمیکل دریائے سندھ اوراس سے نکلنے والی کینالوں کے ٹہرے پانی میں ڈال کر روزانہ سینکڑوں مچھلیوں کا شکار کرتے ہیں لیکن ان کے خلاف تاحال کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی، محکمہ آبپاشی کی جانب سے واضح طور پر یہ اعلان کیا گیا تھا کہ 6جنوری سے 20جنوری تک بھل صفائی کے سلسلے میں سکھر بیراج سے نکلنے والی 7نہریں دادو کینال، رائیس کینال، کیر تھر کینال، روہڑی کینال، نارا کینال، خیرپور ایسٹ، خیرپور ویسٹ کینال بند رہیں گی اور بیراج کے تمام دروازے کھول دیئے جائیں گے، اس اعلان کے باوجود حیرت انگیز طور پر محکمہ فشریز، محکمہ وائلڈ لائف نے اس حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کئے، اور اس سال بھی زہریلے کیمیکل سے مچھلیاں مارنے والے مچھیروں نے اپنی کارروائی جاری رکھی اوردریائے سندھ میں سکھر بیراج کے نزدیک ٹہرے ہوئے پانی میں زہریلا کیمیکل ڈال کر ہزاروں روپے مالیت کی مچھلیوں کا شکار کیا اورانہیں فروخت کے لئے مارکیٹوں میں لے گئے،محکمہ فشریز سمیت دیگر متعلقہ ادارے دریائے سندھ میں زہریلے کیمیکل سے مچھلیاں مارے جانے میں ملوث مچھیروں کے خلاف کارروائی اور اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات کرتے دکھائی نہیں دیتے، محکمہ فشریز اور پولیس کے پاس ان کے خلاف کاروائی کیلئے قانون بھی موجود ہے، پولیس کے مطابق متعلقہ محکمے ان واقعات کی رپورٹ درج نہیں کراتے۔نا تجربہ کار لوگ جو زہر یلے کیمیکل کے ذریعے مچھلیاں مار کر اپنا مالی فائدہ حاصل کرنے کیلئے یہ کام انجام دیتے ہیں، زہر یلے کیمیکل سے مرنے والی مچھلیاں ہول سیل مارکیٹ میں نہیں لائی جاتی کیونکہ ہول سیل مارکیٹ میں مچھلی کے تاجر زہر یلے کیمیکل کے ذریعے مارے جانے والی مچھلیاں نہیں خریدتے یہ مچھلیاں لوگ بازاروں، محلوں میں فروخت کرتے ہیں کیونکہ عام طور پر لوگوں کو اس چیز کی شناخت نہیں ہوتی کہ یہ مچھلی زہریلے کیمیکل سے ماری گئی ہے اس طرح کا شکار کرنے والے لوگ زہریلے کیمیکل سے ماری جانے والی مچھلی کو شہر کے مختلف علاقوں میں یا سڑکوں کے کنارے کھڑے ہو کر فروخت کرتے ہیں اور لوگ سستی ہونے کے باعث مچھلی خرید کر لے جاتے ہیں عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تازہ مچھلی ہے جبکہ صورتحال اس کے برعکس ہوتی ہے لیکن لوگوں کو چونکہ اس کا علم نہیں ہوتا اس لئے لوگ اس طرح کی مچھلیاں خرید کر استعمال کرتے ہیں۔
تازہ ترین